قبائلی اضلاع میں ٹیکس اصولی پر احتجاجی کرینگے

0

قبائلی اضلاع کو مزید5 سال تک ٹیکس کے مد میں چھوٹ دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی باجوڑ کے امیر صاحبزادہ ہارون الرشید، قاری عبدالمجید، مولانا وحید گل، ملک محمد آیاز خان، صوفی حمید اور دیگر نے باجوڑ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ 25 ویں ترمیم کے بعد سابقہ فاٹا اور ملاکنڈ ڈویژن کو دس سال تک ٹیکس فری زون قرار دیا گیا تھا، سینٹ اور صوبائی اسمبلی سے قرار داد منظور ہونے کے باوجود وفاقی حکومت نے ملاکنڈ ڈویژن اور قبائلی اضلاع میں ٹیکس چھوٹ میں توسیع نہیں دی، ملاکنڈ ڈویژن اور قبائلی اضلاع میں شہریوں سے انکم ٹیکس سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ٹھیکیداروں سے ٹیکس وصول کیا جارہا ہے، جو تشویشناک ہے۔ جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ بجٹ سے قبل فنانس بل میں ملاکنڈ ڈویژن اور قبائلی اضلاع میں دس سال تک ٹیکس کی مد میں چھوٹ دی جائے، ملاکنڈ ڈویژن کے حقوق اور مسائل کے حل کے لیے جماعت اسلامی نے تحریک چلائی، ملاکنڈ ڈویژن کی تمام سیاسی جماعتوں، تاجر تنظیموں اور معاشرے کی دیگر شخصیات کو اپنے ساتھ ملایا، ہم پھر سے حقوق کے لیے پریس کا نفرنسز، جلسے اور ریلیاں کریں گے، بزنس کمینوٹی کے ساتھ مل کر پورے ملاکنڈ ڈویژن میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام کریں گے۔ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ اور پارلیمنٹ کے سامنے دھر نادیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جب تک ملک کے باقی شہروں کی طرح ترقی اور معیشت کے حوالے سے ان کے برابر نہیں آجاتے تب تک ٹیکسوں کے نظام کو توسیع نہ دی جائے ہم حکومت کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ اگر فنانس بل کے اندر ملاکنڈ ڈویژن کے ٹیکسوں کا استثنیٰ شامل نہ کیا گیا تو ہم اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں کوئی کار خانہ، فیکٹری یا روزگار کے دوسرے مواقع نہیں ہیں وہاں کس طرح ٹیکس لگائے جاسکتے ہیں۔ ٹیکس لگانا قبائلی اضلاع اور ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کی زندگیوں کو اجیرن کرنا ہے، ہم اس کے خلاف آخری حد تک جائیں گے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.