پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج ہو گا، بلز منظوری کیلئے پیش کیے جائیں گے

0

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج سہ پہر تین بجے ہو گا جس میں قومی اسمبلی سے منظور کردہ سینیٹ سے پاس نہ ہونے والے بلز منظور کرائے جائیں گے جب کہ اپوزیشن بلوں کی منظوری روکنے کی کوشش کرے گی کیونکہ اپوزیشن کو مشترکہ اجلاس میں اکثریت حاصل ہے۔حکومت نے قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرتے ہوئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جمعرات کو منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔ذرائع کے مطابق  حکومت پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے وہ تمام بلز منظور کرانا چاہتی ہے جنہیں قومی اسمبلی سے منظور کیا گیا تاہم وہ مقررہ مدت میں سینیٹ سے پاس نہیں کرائے جا سکے، حکومت نے پیر کو ایسے بلوں کو مشترکہ اجلاس میں بھیجنے کی تحاریک منظور کرا لی تھیں جو سینیٹ سے پاس نہیں ہو سکے تھے ، ان بلز میں اسلام آباد ہائی کورٹ ترمیمی بل 2018 ،آئی سی ٹی معزور افراد کے حقوق بارے بل 2020 ،سرویئنگ اینڈ میپنگ ترمیمی بل 2020 اور فیڈرل پبلک سروس کمیشن رولز کی توثیق بل2020 شامل ہے۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت ایف اے ٹی ایف سے متعلق بعض ایسے بلز بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظور کرانا چاہتی ہے جن پر اپوزیشن کو تحفظات ہیں ،ان میں میوچل لیگل اسسٹننس بل 2019 بھی شامل ہے۔ذرائع کے مطابق جمعرات کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس منعقد کرنے کے لیے حکومت نے اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا بلکہ اپوزیشن کو عید الاضحی ٰکے بعد اجلاس منعقد کرانے بارے بتایا گیا تھا۔حکومت نے اسلام آباد سے باہر جانے والے اپنے ارکان کو واپس بلا لیا ہے جب کہ اتحادی جماعت کے ارکان کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مشترکہ اجلاس میں بلز پر ووٹنگ کے دوران اپنی حاضری کو یقینی بنائیں۔ادھر اپوزیشن پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اچانک بلائے جانے پر پریشان ہو گئی ہے کیونکہ اس کے بعض ارکان خاص طور پر ضعیف ارکان کورونا کے باعث قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس میں شریک نہیں ہو رہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی قیادت کی طرف سے بھی اپنے ارکان کو فوری اسلام آباد پہنچنے اور مشترکہ اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس ضمن میں حکمت عملی طے کرنے کے لیے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ہنگامی بنیادوں پر رابطہ کیا ہے۔ تحقیقات کے مطابق حکومت کو قومی اسمبلی میں صرف 19 ارکان کی اکثریت ہے جب کہ اپوزیشن کو سینیٹ میں 30 ارکان کی اکثریت حاصل ہے، حکومت اور اس کے اتحادیوں کی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ارکان کی مجموعی تعداد 216 ہے جب کہ اپوزیشن ارکان کی دونوں ایوانوں میں مجموعی تعداد 227 ہے، یوں مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کو 11 ارکان کی برتری حاصل ہے لیکن کیا وہ اپنے تمام ارکان کو اجلاس میں لانے میں کامیاب ہو پائے گی یہ اہم چیلنج ہے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.