اٹکل: متنوع اژدھا اور تحفظ بنیاد اسلام ایکٹ (ملک شفقت اللہ)

0

                پاکستان ایک متنوع ملک ہے جس میں نہ صرف مختلف مذاہب، زبانیں اور قوموں سے وابستہ لوگ رہتے ہیں بلکہ ڈھیروں عقائد کے حامل لوگ بھی مکین ہیں۔پاکستان کی ترقی و استحکام میں سب سے بڑی رکاوٹ یہی متنوع اژدھا ہے جو ہر بار مختلف صورتوں  میں پھن اٹھاتا ہے اور کئی معصوم زندگیاں نگل جاتا ہے۔ مسئلہ کشمیر ہمیں وراثت میں ملا،پاکستان کے آزاد ہوتے ہی پہلے بلوچستان میں قبائل نے فتنہ بپا کیا، جسکا حل قائد اعظم محمد علی جناح ؒمرحوم کی حیات میں ہی اقوام متحدہ کی زیر سر پرستی استصواب رائے سے نکالا گیا،اس کے بعد نفاذ شریعت کیلئے کاوشیں کی گئیں تو پاکستان کے بانی راہ نما لیاقت علی خان کو شہید کر دیا گیا، پھر پینسٹھ میں روایتی حریف نے دھاوا بولا، اللہ نے سرخرو کیا تو فقط چھ سال بعد اکہتر میں سقوط ڈھاکہ جیسا سانحہ ہوا، بلوچی قبائل نے افغانستان میں موجود برطانوی زیر سر پرستی حکومت کی مدد سے دوبارہ سر اٹھایا،جسے کچلنے کے بعد فتنہ قادیانیت نے جنم لیا، اسے نکیل ڈالی اور ان کو غیر مسلم قرار دیا تو شیعہ سنی فسادبپھر گئے، ان فسادات نے تیس سال تک ملک عزیز کو اپنی آگ کی لپیٹ میں لئے رکھا، اس کی روک تھام کچھ ممکن ہو پائی تو دہشتگردی کی آگ بھڑک اٹھی، بیس سال ناقابل تلافی قربانیوں اور اربوں روپے خرچ ہونے کے بعد آج پاکستان میں استحکام کسی حد تک ممکن ہو پایا ہے۔موجودہ حکومت نے صرف دو سال میں جس حد تک ملکی سلامتی اوراستحکام کیلئے اقدامات کئے ہیں اس کی نظیر نہیں ملتی۔ اس بار ایک دیرینہ مسئلہ جسے اسی کی دہائی میں ہوا دے کر بے شمار معصوموں کو شہید کیا گیا تھا کی روک تھام کیلئے دی تحفظ بنیاد اسلام ایکٹ 2020 پنجاب پیش کیا گیا ہے۔ جو ملک بھر میں فرقہ وارانہ فسادات کو لگام ڈالنے میں سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے اسے بھی ملک دشمن عناصر کی جانب سے متنازعہ بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔پاکستان میں موجود یہ عناصر اس پر پراپیگنڈے پھیلا رہے ہیں اور حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کرر ہے ہیں۔چھٹی نسل کی جنگ میں خانہ جنگی، معلومات تک رسائی، وباؤں، معاشی عدم استحکام،دفاعی نظام کو کمزور کرنے اور دفاعی ایجادات کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا سمیت متعصبانہ فسادات اہم مہرے ہوتے ہیں جنہیں وقتاََ فوقتاََ استعمال کر کے بغیر ہتھیار چلائے اور روایتی  جنگ لڑے بغیرکسی بھی ملک کو تباہ کیا جا سکتا ہے۔ ہمارا ملک پاکستان بھی انہی جنگی سازشوں میں گھرا ہوا ہے، جبکہ ہمیں سب سے زیادہ نقصان ہمارے اپنے دے رہے ہیں جو جانے انجانے پاکستان مخالف جماعتوں کا حصہ بن چکے ہیں۔اگر ہم بغور جائزہ لیں اور دیکھیں، کہ ایک طرف دشمن تاک لگائے بیٹھا ہے، دوسری طرف خانہ جنگی کو ہوا دینے کیلئے ہر حد تک گرنے سے گریز نہیں کیا جا رہا، وہاں ایف اے ٹی ایف ملک میں نئی پالیسیاں لاگو کروا کر خانہ جنگی کی آگ کو ایندھن فراہم کر رہی ہے،اپوزیشن جماعتیں ملکی مفاد کے نام پر ملک دشمن طاقتوں کے ایجنڈوں کو تکمیل تک پہنچانے میں کردار ادا کر رہی ہیں،ملکی ترقی جمود کا شکار ہو چکی ہے، اور یہاں ہر کوئی پشتون، شیعہ، سنی، بلوچ، مہاجر، سندھی، پنجابی بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ حالانکہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان میں سب پاکستانی ہیں۔جانے کیوں ہر کوئی پاکستانی کہلوانے اور پاکستانی ہونے سے بھاگ رہا ہے؟پاکستان اور ہماری بقاء اس متنوع اژدھے کو کچلنے میں ہی ہے اگر ہم غور کریں!۔میں قارئین کی نذر تحفظ بنیاد اسلام 2020 ایکٹ کے پہلے صفحے پر موجود کچھ شقیں کروں گا اور قارئین خود فیصلہ کریں گے کہ یہ بل فرقہ وارانہ فساد پیدا کرنے والا ہے یا ان فسادات پر قدغن لگانے والا ہے۔       

