‘نقیب اللہ کی موت جعلی پولیس مقابلے میں سینے پر گولی لگنے سے ہوئی’

0

انسداد دہشت گردی کی عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ماڈل بننے کے خواہشمند وزیرستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان نقیب اللہ محسود کا ’جعلی‘ پولیس مقابلے کے دوران سینے میں 2 گولیاں لگنے سے انتقال ہوا اور یہ گولیاں ان کے اوپری حصے کو چیرتے ہوئے باہر نکل گئی تھیں۔اس بات کا انکشاف عدالت میں استغاثہ کے گواہ ڈاکٹر عبدالغفار نے کیا جو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) میں اس وقت میڈیکل لیگل آفیسر تھے اور انہوں نے مقتول کا پوسٹ مارٹم کیا تھا۔سابق ایس ایس پی راؤ انوار پر اپنے 2 درجن ماتحت عہدیداروں کے ساتھ مل کر نقیب اللہ اور 3 دیگر افراد کو 13 جنوری 2018 کو ایک ‘جعلی پولیس مقابلے میں طالبان عسکریت پسندوں سے منسوب کرنے کے بعد ہلاک کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا’۔جب معاملہ سینٹرل جیل کے اندر جوڈیشل کمپلیکس میں مقدمے کی سماعت کرنے والے انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر III کے جج کے سامنے آیا تو سابق ایس ایس پی راؤ انوار اور کچھ دیگر ملزمان ضمانت پر عدالت میں موجود تھے جبکہ دیگر کو جیل سے لایا گیا تھا۔سرکاری وکیل نے اس کیس میں اپنا بیان قلمبند کرنے کے لیے گواہ ڈاکٹر عبدالغفار کو پیش کیا، انہوں نے نقیب اللہ محسود سمیت 4 متاثرین کی پوسٹ مارٹم جانچ کی رپورٹس سمیت اپنا بیان فائل کیا۔ نقیب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں میڈیکل لیگل آفیسر نے بتایا کہ اس کی موت کی وجہ گولی تھی جہاں 2 گولیاں اس کے سینے میں سامنے کی جانب داخل ہوئیں اور اسی جگہ پر اس کی پیٹھ سے باہر نکل گئیں جس سے ایک دو سینٹی میٹر سوراخ ہوا اور سینے میں چوٹ سے وہ فوت ہو گئے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.