باجوڑ یوتھ جرگہ کے زیر اہتمام فاٹا انضمام کے عمل میں تاخیری حربے نامنظور کے عنوان سے ایک روزہ کانفرنس کا انعقاد۔پولیس نظام کو خوش آمدید کہتے ہیں، انضمام میں مزید تاخیر برداشت نہیں کرینگے، حکومت جلد از جلد عدالتی نظام قائم کرکے صوبائی وبلدیاتی الیکشن کرائے جائیں اور این ایف سی ایوارڈ میں تین فیصد حصہ دیاجائے۔قبائلی عمائدین کے پولیس مخالف جرگوں کے پیچھے بیوروکریسی کا ہاتھ ہے ۔ قبائلی نوجوانان اپنے حقوق کیلئے متحد ہیں اور کسی صورت مزید قبائلی نوجوانوں کا مستقبل داؤ پر نہیں لگائیں گے۔ باجوڑ یوتھ جرگہ کے زیر اہتمام باجوڑ پریس کلب خا رمیں فاٹاانضمام کے عمل میں تاخیر کیخلاف ایک روزہ کانفرنس کا انعقاد کیاگیا۔ کانفرنس میں تمام طلبہ تنظیموں سمیت باجوڑ یوتھ جرگہ کے ممبران اور نوجوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ کانفرنس سے طلبہ تنظیموں کے لیڈرز جن میں پختون ایس ایف کے نثار باز،حضرت اکبر، جماعت اسلامی یوتھ کے مولانا ثناء اللہ ، فرمان اللہ،اسلامی جمعیت طلبہ کے امداد اللہ، پیپلز سٹوڈنٹس کے خائستہ الرحمن آتش ،سجاد ساحل، واجد علی شاہ، سرتاج عزیز ، راجہ طلحہ ، آئی ایس ایف کے سلام خان ، مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے عبداللہ جان ، باجوڑ یوتھ جرگہ کے سابق چیئرمین جاوید تندر، صدیق اکبر ، عبدالحق یاراور باجوڑ یوتھ جرگہ کے وائس چیئرمین میاں اسماعیل نے بھی خطاب کیا ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے پولیس نظام کو قبائلی اضلاع تک جلد توسیع دینے کامطالبہ کیا اور قبائلی مشران کی جانب سے پولیس نظام کے مخالفت میں کئے گئے مظاہروں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ پختون روایات میں مہمانوں کی بے عزتی نہیں کی جاتی بلکہ اُن کو عزت دیاجاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف سی آر ختم ہوچکاہے اور ایف سی آر واپس نہیں آئیگا لہذا قبائلی مشران ایک بار پھر اندھیروں میں جانے کے خواب دیکھنا چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی قبائلی عمائدین کو ورغلا رہی ہے اورانضمام کا عمل مزید تاخیر کا شکار بنانا چاہتی ہے۔مقررین نے کہا کہ جرگہ نظام پورے پاکستان میں ہے لیکن قانون سب سے بالاتر ہے۔ قبائلی علاقوں کے خیبر پختونخواہ میں انضمام کا عمل سست روی کا شکار ہے اور ایک بار پھر سول بیوروکریسی نے انضمام کا عمل رکوانے کیلئے قبائلی عمائدین کو میدان میں نکالاہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے بعد قبائلی عمائدین ایف سی آر کے دوبارہ آنے کے خواب دیکھنا چھوڑ دیں کیونکہ70سا ل بعد قبائلی عوام کو آزادی مل گئی ہے۔مقررین نے کہا کہ حکومت واضح کرے کہ قبائلی علاقوں کا چیف ایگزیکٹیو گورنر ہے یا وزیر اعلیٰ کیونکہ ابھی تک وزیر اعلیٰ نے کسی قبائلی ضلع کا دورہ تک نہیں کیا۔کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیاگیا جس میں قبائلی اضلاع کو این ایف سی ایوارڈ میں تین فیصد حصہ دینے ، بلدیاتی اور صوبائی الیکشن کا جلد انعقاد کرنے ، پولیس اور عدالتی نظام کے جلد نفاذ ، یکساں نظام تعلیم کا نفاذ ، جوڈیشنل کمپلکس کی تعمیر اور قبائلی اضلاع کے عوام کو ملک کے دیگر شہریوں کی طرح حقوق دینے کے مطالبات کئے گئے