باجوڑنیوز(9اپریل) باجوڑ اور مہمند سرحد پر دفعہ 144کی خلاف ورزی پر انتظامیہ اور ریاست کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے، دونوں اطراف ضلعی انتظامیہ غفلت کا مظاہرہ کررہی ہے۔حدود کا تعین کرنا ریاست اور حکومت کی ذمہ داری ہے نہ کہ عوام کی لہذا حکومت فوری طورپر مہمند باجوڑ کے درمیان حد بندی کا مسئلہ حل کریں اور لوگوں کو خونریزی سے بچائے۔دونوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اس مسئلے پر مل بیٹھ کر حل نکالیں۔ سب سے پہلے دونوں اطراف کے لوگوں کو پیار محبت سے سمجھائے کہ وہ احتجاج کو ختم کریں اگر اس طرح نہیں ہوتا تو پھر زبردستی لوگوں کو منتشر کیاجائے کیونکہ لوگوں کے رش سے کرونا وائرس پھیل سکتاہے۔ مہمند اور باجوڑ کے سرحد پر دونوں اطراف کے لوگ پانچ دنوں سے بڑی تعداد میں جمع ہوگئے ہیں جس سے نہ صرف دفعہ 144کی خلاف ورزی ہورہی ہیں بلکہ کرونا وائرس پھیلنے کا بھی خدشہ موجود ہیں۔اگر باجوڑ او رمہمند کی انتظامیہ دفعہ 144پر عملدرآمد نہیں کرسکتی تو پھر لاک ڈاؤن کو ختم کریں کیونکہ لاک ڈاؤن کا پھر کوئی فائدہ نہیں ہے۔ضلع باجوڑ میں بھی انتظامیہ دفعہ 144 کے نفاذ میں مکمل طورپر ناکام ہوگئی ہیں کیونکہ آٹے کے خریداری کیلئے اور بینکوں سے پیسے نکالنے کیلئے لوگوں کی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں۔ ان خیالات کااظہار پاکستان پیپلز پارٹی خیبر پختونخواہ کے سینئر نائب صدر سید اخونزادہ چٹان نے اپنے رہائشگاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر پارٹی کے سینئر رہنما ء حاجی شیر بہادر ، شہاب الدین شہاب ، خان زیب سلارزئی اور دیگر بھی موجود تھے ۔ سید اخونزادہ چٹان نے کہا کہ کرونا وائرس ایک عالمی وباء ہے اور دنیا بھر میں اسکا علاج نہیں ہے ، اس کا علاج صرف احتیاطی تدابیر ہیں جس میں سوشل ڈیسٹینسنگ سب سے سرفہرست ہے اور اس مقصد کیلئے حکومت نے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کرکے دفعہ 144نافذ کیا ہے لیکن بدقسمتی سے ضلع باجوڑ اور ضلع مہمند میں اس پر عملدرآمد نہیں ہورہاہے اور اس کی مسلسل خلاف ورزی ہورہی ہیں۔باجوڑ اور مہمند سرحد پر پانچ دنوں سے دونوں اطراف کے لوگ حد بندی کے تنازعہ پر احتجاج کررہے ہیں اور دونوں اطراف کی انتظامیہ سمیت ریاست نے اس پر مکمل خاموشی اختیار کی ہے ۔ جس سے کرونا وائرس کے پھیلنے کا خدشہ ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں سید اخونزادہ چٹان نے کہا کہ حد بندی کا مسئلہ حل کرنا ریاست اور حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس کیلئے تو اب عدالت بھی موجود ہے پھرموجودہ خطرناک صورتحال میں اس طرح کے مسائل کیوں پیدا کئے جاتے ہیں ۔ موجودہ خطرناک صورتحال میں اس طرح کے مسائل چھیڑنا خطرے کی گھنٹی بجانا ہے ۔ باجوڑ اور مہمند دونوں اطراف کی انتظامیہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ لوگوں کو پیار سے سمجھائے کہ یہ وقت ان مسائل کا نہیں ہیں اگر پھر بھی لوگ نہیں اُٹھتے تو پھر زبردستی اُن کو منتشر کیاجائے ۔ایک سوال کے جواب میں اخونزادہ چٹان نے بتایا کہ اس کے علاوہ باجوڑ میں آٹے کیلئے لوگوں کے قطاریں لگ جاتی ہیں جبکہ بینکوں کے سامنے بھی رش ہوتاہے جوکہ بہت ذیادہ نقصان ہوسکتاہے۔ اگر ضلعی انتظامیہ دفعہ 144نافذ نہیں کرسکتی تو پھر لاک ڈاون کو ختم کریں کیونکہ لاک ڈاؤن کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور جس مقصد کیلئے لاک ڈاؤن کیاگیاہے وہ پورا نہیں ہورہاہے۔ سید اخونزادہ چٹان نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج باجوڑ سے مطالبہ کیا کہ وہ مہمند باجوڑ سرحد کے مسئلے کیوجہ سے دفعہ 144کی خلاف ورزی کا نوٹس لیں ۔انہوں نے کہا کہ وکلاء سے مشاورت کے بعد دفعہ144کیخلاف ورزی پر ضلعی انتظامیہ کیخلاف اپیل دائرکرینگے کہ وہ اس پر عملدرآمد کیوں نہیں کرتے ۔