انضمام کے وقت کئے گئے وعدے پورے کیے جائیں۔ جماعت اسلامی۔
سالانہ 100ارب روپے فوراً قبائل میں خرچ کیا جائے۔ ہارون الرشید
20ستمبر کو آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کریں گے جس میں فاٹا مرجرکے بعد پیدا ہونے والے تمام مسائل پر سیر حاصل بحث کیجائیگی۔ سردارخان
ضلع باجوڑمیں اقتصادی سہولیات بمع انڈسٹریز کی جائیں۔ مولاناوحیدگل
تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی ضلع باجوڑ کے ذمہ داران نے باجوڑ کو دیر چترال موٹروے سے باہر کیے جانے اور قبائلی علاقوں کے مسائل کے حوالے سے باجوڑپریس کلب میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔ مقررین نے کہا کہ چند دن پہلے جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ضلع دیر میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیاگیاتھا جس میں شرکا نے سی پیک روٹ سے دیر ، باجوڑ اور چترال کو نکالنے کا پرزور مذمت کرکے اعلان کیا تھا کہ اگر موجودہ حکومت نے یہ روٹ بحال نہیں کیا تو ہمارے لامتناہی احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ جرگہ کے چند ہی بعد صوبائی حکومت نے اعلان کیا کہ دیرچترال کے اضلاع سی پیک میں شامل ہے جبکہ صوبائی حکومت نے پھر باجوڑ کو مذکورہ روٹ میں شامل نہیں کیا جو اس حکومت کا قبائل کے ساتھ کھلم کھلا دشمنی ہے۔ موجودہ نااہل حکومت جہاں ایک طرف پوری ملک میں مہنگائی اور بیروزگاری کے مد میں اپنے انتہا کو پہنچ چکی ہے وہاں دوسرے طرف قبائل پر اس حکومت کے ظلم وبربریت کا لامتناہی سلسلہ جاری وساری بڑی شدومد کے ساتھ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جماعت اسلامی کے ذمہ داران قبائل کے حقوق کے حصول کے لئے نکلے ہیں، ان حقوق میں انضمام کے وقت ہمارے ساتھ کئے وعدیکو مکمل پوراکرنا ہے ہمارے ساتھ سالانہ 100روپے دینے کا وعدہ تھا جوآج تک پورا نہیں کیا گیا۔ ظلم کے انتہا کرکے اب موجودہ حکومت نے باجوڑ کو سی پیک سے نکال دیا ہے، ہم جماعت اسلامی کے ذمہ داروں کے حیثیت سے موجودہ حکومت کو یہ بات واضح کرتے ہیں کہ باجوڑو مہمندکو سی پیک روٹ میں شامل کیا جائے بصورت دیگر ہم ایک لامتناہی احتجاج کاسلسلہ شروع کریں گے جس کی ضمن میں جو بھی ہوا اس کا ذمہ دار حکومت وقت ہوگا۔ صوبائی نائب امیر جماعت اسلامی صاحبزادہ ہارون الرشید نے کہا کہ 20ستمبر کو باجوڑمیں ایک آل پارٹیز کانفرنس ہوگا ، جس میں دیر،چترال ، مہمند کے اضلاع کے علاوہ صوبائی سیاسی راہنماں بشمول ضلع باجوڑ کے سیاسی ، سماجی راہنماوں کے علاوہ باجوڑ کے سرکردہ ملکانان بھی شرکت کریں گے۔ضلعی امیر وحیدگل نے کہا کہ اس آل پارٹی کانفرنس میں چترال سے مہمند تک علاقوں کے رہنما شرکت کریں گے جو اپنے مسائل ایک مشترکہ پیلٹ فارم پر رکھ کر اس کے حصول کے لئے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں گے۔ جماعت اسلامی کے حلقہ قبائل کے سابقہ امیر سردارخان نے کہا ہے کہ ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ضلع باجوڑ میں تعلیمی اداروں کے کمی کی وجہ سے یہاں کے جوانوں کے قابلیت ضائع ہورہی ہے ضلع باجوڑ میں یونیورسٹی آف ملاکنڈ کے کیمپس کیلیے سروی کردی گئی ہے ہم وائس چانسلر ملاکنڈیونیورسٹی سے درخواست کرتے ہیں کہ جہاں وزٹ کیا گیا ہے اور جو جگہ آپ کو پسند ہے وہاں اب بالفور کیمپس کا افتحاح کرکے مستقبل میں مکمل یونیورسٹی کے لئے انتظام کیا جائے۔ قاری عبدالمجید نے کہا کہ یہاں کے عوام کے ساتھ میڈیکل کالج و یونیورسٹیز کے وعدے تو کئے جاتے ہیں لیکن کوئی اس کو ایفا کرنے والاپھر نہیں آتے اب وقت ایا ہے کہ قبائل کو دیگر اضلاع کے ساتھ سہولیات دیاجائے ۔نائب امیر ضلع باجوڑ قاری عبدالمجید نے کہا کہ طورخم اور چمن جیسے نواپاس وغاخی پاس بارڈر کو کھول دیاجائے م، تاکہ قبائل عوام کے پسماندگی کو دور کیاجائے۔