یوم یکجہتی کشمیر“شہادتوں اور وفاؤں کے تجدید عہد کا دن(نسیم الحق زاہدی)

0

5 فروری یوم یکجہتی کشمیر، شہادتوں اور وفاؤں کے تجدید عہد کا دن ہے،ہمارا یہ ایمان ہے کہ ایک دن خون شہیداں اک دن ضرور رنگ لائے گا، آزادی کا سورج جلد طلوع ہو گا،دنیا کے کونے کونے میں بسنے والے پاکستانی اور کشمیری اس عزم کے ساتھ کہ ”میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن،ستم کداؤں سے تجھ کو چھڑائیں گے اک دن“کے ساتھ تحریک آزادی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔پاکستان اسلام کا قلعہ اور ایٹمی صلاحیتوں سے مالا مال ملک ہے جس کا میزائل نیٹ ورک لمحہ بھر میں دشمن کے دانت کھٹے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پاک ا فواج وطن کو درپیش دفاعی اور سلامتی کے چیلنجز سے آگاہ ہونے کے ساتھ ساتھ ہر محاذ پر درپیش خطرات کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔بھارت کے جارحانہ عزائم پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کو ثبوتاژ کرنے کیلئے ہیں کیونکہ”بنیئے“ کو ہمالیہ کے پہاڑوں سے بلند پاک چین دوستی ہضم نہیں ہورہی۔ ایل او سی پر جارحیت اور بلوچستان اور فاٹا میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے کے مقاصدپاکستان کو کشمیریوں کی استصواب رائے کے بنیادی حق کی حمایت سے دستبردار کرانا اور سی پیک منصوبے کو روکنا ہے۔ کشمیری کسی بھی صورت اپنے حق خود ارادیت کی جدوجہد سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں،کشمیریوں کی تیسری نسل قابض بھارتی فوج کا پتھروں سے مقابلہ کر رہی ہے جس سے مقبوضہ وادی  میں موجود قابض بھارتی فوج کا مورال اب اتنہائی پست ہو چکاہے۔ بھارت 73 برس میں لاکھوں کشمیریوں کو شہید کرنے، درجنوں کالے قوانین کے اطلاق و دیگر ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیریوں کی تحریک آزادی کو نہیں دباسکا۔9لاکھ سے زائد سکیورٹی فورسز اہلکاروں کے پہرسے مقبوضہ وادی فوجی چھاؤنی میں تبدیل ہو چکی ہے۔ خون، زخم، اشکوں، بارود اور انگاروں سے بھری وادی انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں کو صدائیں دے رہی ہے۔بھارتی افواج سرچ آپریشن کے نام پر ظلم و بربریت کا بازار گرم کرتے ہوئے انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر رہی ہیں۔ پیلٹ گنوں اور خودکار ہتھیاروں سے خو ن کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے، مظلوم کشمیریوں کی آہ بکا، فریاد اور نالے ہر طرف سنائی دے رہے ہیں۔بھارت کے جنگی جنون نے پاکستان ہی نہیں دنیا کے امن و سلامتی کو سنگین خطرات سے دوچار کر رکھا ہے۔ ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ حکومت کے دور میں اقوام عالم کو علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو بچانے کی بجا طور پر فکرلاحق ہوئی ہے۔برطانوی ویورپی ارکان پارلیمنٹ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا جموں و کشمیر میں غیر قانونی پابندیوں اوربھارت میں بچوں اور بوڑھوں پر سرعام تشدد،جبری گمشدگیاں اور خواتین کی عصمت دری پر اظہار افسوس نام نہاد جمہوریت کے علمبردار مودی کے منہ پر طمانچہ ہے۔اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ امریکی آشیر باد پر ہی بھارت نے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرکے اسے بھارت میں ضم کیاگیا۔مودی حکومت نے آبی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بگلیہاڑ ڈیم کے ذریعے پاکستان کے حصے کا پانی مکمل روک رکھا ہے جس کے بعد ہیڈمرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد صرف 5 ہزار 287 کیوسک رہ گئی ہے، دریائے چناب کا 95 فیصد حصہ خشک ہوچکا ہے جبکہ 2 نہریں راوی لنک اور مرالہ بھی مکمل طور پر بند پڑی ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ سے ہی مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط رہے ہیں،یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ جب تک بھارت مقبوضہ وادی کو اٹوٹ انگ قرار دیتا رہے گا ان تعلقات میں بہتری نہیں آئے گی کیونکہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ کشمیری آج بھی شہدا ء کو پاکستانی پرچم میں دفناکرقبر پر پاکستان کا سبز ہلالی علم لہرارہے ہیں۔۔مودی حکومت مقبوضہ وادی  میں نہتے کشمیریوں اور ایل او سی پر ہٹ دھرمی کا جو مظاہرہ کر رہی  ہے وہ اب کسی سے ڈھکا چھپا نہیں رہا جوں جوں وقت تیزی کے ساتھ گزر رہا ہے ویسے ہی بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوتا جا رہا ہے۔بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے ہندو انتہا پسندانہ اوردہشت گردانہ عزائم دنیا پر مکمل بے نقاب ہو چکے ہیں جس کا اعتراف اب اقوام عالم بھی کر رہی ہیں۔پاکستان نے ہمیشہ خطے میں قیام امن کیلئے بھرپور کردار ادا کرتے ہوئے بھارتی کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے لیکنمودی سرکار اپنے جنگی جنون اور جارحیت کے نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے، گزشتہ برس بھارتی فوج نے سینکڑوں مرتبہ ایل او سی پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بچوں سمیت سینکڑوں افراد کو شہید کیا۔ انتہا ء پسند جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم نریندر مودی کی شر انگیز تقاریر اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی۔ بے شک پاکستان حق خودارادیت کے لئے کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ اقوام عالم بھارتی مظالم اور عزائم سے آگاہ ہو چکی ہے ایسے میں اب صرف مذمت اور تشویش پر ہی اکتفا نہ کیا جائے بلکہ لائن آف کنٹرول، پاکستان،کشمیر اور بھارت میں جاری مودی حکومت کے مظالم کی روک تھام کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں۔مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے جو عرصہ دراز سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔ برطانوی ارکان پارلیمنٹ کا یہ اعتراف کرناکہ بھارتی قابض افواج نے کالے قوانین کا سہارا لے کر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں لمحہ فکریہ سے کم نہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کر نا ہوں گے تاکہ مسئلہ کشمیر کے حل کے ساتھ ساتھ ”سی پیک“اور”ون روڈ ون بیلٹ“ کی صورت میں خطے کے عوام کی ترقی وخوشحالی کے نادرموقع سے بھرپور طریقے سے استفادہ کیا جاسکے۔ بھارت درحقیقت پاکستان پر دہشت گردی کا ملبہ ڈال کر مقبوضہ کشمیر اور کنٹرول لائن پر تسلسل کے ساتھ جاری اپنی دہشت گردی سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش میں مصروف ہے۔مودی نے کشمیریوں کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع کرکے ان پر ڈھائے جانے والے مظالم دنیا کی نگاہوں سے مخفی رکھنے کی کوشش کی ہے۔پاکستان کے باربار کے اصرار کے باوجود مقبوضہ وادی اور کنٹرول لائن پر غیرملکی سفارتکاروں،عالمی اور اقوام متحدہ کے مبصرین تک کو جانے کی کبھی اجازت نہیں دی گئی۔کشمیر کی سنگین صورتحال کے باعث پورا خطہ خطرات سے دوچار ہو چکاہے۔ مقبوضہ وادی  میں انسانی حقوق کی پامالی روز کا معمول بن چکی ہے۔بھارت جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے کلسٹر ایمونیشن کا اندھا دھند استعمال کر رہا ہے حالانکہ بین الاقوامی قوانین کے تحت کلسٹر ہتھیاروں کا استعمال ممنوع ہے۔بھارت نے کنٹرول لائن سے ملحقہ علاقوں میں غیرملکی مبصرین کا داخلہ سختی سے روک رکھا ہے تاکہ انہیں جارحانہ کارروائیوں اور اقدامات کی بھنک نہ پڑنے دی جائے۔ پاکستان نے بھارتی جنونیت کاپردہ چاک کرنے کیلئے غیرملکی سفارتکاروں اور عالمی تنظیموں کے وفود کوجوکنٹرول لائن پر متاثرہ شہریوں سے ملاقاتیں کرائی ہیں وہ قابل تحسین ہے اور اس کے دوررس نتائج برآمد ہوں گے۔بھارتی جنونیت بلاشبہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرات پیدا کررہی ہے جو کشمیر پر اٹوٹ انگ والی ہٹ دھرمی کو آگے بڑھاتے ہوئے جموں، لداخ کو ہڑپ کرچکا ہے اور اب اس کا ٹارگٹ پاکستان سے ملحقہ آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات ہیں لیکن پاک افواج بھی وطن کے تحفظ کیلئے ہر وقت چوکس اور تیارہیں۔ عالمی قیادتوں نے جس طرح مصلحتوں کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے اس سے بھارتی جنونیت اور انتہاء پسندی دن بدن بڑھتی ہی جا رہی ہے لہٰذایہاں ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ یواین قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرانے اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جارحیت و بربریت کو روکنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر مؤثر اقدامات کئے جائیں تاکہ خطے میں قیام امن کیلئے کی جانے والی کاوشوں کو زائل ہونے سے بچایا جا سکے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.