خود اعتمادی کیا ہے اور یہ بچوں میں کیسے پیدا کی جائے؟ (فرحان ظفر)

0

اسپورٹس فیسٹیول کی وجہ سے میدان میں بچوں اور ان کے والدین کا بہت رش تھا، بچوں کے درمیان دلچسپ کھیلوں کے مقابلے جاری ہی تھے کہ آرام کی غرض سے وقفہ کا اعلان کیا گیا۔ اس دوران بچوں کو متحرک رکھنے کے لیے نظموں اور ترانوں کا پروگرام شروع کردیا گیا اوربچوں کو دعوت دی گئی کہ آ کر اپنی پسند کی نظمیں یا ترانے سنائیں، تاہم سیکڑوں خاندانوں کی موجودگی کی وجہ سے بچے شروع کرنے سے گھبرا رہے تھے، اسی دوران 6 سالہ فاریہ نے اپنے امی ابو کی طرف دیکھا اور مسکراتے ہوئے پرجوش انداز میں مائیک پکڑنے کے لیے میزبان کی طرف بڑھیں جو بچوں کو نظموں یا ترانوں کی دعوت دے رہے تھے۔فاریہ نے پر اعتماد اور کافی اچھی آواز میں سیکڑوں لوگوں کے سامنے ‘لب پہ آتی ہے دعا بن کر تمنا میری’ نظم پڑھنا شروع کی، ہر چند کہ وہ اسے اچھی طرح یاد بھی نہیں تھی لیکن اس کمی کو اس کی ‘خود اعتمادی’ نے پورا کر دیا اور وہ دیگر بچوں کے لیے بھی نظمیں اور ترانے پڑھنے کا سبب بن گئی۔خود اعتمادی دراصل بچوں کے لیے ایک بنیادی محرک (Motivator) ہے جو انہیں زندگی کے مختلف مواقع پر آگے بڑھنے، مشکلات کا سامنا کرنے اور دوسروں کے لیے مثال بننے میں معاونت دیتا ہے۔

خود اعتمادی کیا ہے؟

خود اعتمادی پر باتیں تو بہت ہوتی ہیں لیکن عموما اس کے مطلب اور مفہوم کو نظر انداز کر کے خصوصاَ بچوں کے تناظر (Perspective) میں اس پر بہت کم گفتگو ہوتی ہے۔

خود اعتمادی کا مطلب ہے ‘ذاتی تاثر’ یعنی ‘ہم اپنے بارے میں کیا سوچتے اور محسوس کرتے ہیں’ یہ سوچ اور احساس ہی ایک انسان کو اپنی ذات پر اعتماد دیتے ہیں یا احساس کمتری میں مبتلا کرتے ہیں۔

بچے جیسے جیسے بڑے ہوتے ہیں وہ دوسروں کے الفاظ اور رویوں سے اپنے بارے میں رائے بنانا شروع کر دیتے ہیں، اہم بات یہ ہے کہ والدین کے الفاظ اور رویے بچوں کی رائے بنانے میں سب سے زیادہ موثر ہوتے ہیں۔

بچہ چاہے گود کا ہو، گھٹنوں چلتا یا نوجوانی کی حدود میں داخل ہونے والا ہو، ان کے لیے محبت و احساس جیسے جذبات خود اعتمادی پیدا کرنے کے لیے سب سے اہم ستون ہیں، یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اپنے بچے کو خود اعتمادی جیسی اہم صفت پیدا کرنے میں کیسے مدد فراہم کرتے ہیں یا انہیں احساس کمتری میں مبتلا شخصیت بنانے کا کام کرتے ہیں۔

خود اعتمادی کو کیسے پہچانا جائے؟

بچوں کا مختلف حالات اور واقعات میں ردعمل بچوں میں خود اعتمادی ہونے یا نہ ہونے کا عندیہ دے سکتا ہے۔

کمتر خود اعتمادی کی نشانیاں

نئے اور اجنبی تجربات و حالات سے گریز

اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ نہ ہونا

دوسروں سے غیر ضروری متاثر ہونا

جلدی جھنجھلا جانا

دفاعی مزاج ہونا اور تنقید سے گھبرانا

باربار اپنے ظاہری حلیے بدلتے جانا

سماجی سرگرمیوں سے گریز

بہتر خود اعتمادی کی نشانیاں

نئے اور غیر مانوس تجربات اور حالات کو خوش آمدید کہنا

اپنی صلاحیتوں اور کاموں پر مطمئن ہونا

غلطیوں سے سیکھنا

مثبت تنقید کو قبول کرنا

اپنے حلیے پر اعتماد ہونا

خود اعتمادی کیسے بچوں پر اثر انداز ہوتی ہے؟

خود اعتمادی بچوں کو مختلف حوالوں اور دائروں میں مدد فراہم کرتی ہے، مثلا یہ بچوں کے رویے، ان کی ذاتی توانائی اور ہم عمر بچوں کے پریشر کا سامنا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ ان کے سیکھنے، شخصی و جسمانی نشوونما اور تخلیقیت کے لیے بھی اہم ہے۔

علاوہ ازیں اپنے اہداف طے کرنا، ان تک پہنچنا، فیصلہ سازی اور مسائل کے حل کی استطاعت پیدا کرنا بھی خود اعتمادی کے بغیر ممکن نہیں۔

