کورونا سے لڑتے فرنٹ لائن سپاھی. (مجاہد خان)

0

اے میری زمین افسوس نہیں
جو تیرے لیئے سو درد سہے
محفوظ رہے تیری آن سدا
چاہے جان میری یہ رہے نہ رہے
اے میری زمین محبوب میری
میری نس نس میں تیرا عشق بہے
پھیکا نہ پڑے کبھی رنگ تیرا
جسموں سے نکل کے خون کہے
تیری مٹی میں مل جاواں
گل بن کے میں کھل جاواں
اتنی سی ہے دل کی آرزو
پاکستان میں کورونا وائرس کے متاثر ین کی بڑھتی ہوئی تعداد تشویش کا باعث ہے اور اس وباء سے نمٹنے کے لیئے جہاں حکومت اپنے تمام تر وسائل بروئے کارلارہی ہے وہیں اس ان دیکھے دشمن کے سامنے صف اول میں کھڑے ڈاکٹر ز اورطبی عملہ اپنی جان جو کھوں میں ڈال کر متاثرہ مریضوں کی دیکھ بھال کررہے ہیں۔ نیشنل ایمرجنسی آپر یشن سنٹر کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق ملک میں اب تک کم از کم 253 صحت کی دیکھ بھال کرنے والے اور میڈیکل ورکرز کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں۔اس حوالے سے ایک رپورٹ 22 اپریل تک اعداد وشمار کے بارے میں بتایا گیا کہ ملک میں کورونا وائرس 124ڈاکٹرز، 39نرسزاور 90ہیلتھ ورکرز کو متاثر کر چکا ہے۔
صحت کی دیکھ بھال کرنے والے ان افراد میں سے 92ایسے ہیں جو آئیسو لیشن میں ہیں جبکہ 125ہسپتالوں میں داخل ہیں اور 33ایسے بھی ہیں جو صحتیاب ہوکر ڈسچارج ہوچکے ہیں۔ ملک میں کورونا وائرس سے کے طبی عملے رکن کی پہلی موت جو سامنے آئی وہ نوجوان ڈاکٹر اُسامہ ریاض کی تھی جو گلگت بلستان میں ہوئی۔
وزارت کی جانب سے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق پنجاب میں اب تک 83 میڈیکل ورکرز اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں،جس میں 53ڈاکٹرز،12نرسز اور 18ہیلتھ ورکرز ہیں۔ پنجاب میں سامنے آئے ان تمام افراد میں سے 15آئیسولیشن میں جبکہ 61افراد ہسپتال میں داخل ہیں اور 8ڈسچارج ہو چکے ہیں۔صوبہ سندھ میں جو میڈیکل ورکرز متاثر ہیں ان کی تعداد 56ہے او ر رپورٹ کے مطابق 19ڈاکٹر ز،15نرسز اور 22ہیلتھ کیئرپرووائڈرز ہیں۔ ان میں سے 41ہسپتال میں داخل ہیں جبکہ 15کو ڈسچارج کردیا گیا ہے۔صوبہ خیبر پختواہ میں رپورٹ کے مطابق اب 30میڈیکل ورکرز متاثر ہیں۔جس میں 14ڈاکٹرز،4نرسز اور 21ہیلتھ ورکرز ہیں۔جس میں سے 25اس وقت آئیسولیشن میں ہیں،4ہسپتالوں داخل ہیں جبکہ ایک کو ڈسچارج کردیا گیا ہے۔جبکہ پشاور میں حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے ای این ٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد جاوید کورونا وائرس کے باعث زندگی کی بازی ہار گئے۔
صوبہ بلوچستان میں شعبہ طب سے تعلق رکھنے والے 32افراد متاثر ہیں۔جس میں 24ڈاکٹرز،ایک نرس اور 7ہیلتھ ورکرز شامل ہیں۔ان تما م افراد میں 27افراد آئیسولیشن میں ہیں، 4ہسپتالوں میں داخل ہیں جبکہ ایک صحتیاب ہوکر ڈسچارج ہوچکا ہے۔ اس طرح رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسلام آباد میں 31میڈیکل ورکرز متاثر ہوچکے ہیں، جس میں 12ڈاکٹرز،7نرسز اور12ہیلتھ ورکرز ہیں،ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ ان افراد میں سے 26آئیسولیشن میں ہیں،ایک ہسپتال میں اور 3ڈسچارج ہوچکے ہیں جبکہ رپورٹ کے مطابق ایک فرد انتقال کرچکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق آزاد جوں کشمیر میں 4میڈیکل ورکرز اب تک متاثر ہوئے ہیں جس میں ایک ڈاکٹراور 3ہیلتھ ورکرز ہیں جبکہ یہ چاروں افراد صحتیاب ہوچکے ہیں۔مزید برآں گلگت بلستان میں اب تک ایسے 17افراد وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جس میں 2میڈکس جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 14ہسپتال میں زیر علاج اور ایک صحتیاب ہوچکا ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق 25اپریل تک پاکستان میں کورونا وائرس کے کسیز 10ہزار سے تجاوز کرتے ہوئے 11,729تک پہنچے تھے جس میں 248اموات بھی شامل تھیں۔
ملک میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے تمام افراد کے لئے حفاظتی سامان کی ضرورت پر زور دیا جاتا ہے تاہم اس کے پروٹوکول میں ایک ہی خلاف ورزی جیسے اکثر N.95ماسک کو باربار استعمال کیا جانا یا ذاتی تحفظ کے ساز وسامان کو پہننے یااُتارنے میں حادثاتی غلطی ان متعدی بیماری کا شکار کرسکتی ہے۔ ملک بھر میں میڈیکل ایسوسی ایشنز کی جانب سے حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے اقدامات کو نرم نہ کیا جائے کیونکہ اس سے ملک میں وائرس کے کسیز میں بہت ذیادہ اضافہ ہوسکتا ہے۔
خیبر پختونخواہ کے دار لحکومت پشاور کے پریس کلب میں ڈاکٹروں کی تنظیموں کی جانب سے پریس کا نفرنس کی گئی جس میں کئی عہدیداروں نے شرکت کی۔ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ مارکیٹیں کھلنے سے صورتحال بدتر ہوسکتی ہے،لاک ڈاؤن میں نرمی وائرس کے پھیلنے کا سبب بن رہی ہے اور ہسپتالوں کوحفاظتی سامان اور وینٹی لیٹرز کی کمی کا سامنا ہے۔ڈاکٹر زنے بتایا کہ گزشتہ 4دنوں میں کورونا کے کسینر میں اضافہ ہوا ہے یہاں تک کے خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی کامران بنگش بھی کورونا وائرس کا شکار ہوگئے ہے۔ وزیر اعلیٰ کے فوکل پر سن کے مطابق گزشتہ روز معاون خصوصی بلدیات کامران بنگش کی طبیعت کی خرابی کے باعث ہسپتال گئے جہاں پر کورونا کا ٹیسٹ کروایا جو مثبت آیا۔ اسیلئے ڈاکٹرز کا مطالبہ ہے کہ ایک ماہ کیلئے مکمل لاک ڈاؤن نافذکیا جائے، اگر لاک ڈاؤن نہ کیا گیا تو حالات بہت بگڑ جائیں گے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.