وزیر اعظم عمران خان نے جمعہ کے روز مواصلات ، زراعت ، توانائی اور دیگر اہم شعبوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ بلوچستان میں ترقی کے لیے ترجیحی شعبوں کی تجاویز کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی جو اس سلسلے میں اپنی رپورٹ پیش کریں گی۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم آفس کے جاری کردہ ایک ہینڈ آؤٹ کے مطابق قومی ترقیاتی کونسل (این ڈی سی) کے دوسرے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر اور وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی۔اجلاس میں بلوچستان میں معدنی وسائل کی استعداد کو بروئے کار لانے اور فروغ کے لیے بلوچستان منرل ایکسپلوریشن کمپنی کے قیام کی منظوری بھی دی گئی۔اجلاس میں وفاقی وزراءشاہ محمود قریشی، اسد عمر، محمد حماد اظہر، علی حیدر زیدی، عمر ایوب خان، مشیران خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، عبدالرزاق داو¿د، وزیرِاعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، معاون خصوصی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید و دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔بلوچستان کے پس ماندہ علاقوں کی ترقی کے حوالے سے وزیرِ اعظم نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہمیں بلوچستان کے عوام کے احساسِ محرومی کا مکمل ادراک ہے جس کو دور کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے، صوبہ بلوچستان میں مکمل امن و امان کو یقینی بنانا اور سماجی و اقتصادی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے’۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بلوچستان کو مالی وسائل تو فراہم کیے گئے لیکن عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ان کے مناسب استعمال کو یکسر نظر انداز کیا جاتا رہا جس سے نہ صرف صوبے کا بڑا حصہ پسماندگی کا شکار رہا بلکہ عوام میں احساس محرومی نے جنم لیا۔اجلاس میں قومی ترقیاتی ایجنڈا خصوصاً بلوچستان کے پس ماندہ اور دوردراز علاقوں میں آمدو رفت، آبی وسائل کے بہتر استعمال، زراعت، توانائی، بارڈر مارکیٹوں کے قیام اور گوادر پورٹ سے مکمل طور پر استفادہ حاصل کرنے کے لیے مختلف منصوبے زیر غور آئے۔وزیرِاعظم نے کہا کہ گوادر کی تعمیر و ترقی کا منصوبہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے علاقے کے لیے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے، گوادر اور سی پیک کے منصوبوں سے مکمل طور پر مستفید ہونے کے لیے ضروری ہے کہ بلوچستان میں روڈ نیٹ ورک، عوام اور خصوصاً نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے اور انفراسٹرکچر کے قیام پر خصوصی توجہ دی جائے۔