بہتر فصل،بہترین پیداوار اور زمینداروں کی فلاح کے لئے کوشاں،ٹماٹر کا اگیتا جھلساو( Tomato Early Blight) اسی کا نتیجہ ہے۔ محکمہ زراعت شعبہ توسیع باجوڑ۔

0

ٹماٹر کا اگیتا جھلساو( Tomato Early Blight)
اگیتا جھلساو ٹماٹر کی ایک عام بیماری ہے جو کہ ایک فنجائی "رائزیکٹونیا سولانی(Rhizoctonia Solanil) ” کی وجہ سے ہوتی ہے جو کہ ٹماٹر کے پتوں،تنے اور میوے پر حملہ آور ہوسکتی ہے۔ اس بیماری سے پودا مرتا نہیں بلکہ کمزور ہو جا تا ہے اور پتے جڑنا شروع کر دیتا ہے اور پیداوار میں خاطر خواہ کمی کا باعث بنتا ہے۔
جرثومے کہاں سے آتے ہیں؟
اس بیماری کے جراثیم کے آنے کے کئی زرائع ہوسکتے ہیں جن میں ان کا زمین میں موجود ہونا،بیج کے زریعے آنا اور نرسری کے زریعے آنا قابل ذکر ہیں۔

علامات:

پتوں پر گہرے دھبے بن جاتے ہیں اگر غور سے دیکھا جائے تو داغ کے درمیان میں دائرے بآسانی دیکھے جاسکتے ہیں۔ دھبے یا داغ کے نزدیک والا حصہ زرد پڑنا شروع ہوجا تا ہے جو کہ بڑھتے بڑھتے پورے پتے کو لپیٹ میں لے لیتا ہے اور پتا گرجاتاہے یا مر جاتا ہے۔

تنے پر اگر بیماری حملہ آور ہوجائے تو اس پر گہرے رنگ کا داغ بن جاتا ہے جو کہ شروع میں چھوٹا اور تنے میں تھوڑا دھنسا ہوا ہوتا ہے۔ جونہی یہ زخم سائز میں بڑھنا شروع ہوتا ہے تو اس زخم کے اندرونی حصے میں دائرے بآسانی دیکھے جا سکتے ہیں۔ اور ایسے داغ جو زمین کے نزدیک بنتے ہیں اس کی وجہ سے تنے کے گرد زخم بن جاتا ہے اور شدید حملے کی صورت میں پودا مرجھا بھی سکتا ہے۔

ٹماٹر کے پھل کے اوپر اس کے علامات داغ کی شکل میں عام طور پر اس ڈنڈی پر نمودار ہوتے ہیں جس کے زریعے میوہ پودے کے ساتھ اٹیچ ہوتا ہے اور یہ داغ گہرے رنگ کا اور تھوڑا سا دھنسا ہوا ہوتا ہے اور داغ کے درمیان میں دائرے ہوتے ہیں۔

کنٹرول

طبعی کنٹرول
1) جیسا کہ عرض کر چکا ہوں کہ اس بیماری کے جرثومے زمین کے اندر رہتے ہیں اور ایک سال تک زندہ رہ سکتے ہیں اور ماحول سازگار ملنے کی وجہ سے (جیسے زیادہ بارشیں،پانی کی زیادتی، زیادہ نمی اور موزوں درجہ حرارت) تو یہ ٹماٹر پر حملہ آور ہوجا تا ہے اس لئے کوشش کریں کہ ایک ہی رقبے پر ایک ہی فصل بار بار کاشت نہ کریں اور فصلوں کی ہیر پھیر کیا
کریں۔ مثلا اگر اس سال ٹماٹر لگا ہے تو اگلے سال بینگن، کریلہ یا کوئی بھی موسمی سبزی کاشت کریں جو کہ ٹماٹر کے خاندان سے نہ ہو۔
2) سال میں ایک بار کم از کم گہری ہل چلا لیا کریں جیسے تھری فلو۔ اس سے جراثیم، کیڑوں کے انڈے وغیرہ زمین کی سطح تک آجاتے ہیں اور گرمی،تپش اور سردی کے اثر سے مر جا تے ہیں اور بیماری پیدا کرنے والے عوامل میں خاطرخواہ کمی آجاتی ہے۔
3) زمین کی نکاسی کا خاص خیال رکھا جائے اور ضرورت سے زیادہ پانی لگانے سے گریز کیا جائے۔
4) بیماری کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کی جائے۔

کیمیائی کنٹرول
ایکروبیٹ ایم زیڈ 80 گرام فی 20 لٹر پانی
یا
ایمسٹراٹاپ 80 ملی لٹر فی 20 لٹر پانی
یا
کیبریئو ٹاپ 80 گرام فی 20 لٹر پانی
یا
سکور اور ریوس کو مکس کر کے سپرے کریں
یا
اگر بیماری زیادہ شدت سے ہوتو پر
80 گرام کیبرئیو ٹاپ اور 50 سے 60 گرام کوسائیڈ یا چیمپئین ( کاپر ہائیڈرو آکسائیڈ)20 لٹر پانی میں مکس کرکے شام سے پہلے سپرے کریں۔
نوٹ: جو بھی زہر سپرے کریں گے تو بہتر نتائج کے لئے ایک ہفتے بعد دوبارہ سپرے کریں اور نزدیکی فارم سروسز سنٹر کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.