بلین ٹری پراجیکٹ میں سنگین بے ضابطگیوں اور خورد برد کا انکشاف

0

سزا یافتہ اہلکاروں کو جبری ریٹائرمنٹ ،ریکوریاں ، معطلی ، سالانہ انکریمنٹس روکنے ، انتباہ اور دیگر سزائیں سنائی گئی ہیں،فوٹو:فائل

خیبر پختونخوا میں بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کی محکمانہ انکوائری میں سنگین بے ضابطگیوں اور خورد برد کا انکشاف ہوا ہے۔ دستاویزات کے مطابق محکمہ جنگلات نے بلین ٹری سونامی میں عوامی شکایات پر دو سب ڈویژنل فارسٹ آفیسرز، پانچ ڈپٹی رینجرز ، ایک رینج فاریسٹ آفیسر ، 15 فاریسٹرز اور  46 فاریسٹ گارڈز کے خلاف انکوائری شروع کی۔محکمے نے سدرن ریجن کے تین ڈویژنز پشاور ، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں 66 انکوائریوں کے احکامات جاری کیے، شکایات کی مکمل تحقیقات اورمتعلقہ افسروں کا مؤقف سننے کے بعد 47 کیسز کا فیصلہ کیا گیا اور سزا یافتہ اہلکاروں کو جبری ریٹائرمنٹ ،ریکوریاں ، معطلی ، سالانہ انکریمنٹس روکنے ، انتباہ اور دیگر سزائیں سنائی گئیں۔سرکاری ریکارڈ کے مطابق ایک اورکیس میں ایک چیف کنزرویٹر بی پی ایس 19 ، دو ڈی ایف اوز بی پی ایس 18 ، تین ایس ڈی ایف اوز بی پی ایس 17 ، دو فاریسٹرز بی پی ایس 9 اور دس فاریسٹ گارڈز بی پی ایس 7 کے خلاف دوبارہ انکوائریوں کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق مردان جنگلات ڈویژن کے اہلکاروں سے شجرکاری میں بے ضابطگیوں اور ناکامی پرمجموعی طورپر 1221847 روپے وصول کیے گئے،مردان رنگ روڈ پر پودے لگانے میں ناکامی پر سب ڈویژنل فاریسٹ آفیسر مردان ڈویژن سید ریاض احمد کے خلاف انکوائری شروع کی گئی اور ان کی پنشن سے 482287 روپےکاٹ لیے گئے۔ اسی ڈویژن کے افتخار الدین فاریسٹ گارڈ کے خلاف ایک الزام ثابت ہونے پر اس کے دو انکریمنٹ روک لیے گئے جبکہ اس سے 793500 روپے وصول کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔اسی ڈویژن کے تین اہلکار اقدار حسین رینج فاریسٹ آفیسر ، گل فراز اور رفاقت اللہ فاریسٹ گارڈز پر احمدبانڈا میں محکمہ جاتی نرسریوں میں کوتاہیوں کے الزامات ثابت ہوئے جس پر اقدار حسین سے 60290 روپے کی رقم وصول کی گئی جبکہ گل فراز اور رفاقت اللہ سے بالترتیب 55770 اور 50000 روپےکی وصولی اور سالانہ انکریمنٹ روکنے کی سزا سنائی گئی ۔  بنوں جنگلات ڈویژن کے مختلف افسروں و اہلکاروں سے ایک کروڑ 59 لاکھ 86 ہزار سے زائد کی خطیر رقم وصول کی گئی ،ایس ڈی ایف او لکی مروت بلال احمد پر بہرام خیل ، وانڈا شیردل اور وزیر کورونا میں پودے نہ لگانے کا الزام تھا جس پر ان سے 1582833 روپے کی رقم وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائی گئی ۔ فاریسٹ گارڈز اسماعیل ، شیر عالم اور یوسف خان کے خلاف انکوائری مکمل ہوئی اور محکمانہ انکوائری کمیٹی نےتینوں سے بالترتیب 3761125 ، 3041058 اور 255021 روپے کی وصولی کے احکامات جاری کیے ۔اسماعیل اور شیر عالم کو سرکاری ملازمت سےجبری طورپر ریٹائرکردیا گیا لیکن انہوں نے پشاور سروس ٹریبونل میں اپیل دائر کررکھی ہے۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن کے اہلکاروں کے خلاف مختلف انکوائریوں کے ذریعے 3028500 روپے کی رقم وصول کی گئی ،دو فاریسٹ گارڈز محمد رفیق اور زین العابدین کو کولاچی میں درخت لگانے میں ناکامی کا مرتکب قراردیا گیا دونوں سے مساوی طورپر 12 لاکھ 54 ہزار روپے وصول کرنے کا فیصلہ سنایا گیا۔ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلٰی محمود خان نے محکمہ جنگلات کےاندرونی احتساب کے نظام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ تحریک انصاف حکومت کسی بھی سرکاری محکمے میں کسی قسم کی کرپشن ، بدعنوانی یا خورد برد کی ہرگز اجازت نہیں دے گی کیونکہ تحریک انصاف کرپشن فری معاشرے پر یقین رکھتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تمام سرکاری محکموں کے سربراہان کو سختی سے ہدایت کی گئی ہےکہ وہ اپنے محکمے کے اندر احتساب کے نظام کو سختی سے نافذ کریں کیونکہ عوام نے تحریک انصاف کو تبدیلی کے لیے ووٹ دیا تھا۔

یاد رہے کہ جیو نیوز نے 2018ء میں بلین ٹری سونامی منصوبے بے قائدگیوں اور بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی تھی لیکن پی ٹی آئی حکومت نے اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہوئے منصوبے کو انتہائی شفاف قراردیا تھا  اور مقامی عدالت نے جنگ گروپ اور اس کے نمائندے کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ بھی خارج کردیا تھا۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے بھی منصوبے کی ابتدائی تحقیقات میں سرکاری خزانے کو 462 ملین روپے سے زائد کے نقصان کا انکشاف کیا تھا  اور نیب خیبرپختونخوا نے میگا اسکینڈل کو انکوائری سے تفتیش اور مزید تحقیقات کے لیے 4 الگ الگ تحقیقات اور 6 انکوائریوں کی اجازت طلب کی تھی۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.