تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے باجوڑ سے منتخب ایم این اے گل ظفرخان نے کہا کہ اسی ایوان سے قانون میں ترمیم کرکے قبائل کے لئے مختص این ایف سی فنڈ اب تک صوبہ سندھ اور صوبہ بلوچستان کیوں نہیں دے رہے،یہ ہمارا حق ہے ہم بھیک نہیں مانگتے، اگر یہ ہمارا حق نہیں دے رہے اور نہیں مانتے تو ہم کیوں ان کے اٹھارویں ترمیم مانے۔انہوں نے کہا پی ایس ڈی پی میں مختص حصہ قبائل کا بہت کم ہے اس کو زیادکیا جائے،تاکہ قبائل کی محرومیوں کا ازالہ کیا جاسکے۔گل ظفرخان نے کہا کہ انضمام کے وقت ہمارے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا کہ قبائل کے قومی اسمبلی کے سیٹیس پُرانے تعداد پر ہونگے، اور صوبائی سیٹس بڑھائیں گے اب تک وہ وعدہ سرد خانے میں ہے اس وعدہ کو ایفائے کرنا انتہائی ضروری ہے۔
ہمارے قبائل کے لئے میڈکل کالجز اور یونیورسٹی کے وعدے کئے گئے تھے اب تک وہ نہیں بن پارہے، اگر قبائل میں نہیں بن سکتے تو ہمارے قبائل کے لئے خصوصی طور پر اسلام اباد میں میڈیکل کالجز اور یونیورسٹی بنایا جائے، جس میں صرف قبائلی طلباء تعلیم حاصل کرسکے۔
انہوں نے آزاد کشمیر، پنجاب اور سندھ میں قبائلی عوام کے ساتھ زیادتی کے حوالے سے کہا کہ اب تک ہم دہشت گردی کا نام سنتے تھے لیکن پولیس گردی کا نام اب نیا سن رہے ہے، آزادکشمیر، پنجاب اور سندھ کے پولیس ہمارے قبائلی کے باشندوں کو بلا کسی جرم پکڑتے ہیں اور جب کوئی ان سے پوچھے تو جواب میں کہتے ہیں کہ پٹھان تھے اس لئے پکڑے ہیں کیا پٹھان اور قبائلی ہونا اس ملک میں جرم ہے۔ یہی قبائل تھے جنہوں نے آزاد کشمیر کو آزاد کرایا تھا کیا ان کے اس احسان کا بدلہ اس صورت میں دیا جاتاہے۔ ابھی چند دن پہلے میں نے ایک تھانے سے بیتالیس بندے آزاد کروایا جب ان سے میں نے پوچھا تو بتایا کہ ہم ایک بلڈنگ میں مزدوری کررہے تھے ایک گروپ کا وقت ختم ہوا اور دوسرا گروپ ارہاتھا کہ راستے میں انہوں نے پکڑا، کیا اب قبائل کے لوگ مزدوری نہیں کرسکتے؟یہی طرز سے نفرتیں زیادہ ہوتی ہے۔
انہوں نے نادرا کی طرف سے بلاک کارڈوں کے بارے میں کہا کہ قبائل کے ہزاروں شناختی کارڈ بلاک کردئے گئے ہیں کمیٹی پہ کمیٹی بن رہی ہے لیکن نتیجہ بالکل زیرو ہے، نادرا والے ان سے1965 یا اس سے قبل کے کاغذات مانگ رہی ہے جب کہ اس وقت قبائل میں نہ کوئی قانون تھا نہ سکول، تحصیل یا کچھری تو وہ لوگ کہاں نے مذکورہ کاغذات لے آئیں گے۔ اس ایوان کے توسط سے نادرا کے لئے اس پالیسی میں نرمی کرنی چاہئے اور گراونڈ کے ثبوت پر قبائل کے کارڈ کو آزاد کیا جائے۔
ایم این اے گل ظفر خان نے ان لائن کلاسزز کے حوالے سے کہا کہ قبائل میں نیٹ کی سہولیات نہیں ہے تو وہاں کے لوگ تعلیم کیسے ان لائیں حاصل کرسکیں گے، ہمارے ہاں تو کئی علاقوں میں موبائل سنگل کام نہیں کررہا چہ جا کہ انٹرنیٹ، اس ایوان سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قبائل میں موبائل نیٹ ورک کی رسائی عام کیا جائے۔ تاکہ قبائلی عوام میں بھی عام انسانوں جیسا زندگی بسر کرسکے۔
کامیاب بجٹ پیش کرنے پر میں عمران خان اور ان کے پوری ٹیم کو مبارک بادپیش کرتاہوں۔ گل ظفر خان
You might also like