14آگست جشن آزادی کیساتھ یوم تجدید کا بھی دن ہے۔(رضوان اللہ)

0

!انسان جہاں پیدا ہوجائے یا پلے اور بڑھے وہ اُس کا وطن کہلاتا ہے وطن کی مٹی سے قلبی لگاو ہر ذی شعور انسان کا اختیاری نہیں بلکہ غیر اختیاری اور فطری جذبہ ہوتا ہے اس لیے ایک آزاد وطن میں خوشی اور مسرت کی زندگی گزارنے کے لیے وہاں کے باسیوں پر لازم ہے کہ ہر ایک وطن کا پاسبان،محافظ اور رکھوالا ہو_ہر سال 14آگست کا دن پاکستانی قوم سر فخر سے بلند کرتے ہوئے ایک آزاد اور خودمختار قوم کی حیثیت سے مناتی ہے اور مختلف سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں یوم آزادی کی مناسبت سے تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے اور ہونا بھی چاہیے کیونکہ انصاف کا تقاضا بھی یہی ہے کہ آزادی کی نعمت پر خوشی منائی جائے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں بابائے قوم کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی تجدید بھی کرنا ہوگی_بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے جن باتوں کا عہد اپنی آخری تقریر میں کیا تھا اُس کا لب لباب کچھ یوں ہے”میں اس بات پر زیادہ زور نہیں دے سکتا لیکن ہمیں ایک جذبے سے کام شروع کرنا چاہیے جس سے وقت کے ساتھ ساتھ اکثریتی اور اقلیتی گروہوں کے باہمی اندورونی اختلافات ختم ہو جائیں گے۔ حقیقت میں اگر مجھ سے پوچھیں تو یہ اختلافات ہندوستان کی آزادی کے حصول میں بھی سب سے بڑی روکاٹ بنے رہےہیں ان اختلافات کی وجہ سے ہمیں اک طویل عرصہ تک غلام رہنا پڑا اس لیے آئندہ اس سے سبق سیکھنا ہوگا اور ان اختلافات سے گریز کرنا ہوگا بابائے قوم نے وعدہ لیا تھا کہ یہاں ہر کوئی آزاد شہری کی حثیت سے زندگی بسر کرے گا کوئی مسجد جانا چاہے یا مندر اُس پر کوئی پابندی اور جبر نہیں کرسکتا مذہب،نسل اور عقیدے سے بالاتر ہوکر ایک آزاد اور خوشحال پاکستان کے لیے جدو جہد کرنا ہوگی۔ قائد نے وعدہ لیا تھا کہ آزادی کا مقصد یہ ہے کہ ہم یہاں پر رہتے ہوئے اپنی روحانی،اخلاقی،تمدنی،اقتصادی،معاشرتی اور سیاسی زندگی کی کامل ترین نشونما کریںاس لیے آج بحثیت قوم ہم مجموعی طور پر جشن منائیں گے لیکن ہمیں چاہیے کہ اس کے ساتھ ساتھ ان وعدوں کی تجدید بھی کریں جو ہم نے آزادی کے وقت اپنے زعماء سے کیے تھے کہ ان شاء اللہ ہر صورت ان وعدوں کا ایفاء اور تکمیل کریں گے_کیا ستر سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود ہم نے کبھی غور کیا ہے کہ ان زعماء کے اس نعرے کی کتنی لاج ہم نے رکھی ہے؟ کیا کبھی ہم نے اپنے آپ سے یہ سوالات کیے ہیں کہ آج تک ہم نے کتنی روحانی، اخلاقی،تمدنی، اور اقتصادی ترقی حاصل کی ہے؟ کہیں ہم آئے روز زوال اور پستی کی طرف گامزن تو نہیں ؟اس کا تجزیہ اور احستاب ہر پاکستانی کے ذمہ لازم ہے_
پاکستان زندہ باد_ رضوان اللہ باجوڑی مرکزی پریس سیکرٹری ٹرائبل یوتھ مومنٹ

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.