کراچی میں قتل ہونیوالے باجوڑایجنسی کے طالب علم احمد شاہ کی نماز جنازہ باجوڑایجنسی میں انکے ابائی گاؤں موخہ ماموند میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں ولیٹیکل انتظامیہ، سیاسی اور سماجی شخصیات سمیت ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ احمد شاہ کو ہزاروں آشکبار آنکھوں کے سامنے سپردخاک کیاگیا۔ احمد شاہ شہید کے والد نے میڈیا کو بتایا کہ میرا کسی کیساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی۔ اپنی ساری جمع پونجی بیٹوں کے تعلیم پر خرچ کی۔ میرے بیٹے کی خواہش تھی کہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے ملک وقوم کی خدمت کریں مگر یہ خواہش پوری نہ ہوسکی۔ جنازے میں پولیٹیکل تحصیلدار ماموند وکیل خان، سابقہ گورنر انجنیئر شوکت اللہ خان کے فرز ند نجیب اللہ خان، جمعیت علمائے اسلام کے نامزد امیدوار مفتی سلطان محمد، حاجی اکرام اللہ اور دیگر ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ شرکاء نے کراچی میں قبائلی علاقوں کے محنت کشوں اور طالب علموں کے ماورائے عدالت قتل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ مقامی عمائدین نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ احمد شاہ کی ماورائے عدالت قتل کے لیے خصوصی کمیشن تشکیل دیا جائے۔یاد رہے کہ گذشتہ روز کراچی یونیورسٹی میں زیر تعلیم شعبہ زوالوجی کے طالب علم احمد شاہ جسے دو روز قبل نامعلوم افراد نے اٹھایا تھا، اوردو روز بعد اس کی لاش ایدھی سرد خانے سے ملی تھی