خود اعتمادی کی طرف پہلا قدم محبت اور خیال رکھنے والے ماحول کی تشکیل ہے، اس کے ذریعے بچے کا ‘ذاتی تاثر’ ‘بہتر بنانے کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے، اس کے لیے درج ذیل 4 اہم کام کرنے کی ضرورت ہے۔

 تعلق بھرا احترام : خود اعتمادی دراصل نام ہی ذاتی احترام اور ذاتی قدر (Value) کا ہے، بحیثیت والدین سب سے اہم کام جو آپ کر سکتے ہیں وہ خود کو اپنے شریک حیات کو اور بچے کو تعلق بھرا احترام دینا ہے، بچے یہ بات آپ سے خود بخود سیکھ لیں گے۔

اس کے علاوہ بچے کے ساتھ حقیقی دلچپسپی کا اظہار کریں، مثلا بچے سے گھر کے مختلف مسائل میں رائے پوچھیں، اس کی رائے کا احترام کریں، اگرچہ یہ آپ کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔

بچے کے انتخاب، رائے اور اس کی ذاتی متعلقات (Belongings) کا احترام کریں، ان پر اپنا حکم تھوپنے کے بجائے انہیں دو یا زائد آپشن دیں، اس کے ساتھ بچوں کو منفی القابات دینے، مسترد کرنے اور اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے جیسے ‘رویے’ کو محدود سے محدود تر کرتے جائیں۔

بچوں کو اپنی مثبت خاندانی روایات سے جوڑیں تاکہ وہ اپنی ذات کو مضبوط اور قابل فخر سمجھ سکیں، یاد رکھیں کہ بچوں کی انفرادیت کو تسلیم کرنا اور انہیں احترام دینا، انہیں دوسروں کی ترجیحات کا احترام کرنا بھی سکھائے گی۔

 کمیونیکیشن یا ابلاغ

خود اعتمادی کے لیے اچھا تعلق ضروری ہے اور اچھے تعلق کے لیے آپسی گفتگو یا رابطہ ایک بنیادی ضرورت ہے۔

اپنے بچوں کی بات کو واقعتا سنیں کیونکہ بچے احمق نہیں اور جب جب آپ سننے کی اداکاری کر رہے ہوتے ہیں وہ یہ بات سمجھ رہے ہوتے ہیں،بچے اپنے والدین سے ہر بات اسی وقت کر سکیں گے جب بچے اپنی رائے پیش کرنے میں پر اعتماد ہوں گے۔

گھر کے اصول و ضوابط اپنے بچوں تک مناسب الفاظ اور لہجے میں پہنچائیں اور اپنے عمل سے بچوں تک اس کا ابلاغ کریں۔

محبت و الفت کا اظہار

بچوں سے محبت اور الفت کا اظہار چاہے لفظوں کی لڑی کی صورت میں ہو یا گلے لگانے، سر تھپ تھپانے یا کسی اور جسمانی طریقے سے ہو، بچوں میں خود اعتمادی کے لیے بے حد ضروری ہے۔

اس کے لیے ضروری ہے کہ بچوں کے ساتھ وقت گزاریں، ہرروز چاہے یہ 15 یا 20 منٹس کے لیے ہی کیوں نہ ہو، اپنے مسائل کی جگہ بچوں کے مسائل اور واقعات پر زیادہ توجہ دیں۔ محبت کے اظہار کے ساتھ شرائط سے گریز کریں، اپنے رویے اور الفاظ سے محبت کا اظہار اس وقت بھی کریں جب وہ آپ کی بات نہ مان رہے ہوں۔

 حوصلہ افزائی

تعریفی لفظ اور رویے نسبتاً ایک پیچیدہ عمل ہے، بعض اوقات والدین ضرورت سے زیادہ تعریف کر کے بچے کو جذباتی طور پر حساس کر دیتے ہیں، تعریف اور حوصلہ افزائی کرنے کا اہم اصول یہ ہے کہ یہ اسی وقت کی جائے جب واقعتاً آپ دل سے کرنا چاہیں یاجب بچے کو اس کی ضرورت ہو۔

اس شرط کے ساتھ بچے کی جتنی حوصلہ افزائی اور تعریف کی جائے وہ کم ہے، بچے کو بتائیں کہ آپ اس کے کاموں اور کامیابیوں پر کتنے خوش ہیں، بچے کی منفرد صلاحیتوں اور اوصاف پر رائے دیں۔ گھر کے چھوٹے چھوٹے کام کرنے پر انہیں شاباش دیں اور نہ ہونے پر منفی تبصروں سے گریز کریں۔

بچوں کا دیگر ہم عمر ساتھیوں، بہن بھائیوں وغیرہ سے تقابل نہ کریں، یہ دراصل اس بات کا اظہار ہے کہ وہ کبھی بھی ان کی طرح اچھے نہیں ہو سکتے۔

یاد رکھیں کہ بچوں میں خود اعتمادی پیدا کرنا آسان نہیں، تاہم والدین اپنے رویے اور درج بالا تدابیر اور ٹولز سے بچوں میں آہستگی کے ساتھ مگر یقینی طور پر خود اعتمادی پیدا کر سکیں گے۔

ملاحضہ:

اس مضمون کو لکھنے والا فرحان ظفر 10 سال سے لکھنے لکھانے سے وابستہ ہیں۔ اپلائیڈ سائیکالوجی میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما ہولڈر ہیں، ساتھ ہی آرگنائزیشن کنسلٹنسی، پرسنل اور پیرنٹس کونسلنگ میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔

ان کے ساتھ farhanppi@yahoo.com اور ان کے فیس بک پر ان سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.