باجوڑ (باجوڑنیوز)مہمند، تحصیل صافی مشہور زیارت ماربل پہاڑ گر گیا، متعدد ماربل مائنز میں ملبہ جاگرا۔ ریسکیو ٹیمیوں اور مقامی لوگوں نے ملبے سے 10جان بحق اور 8 زخمیوں کو نکالا، غلنئی، باجوڑ اور پشاور کے ہسپتالوں منتقل۔ ماربل پہاڑ کے تودوں کے نیچے درجنوں افراد اورگاڑیاں دبنے کا خدشہ۔ ریسکیو کا ہیوی مشینری نہ ہونے کی وجہ سے ملبہ ہٹانے اور ریسکیو سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا۔ رات کی تاریکی میں امدادی سرگرمیاں سست روی کا شکار۔ علاقے کی فضاء سوگوار، پھنسے ہوئے مزدورکاروں کے اہلخانہ جائے حادثے پر پہنچ کر چیخ و پکار۔ ہلاکتون اور نقصانات میں اضافے کا قوی خدشہ۔
تفصیلات کے مطابق قبائیلی ضلع مہمند تحصیل صافی میں واقع عالمی شہرت یافتہ زیارت ماربل کے پہاڑ کا ایک بڑا حصہ پیر کے روز عصر کے وقت اچانک گر گئی۔ تحصیل صافی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ماربل پہاڑ گرنے کے وقت درجنوں مزدور، دس سے زیادہ ماربل گاڑیاں اور بھاری مشینری ڈرائیورز، کنڈیکٹرز اور اپریٹرز سمیت دب گئے ہیں۔ جس سے بھاری جانی و مالی نقصان کا اندیشہ ہے۔ رات آٹھ بجے تک آمدہ معلومات کے مطابق اب تک دس جان بحق افراد فداحسین ولدمیرزمان سکنہ صافی،یاسین ولد بشیر سکنہ امبار، شاہسوار ولد راج ولی سکنہ ملاگوری، شیرزادہ ولد وحید سکنہ صافی،ملک عبدالحلیم صافی کے دو بھتیجے، محمدخان ڈرائیور سکنہ پنڈیالئی، فرہاد ولد شیرخان سکنہ ادین خیل صافی، فرہاد خان ولد میرزمان سکنہ زیارت کلے، وحید ولد میرزادہ سکنہ زیارت کی لاشوں کو ملبے سے نکالے گئے ہیں۔ جبکہ اب تک آٹھ زخمی اسرار ولد جمشید، الیاس ولد بخت زادہ،نیک محمد ولد خان باچا، صالح ولد خان باچا سکنہ پنڈیالئی، عادل ولد خائستہ رحمان پنڈیالئی، ماصل خان، عباداللہ کو زخمی حالت میں نکال کر غلنئی، پشاور اور باجوڑ کے ہسپتالوں کو منتقل کیا گیا ہے۔ ملبہ زیادہ ہونے اور ریسکیو کی ہیوی مشینری کی کمی کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم مقامی لوگ، ضلعی انتظامیہ، مہمند پولیس، پاک فوج کے جوان، مہمند رائفلز اور ریسکیو1122امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ماربل پہاڑ میں کام کرنے والے لاپتہ افراد کے اہلخانہ جائے وقوعہ پر پہنچ رہے ہیں۔ اور سوگوار فضاء کے ساتھ چیخ و پکار سنائی دے رہی ہے۔ آخری اطلاعات تک امدادی سرگرمیاں جاری ہے اور ہلاکتوں میں مزید اضافے کے قوی خدشات پائے جاتے ہیں۔ علاقے کے عوام نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع مہمند انتظامیہ کے ساتھ ایسے حادثات میں بروقت ہنگامی امداد کا میکانیزم تیار کیا جائے۔ اور ماہانہ کروڑوں روپے کمانے والے معدنیات ٹھیکیداروں کو حفاظتی انتظامات اور ابتدائی طبی امداد کی سہولیات اپنے پاس رکھنے کا پابند بنایا جائے۔ تاکہ حادثات کی صورت میں غریب مزدور کار طبقے کے جانی نقصانات کی شرح کم ہو۔