باجوڑ ،گڈاور بیڈ کی تمیز سے قطع نظر دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز آپریشنکیا جائے، ایمل ولی خان
قبائلی اضلاع میں دفعہ144صرف اے این پی کیلئے لگائی گئی ہے جبکہ حکومتی امیدواروں کو کھلی چھٹی ہے ۔
ریاست ڈراموں سے گریز کرے،ایف سی آر خاتمے کے اعلانات کے باوجود مختلف صورتوں میں برقرار ہے ۔
خاصہ دار پولیس جیسی مراعات اور تنخواہیں سے محروم ہیں ،آپریشن کے نتیجے میں صرف قبائلی عوام کو نقصان ہوا ۔
ریاست چند نام نہاد پختونوں کے ذریعے ہمارے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے نمک پاشی کر رہی ہے ۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راستے فوری طور پر کھولے جائیں ، باجوڑ میں انتخابی جلسہ عام سے خطاب
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ وزیرستان میں آپریشن کے نتیجے میں صرف قبائلی عوام کو جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا جبکہ دہشت گرد آج بھی منظم ہیں ر ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے گڈ اور بیڈ کی تمیز کے بغیر بلا امتیاز آپریشن کرے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عنایت کلے باجوڑ میں اے این پی کے امیدواروں کی انتخابی مہم کے سلسلے میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید،سینئر رہنما حاجی غلام احمد بلور، حلقہ پی کے 101کے نامزد امیدوار لعلی شاہ پختونیار ، حلقہ پی کے 102شیخ جہانزادہ اور دیگر قائدین بھی اس موقع پر موجود تھے، ایمل ولی خان نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں دفعہ144صرف اے این پی کیلئے لگائی گئی ہے جبکہ حکومتی امیدواروں کو کھلی چھٹی ہے، انہوں نے کہا کہ سر پر کفن باندھ کر میدان میں نکلے ہیں اور حکومتی رکاوٹوں کو جوتے کی نوک پر رکھ کر انتخابی مہم چلائیں گے، انہوں نے کہا کہ ریاست ہمارے ساتھ ڈرامے بند کر دے،ایف سی آر خاتمے کی نوید سنا کر مختلف صورتوں میں اسے برقرار رکھا گیا ہے آج بھی قبائلی عوام بنیادی سہولیات و حقوق سے محروم ہیں ،چہرے بدلنے کی بجائے نظام تبدیل کیا جائے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ قبائل میں ہسپتال، کالج اور سکولوں کی تعمیر یقینی بنائی جائے اور انصاف کی قبائلیوں تک رسائی کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں ، ایمل ولی خان نے کہا کہ خاصہ داروں کو پولیس میں بھرتی کے صرف اعلانات کئے گئے لیکن انہیں پولیس جیسی مراعات اور تنخواہیں سے محروم رکھا گیا ہے،ایمل ولی خان نے کہا کہ ریاست ہمارے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے نمک پاشی کر رہی ہے جس کیلئے اس نے چند نام نہاد پختون کابینہ میں بھرتی کر رکھے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ریاست کیناکامی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ50سال سے پختونوں کے خلاف گھٹیا حربے استعمال کئے جا رہے ہیں ،ہر الیکشن سے قبل اے این پی پر خطرء کا الارم بجا دیا جاتا ہے اور بشیر بلور، ہارون بلور کے بعد سرتاج خان کو شہید کر دیا گیا،انہوں نے کہا کہ دراصل مخصوص طاقتون کو اے این پی کی مقبولیت اور قوت سے خطرہ ہے،انہوں نے کہا کہ حق کی آواز اٹھانے پر باچا خان، ولی خان اور اسفندیار ولی خان کو غدار کہا جاتا رہا،صوبائی صدر نے مطالبہ کیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راستے فوری طور پر کھولے جائیں ،انہوں نے کہا کہ سازش کے تحت پختونوں پر معیشت کے دروازے بن کئے گئے ہیں جس دن تجارت آزاد ہو گئی خیبر پختونخوا ایشیا کی تجارت کا سب سے بڑا مرکز بن جائے گا اور یہی بات ریاست کی آنکھ کا کانٹا ہے، انہوں نے کہا کہ روایتی حریف کے ساتھ دشمنی کے باوجود ایک دب بھی راہداری بند نہیں کی گئی،انہوں نے کہا کہ اے این پی قبائلی عوام کے حقوق کی مؤثر آواز ہے اور الیکشن میں کامیابی کے بعد قبائلیوں کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