                2) کسی کتاب کی پرنٹنگ یا پبلشنگ اجازت کی درخواست پر کام کا انداز، شکل اور فیس کی ادائیگی کی وضاحت کی جائے گی۔

                3) ڈی جی پی آر ذیلی جز ایک کے تحت ایسی کتاب کی درآمد، پرنٹنگ یا اشاعت یا کام کی اجازت سے انکار کر دے گی جو قومی مفاد، ثقافت،مذہب اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے متعصبانہ ہو۔

                4) ذیلی جز ایک اور دو کے تحت مذہب سے متعلق کوئی بھی مواد جو ڈی جی پی آر کو پیش کیا جائے گا، ڈی جی پی آر اسے متحدہ علماء بورڈ کو ریفر کرنے کا پابند ہوگا۔

                5)آخری پیغمبر محمد الرسول اللہﷺ کے نام سے پہلے ”خاتم النبین“لکھا جائے گااور آخر میں عربی متن میں صلی اللہ علیہ واٰلہِ وسلم لکھا جائے گا۔

                6)کسی بھی پیغمبر کے مبارک نام کے بعد ”علیہ السلام“ آئے گا۔

                7) آخری نبی ﷺ کی کسی بھی بیوی کے نام سے پہلے ”امہات المومنین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین“ اور آخر میں ”رضی اللہ تعالیٰ عنہا“ ہوگا۔

                8)چاروں خلفائے راشدین میں سے کسی ایک کے نام سے پہلے ”خلیفہ راشد“ یا امیر المومنین اور آخر میں ”رضی اللہ تعالیٰ عنہ“ ہوگا۔

                9) آخری پیغمبر محمد ﷺ کی چاروں مبارک دختران اور تینوں مبارک فرزندان کے نام کے ساتھ ”رضی اللہ عنہ“یا ”رضی اللہ عنہا“ہوگا۔

                10)آخری پیغمبر محمد ﷺ کے اہلبیت اطہار کے کسی بھی فرد، کسی بھی نواسے اور نواسیوں کے نام کے ساتھ ”رضی اللہ تعالیٰ عنہ“ یا رضی اللہ عنہا“ ہوگا۔

                11) صحابہ کرام ؓ میں سے کسی ایک کے نام سے پہلے صحابیؓ رسولﷺیا صحابیہ ؓ رسولﷺ اور بعد میں ”رضی اللہ عنہ“یا ”رضی اللہ عنہا“ ہوگا۔

                12) صحابہ کرام ؓ، اہلبیت، امہات المومنین کی شان میں گستاخی کی سزا دس سال قید اور دس لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

                اس قانون کو پاس کروانے والی حکومت کیلئے بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ماضی کو دوہراتے ہوئے صرف اسلامی قوانین ہی بنتے رہیں گے یا واقعی ان قوانین کا عملی اطلاق یقینی بنایا جائے گا؟ کیونکہ پاکستانی آئین تو اسلامی ہے، جس میں حاکمیت اللہ تعالیٰ کی، سود حرام اوراس جیسی کئی شقیں موجود ہیں لیکن آج تک انہیں لاگو کروانے میں تمام حکومتیں ناکام رہیں ہیں۔ ایک اور قانون کیلئے اگر عوام ایسے فتنوں سے نبرد آزما ہو بھی تو کیا حکومت اس کا عملی نفاذ یقینی بنا سکے گی؟ علامہ اقبال نے کیا خوب فرمایا!
خرد نے کہہ بھی دیا لا الٰہ تو کیا حاصل۔۔۔۔۔۔۔  دل و نگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.