ضلع باجوڑ اورضلع مہمند کے درمیان انتظامی حدود پر جاری تنازعہ شدت اختیار کر گیا

0

باجوڑنیوز(7اپریل) ضلع باجوڑ اورضلع مہمند کے درمیان انتظامی حدود پر جاری تنازعہ شدت اختیار کر گیا۔ باجوڑ کے لوگوں کی جانب سے تیسرے روز بھی احتجاج۔ ہزاروں لوگ دربنو کے مقام پر احتجاجی دھرنے دینے کیلئے جمع ہوگئے ہیں۔ دفعہ 144 کے باوجودبھی دونوں اطراف لوگوں کی کثیر تعداد میں جمع رہے ،باجوڑ کے منتخب نمائندوں ، سیاسی و علاقائی مشران کا ضلعی انتظامیہ باجوڑ اور مہمند سے بروقت حل نکالنے کی اپیل ۔ شرکاء سے خطاب کے موقع پرسینیٹر ہدایت اللہ خان ، اراکین قومی اسمبلی گل داد خان ، گل ظفر خان ، ایم پی اے انورزیب خان ، جماعت اسلامی کے رہنماء قاری عبدالمجید ، پیپلز پارٹی کے رہنماء اورنگزیب انقلابی ، حاجی اکبر جان ، مولانا خان زیب، حاجی سید بادشاہ ، گل افضل خان ،پی ٹی آئی کے سینئر رہنماء اختر گل سمیت سیاسی وقبائلی مشران نے کہا کہ چند شر پسند عناصر نے منصوبے کے تحت حالات خراب کرنے کی کوشش کی ہیں، انہوں نے کہا کہ پختون روایات، شریعت اور عدالت میں سے جو صافی قوم کو پسند ہیں وہ ہمیں منظور ہیں، .دونوں اطراف حدود معلوم ہیں، موجودہ وقت ان باتوں کو چھیڑنے کا نہیں تھا۔مقررین نے باجوڑ کے سول انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ نواگئی کی حدود میں ضلع مومند کی انتظامیہ کی مداخلت کو فی الفور ختم کیاجائے موجودہ وقت میں باجوڑ اور مومند کی انتظامی حدود مامد گریڈ اسٹیشن کے ساتھ متصل لیوی چوکی پر تقسیم ہے مومند انتظامیہ کی اس سے تجاوز علاقے میں شرفساد کو دعوت دینا ہے۔انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ مامد گٹ کے مقام پر بنائے گئے کیڈٹ کالج کی زمین کا معاوضہ اور اسکے مراعات ناواگئی کے مالکان زمین کو ادا کئے جائے کیونکہ یہ کالج باجوڑ کے حدود میں بنایا گیا ہے۔لیکن تاحال مسئلہ حل نہیں ہوا اور تیسرے روز بھی احتجاجی جرگوں کا سلسلہ جاری رہا۔ جس میں خون خرابے کا قوی خدشہ موجود ہے۔علاقائی مشران نے اعلیٰ حکام سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.