وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں اعتراف کیا ہے کہ حکومت کو مشکل صرف حکومت کی طرف سے ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ الیکٹرک وہیکل پالیسی منظور کرانے میں ایک سال لگ گیا، الیکٹرانکس کے اسٹینڈرڈز کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایک ماہ میں 64 لاکھ ماسک بنائے گئے اور 250 وینٹی لیٹرز بنا رہے ہیں، پاکستان 2 ارب ڈالر کے الیکٹرو میڈیکل آلات ہر سال درآمد کرتا ہے اور ایک ارب ڈالر کے اخراجات ان آلات کی مرمت پر لگتے ہیں۔دہری شہریت کے معاملے پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پارلیمانی نظام میں غیرمنتخب لوگ فیصلہ سازی میں شامل نہیں ہوسکتے، فیصلہ سازی میں صرف منتخب لوگ حصہ لے سکتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ آئین کے تحت دہری شہریت والوں پر اسمبلی میں آنے پر پابندی ہے تو دہری شہریت والے کیسے کابینہ کا حصہ ہوسکتے ہیں؟ آرٹیکل 62 کےتحت آپ رکن قومی اسمبلی تو بن نہیں سکتے، آپ کابینہ میں جاکر کیسے بیٹھ گئے۔انہوں نے اعتراف کیا کہ اس وقت حکومت مشکل وقت میں حکومت کی وجہ سے ہی ہے، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا نہ کوئی قد ہے نہ کچھ اور جب کہ ن لیگ کو یہ بھی نہیں پتہ اُن کو لیڈ کس نے کرنا ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے بڑی محنت سے پی پی پی کو صرف سندھ کی پارٹی بنایا تو اب بلاول اس کو صرف اندرون سندھ کی پارٹی بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کی لائسنس فیس بڑھانے سے متعلق فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی کے پاس بزنس پلان کوئی نہیں لیکن فیس بڑھا دی، اس کے علاوہ پی ٹی وی فیس بڑھانے کی منظوری کابینہ نہیں دے سکتی اور کابینہ کو تحفظات سے آگاہ کردیا ہے۔خیال ہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان کے مشیروں اور معاونین خصوصی کی شہریت اور اثاثوں کی تفصیلات منظر عام پر آئی ہیں جس کے مطابق وزیراعظم کے 19 معاونین خصوصی اور مشیروں میں سے 4 غیر ملکی شہریت اور کروڑوں روپے کی جائیداد کے مالک ہیں۔اس کے علاوہ گزشتہ دنوں پی ٹی وی کی لائسنس فیس میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے جس کے بعد فیس 35 روپے سے بڑھ کر 100 روپے کردی گئی ہے۔