تمام ملازمین کو بلاتفریق جدید ٹائم سکیل دیا جائے۔تمام ملازمین کو یکساں سکیل اور مراعات دی جائیں۔ ایڈہاک ازم اور کنٹریکٹ پالیسی کا خاتمہ کیاجائے۔میڈیکل الاؤنس کم از کم دس ہزار روپے ماہانہ کیا جائے۔ہاؤنس رینٹ الاؤنس جاری بنیادی تنخواہ پر بلا تفریق 50 فیصد دی جائے۔ تمام ایڈہاک ریلیف بنیادی تنخواہ میں ضم کرکے پے ریوائز کی جائے۔ تنخواہوں میں موجودہ کمرتوڑ مہنگائی کے تناسب سے 100فیصد اضافہ کیا جائے۔ملک میں ملازمین اور محنت کشوں کے حوالے سے آئی ایم ایف (IMF)کا اثر رسوخ ختم کیا جائے۔ صوبائی حکومت 2013 میں 5فیصد اور 2015میں 2.5 فیصد ایڈہاک ریلیف کی جگہ تمام ملازمین کو ایک ایڈوانس انکریمنٹ دینے کا اعلامیہ جاری کریں۔
تفصیلات کے مطابق ضلع باجوڑ کے پریس کلب کے سامنے آل گورنمنٹ ایمپلائز کوارڈینیشن کونسل باجوڑ کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں تمام سرکاری محکموں کے نوکر پیشہ افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے میں مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس پر اپنے مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے ۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ سرکاری ملازمین کے ساتھ ظلم بند کیا جائے، سرکاری ملازمین کا پینشن کے خاتمے کا فیصلہ ہمیں قبول نہیں اور تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری نوکر پیشہ افراد پر آئی ایم ایف کی شرائط برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مارشلا ء کے دور میں بھی سرکاری ملازمین کے تنخواہوں میں اضافہ ہوتا رہا لیکن موجودہ حکومت نے ظلم وبربریت کے انتہاء کرکے سرکاری ملازمین کے تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا جبکہ مہنگائی آئی روز بڑھتی جاررہی ہے۔
ملازمین نے کہا کہ میڈیکل الاؤنس اور ہاؤس رینٹ کے مد میں ہمیں جو رقم دی جاتی ہے یہ 2008 کے بجٹ کے حساب سے ہے جبکہ یہ رقم آج کے دور میں ایک دن کے دوائی اور رہائش کا کرایہ برداشت نہیں کرسکتی۔ لہذا ہمارے مطالبہ ہے کہ میڈیکل الاؤنس اور ہاؤس رینٹ میں موجودہ مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے اور جیسا پارلمینٹ میں بیٹھے لوگ اپنے لئے 200فیصد سے 400فیصد اضافہ کرتے ہیں اور دیگر مراعات اس کے علاوہ ہیں کیا ہمیں یہ حق نہیں ہے کہ ہمارے تنخواہوں میں اس تناسب سے اضافہ کیا جائے۔مظاہرین نے ایڈہاک ملازمین کو بالفور مستقل کرنے کا مطالبہ کرکے ایڈہاک ازم کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
آئے روز اخبارات و سوشل میڈیا پر پینشن اور سالانہ انکریمنٹ کے خاتمے کی خبریں آرہی ہیں وفاقی و صوبائی حکومتیں ملازمین کے مستقبل کے حوالے سے اپنا پالیسی بیان جاری کرے تاکہ ملازمین میں پائی جانے والے بے چینی اور اضطراب کا خاتمہ ہوسکے۔