باجوڑ کے ضلعی ہیڈکوارٹرہسپتال خار میں سہولیات کو یقنی بنایاجائے۔ ہسپتال میں مافیا کے قبضوں کی وجہ سے اکسیجن تک موجود نہیں۔ریحان زیب

0

باجوڑ(نمائندہ خصوصی)  یوتھ آف باجوڑ کے چیئرمین ریحان زیب نے کہا ہے کہ باجوڑ کے ضلعی ہیڈکوارٹرہسپتال خار میں سہولیات کو یقنی بنایاجائے۔ ہسپتال میں مافیا کے قبضوں کی وجہ سے اکسیجن تک موجود نہیں۔ ہسپتال کو جو فنڈ محکمہ ہیلتھ اور پرچوں کے مد میں ملتاہے وہ کہاں خرچ ہوتاہے۔ وزیراعظم سے عاجزانہ درخواست کرتے ہیں کہ ہسپتال ہذا کے مکمل اڈٹ کرکے قبضہ مافیا سے چوری شدہ رقم واپس کریں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے چنددن قبل موٹرسائیکل کی ٹکر سے جاں بحق ہونیوالے پی ٹی آئی باجوڑ کے بانی رہنماء نیک رحمن کے بیٹے جبران (مرحوم) کے رشتہ داروں کے ہمراہ باجوڑ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تفصیلات کے مطابق چند دن پہلے موٹرسائکل ایکسیڈنٹ کی وجہ سے زخمی ننھا جبران جو تحریک انصاف کے بانی رکن نیک رحمان کا بیٹا تھا، اکسیجن کی کمی اور الات کی عدم موجودگی کی وجہ سے اللہ کو پیارا ہوا تھا، پیر کے دن باجوڑ پریس کلب میں جبران کے بڑے بھائی اور جبران کے ماموں سمیت یوتھ آف باجوڑ ریحان زیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ضلع باجوڑ کے بدقسمتی ہے کہ یہاں کہ ضلعی ہسپتال میں کروڑوں روپے کے فنڈ ملنے کی باوجود کوئی سہولیت نہیں ہے۔ یہاں کے ہسپتال میں عام نوکر و کلرک جو بیس ہزار روپے کے تنخواہ لیتاہو وہ کروڑوں کے گھریں اور جائدادیں بنا رہے ہیں، دوائیاں ہسپتال کے طرف سے نہیں مل رہی جبکہ ایمرجنسی میں بھی زخمی یا سیریس کے ساتھ آئے ہوئے تیماردار کو پرچی ہاتھ میں تھماکر باہر سے سب کچھ منگوایا جاتاہے۔  مختلف فنڈوں، ہربیمارسے دس روپے کے پرچی کی مد میں وصول شدہ کئی سالوں سے جمع شدہ فنڈ کے کوئی حساب یا آڈٹ نہیں ہوا اب تک، ہم وزیراعظم سے اپیل کرتے ہیں کہ مذکورہ فنڈز کے مکمل انکوائری اور آڈٹ کراکے مجروموں کو کیفرکردار تک پہنچائے۔ آج ایک جبران تڑپ تڑپ کر جان دے رہا یہی حال ہر ایک کے بچے کے ساتھ ہو رہا ہے۔ منتخب نمائندے علاقے کے نمائندہ گی کا حق ادا کرتے  ہوئے اپنے علاقے کے اتنے بڑے ہسپتال کے لئے کچھ نہیں کرتے تو ان کو اسمبلیوں میں بیٹھنے کا کوئی حق نہیں۔ ان کو چاہے کہ اپنے اثررسوخ استعمال کرکے پہلے اپنے ہسپتال کا احتساب کرائیں اور پھر اس کے لئے منصف اور دیانتدار افسروں پر مشتمل عملہ تعینات کریں تاکہ آئندہ کیلے کسی اور کا جبران باپ کے گود میں تڑپ تڑپ کر جان نہ دے۔جبران کے ماموں سیدعبدالوکیل اور جبران کے بڑے بھائی طلحہ رحمان نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ایمرجنسی میں سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں پشاور منتقل کرنے کا کہا گیا لیکن کیبن نما ایمبولینس میں کوئی سہولیت نہ ہونے کی وجہ سے ڈھائی گھنٹے کا سفر جس کو ایمبولینس نے پانچ گھنٹے تک پہنچایا کیونکہ کبھی راستے میں اکسیجن کا سلینڈر ختم ہوتا تو کبھی اس کا پریشر صفر ہوجاتا، جبکہ اکسیجن کا ماسک بڑے بندے کا تھا جو جبران کو فٹ نہیں ارہاتھا،تہکال میں دوسرا سلینڈر خالی ہوا تو نیک رحمان کے چیخوں نے پھر ڈرائیور کو خبر دی کہ اجائیں میرے لخت جگر کے لئے کچھ کریں، ہم حیات آبادمیڈیکل کمپلیکس پہنچنے کے بعد ڈاکٹروں نے کہا کہ جبران چالیس منٹ پہلے اکسیجن کے عدم فراہمی کی وجہ سے دنیا سے رحلت کرچکاہے۔ہم وزیراعلیٰ، وزیرصحت اور وزیراعظم سے عاجزانہ اپیل کرتے ہیں کہ نیب اور دیگر مقتدر اداروں کو حکم جاری کریں کہ باجوڑ کے سب سے بڑے ہسپتال کے مکمل احتساب کرکے ہسپتال میں موجود بھیڑوں کو بے نقاب کرکے عوام الناس کو صحت کے شعبے میں مکمل سہولیات دی جائیں۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.