اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ اسٹیل ملز اور ایون فیلڈ ریفرنس میں کہا ہے کہ ایک سزا یافتہ مجرم بیرون ملک چلا گیا اور کسی نے عدالت کو بتایا تک نہیں۔العزیزیہ اسٹیل ملز اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے بتایا کہ عدالت نے نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، دفتر خارجہ نے پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے وارنٹ کی تعمیل کروائی ہے۔انہوں نے بتایا کہ وارنٹ گرفتاری کی بغیر تاخیر 17 ستمبر کو تعمیل کروائی گئی، یعقوب نام کے شخص نے وارنٹ وصول کرنے سے انکار کیا، اگلے روز پاکستانی ہائی کمیشن نے رائل میل کے ذریعے وارنٹ گرفتاری بھجوائے۔طارق کھوکھر نے عدالت کو بتایا کہ پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے قونصلر راؤ عبدالحنان نواز شریف کی رہائش پر گئے تھے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ یہ جو ایڈریس ہے وہ لندن کے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کا ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جی، وارنٹ گرفتاری ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کے ایڈریس پر بھجوائے گئے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حسن نواز نے رائل میل کے ذریعے بھیجے گئے وارنٹ وصول کیے۔نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث دوران سماعت پیش نہ ہوئے تاہم خواجہ حارث کے معاون وکیل منور اقبال دگل عدالت میں پیش ہوئے۔منور اقبال دگل نے بتایا کہ نواز شریف کے وارنٹ جاری ہو گئے، پیروی کا اختیار ختم ہو گیا، اس لیے خواجہ صاحب نہیں آئے جس پر عدالت نے کہا کہ ہم نے اپنے آرڈر میں تو خواجہ صاحب کو پیش ہونے سے نہیں روکا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کیا خواجہ حارث اپنی مرضی سے پیش نہیں ہونا چاہ رہے؟معاون وکیل نے بتایا کہ میری اطلاع کے مطابق نواز شریف اسلام آباد ہائیکورٹ کے 15 ستمبر کے حکم سے آگاہ ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل اگر عدالت حکم دے گی تو نواز شریف کی حوالگی کی کارروائی کریں گے، جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ نواز شریف سزا یافتہ ہیں، عدالت میں حاضری آپ نے یقینی بنانی ہے۔