ہماری پوری کوشش ہےکہ نواز شریف کولندن سے ڈی پورٹ کرائیں، ہم نے جب ان کو این آر او دینا ہی نہیں تو مذاکرات کیسے؟ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو اپوزیشن سے ملنا ہی نہیں چاہیے تھا، یہ جوزبان استعمال کررہے ہیں فوج کے خلاف ایسا تو دشمن بھی نہیں کرتا۔ انہوں نے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے ان دونوں(ن لیگ اور پیپلزپارٹی) کو این آر او دیکر ملک کےساتھ ظلم کیا، کلثوم نواز احتجاج پرنکلیں تو مشرف نے دباؤ میں آکر این آراو دے دیا، ان دو این آر او نے ملک کا بیڑا غرق کیا۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن ان پر دباؤ نہیں ڈال رہی تو اب فوج اور عدلیہ پر دباؤ ڈال رہی ہے تاکہ وہ مجھے کہیں کہ ان کو این آر او دے دوں، اپوزیشن کے جلسوں سے کچھ نادان دوست بھی گھبرا گئے، لیکن میں نے کہا کہ جلسے کرنے دو ، کیا فرق پڑتا ہے؟وزیراعظم نے کہا کہ اگر وہ اقتدار سے ہٹ بھی گئے تب بھی اپوزیشن واپس آئی تو وہ لوگوں کو ان کے خلاف سڑکوں پر نکالیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ انھیں اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقاتوں کے بارے میں بتاتے رہتے تھے، اب میرا خیال ہے کہ یہ ملاقاتیں کرنا غلطی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے جب ان کو این آر او دینا ہی نہیں تو مذاکرات کیسے؟ بھارتی میڈیا اتنا خوش ہورہاہے، تو سمجھ لیں کہ پاکستان کی بہتری کس میں ہے، اسرائیل تو 100 فیصد ان کےساتھ ہے، کسی کی جرأت نہیں ہوئی کہ مجھ سےکہے کہ ان کوچھوڑ دیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایجنسیوں کا کام وزیراعظم کی حفاظت کیلئےنگرانی کرنابھی ہوتاہے، پہلی دفعہ سول ملٹری تعلقات ایک پیج پر ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ چاہتے ہیں ملٹری پنجاب پولیس بن جائے، یا یہ جومرضی کریں کچھ نہ کہاجائے، اس سرکس کا کوئی مقصد ہی نہیں ہے، ان کامقصد ہےکہ عمران خان کوگراناہے، کیوں گرانا ہےکیونکہ ان کی باری آئیگی۔جزائر آرڈیننس کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ سندھ حکومت نے اجازت دی اور این او سی دیا، بنڈل آئی لینڈ کا فائدہ سندھ کے لوگوں کو ہوگا، آئی لینڈ کی وجہ سے 40 ارب ڈالر کا فارن ایکسچینج ملک میں آئے گا جس سے سارے پاکستان کا فائدہ ہے جب کہ راوی سٹی کا سب سے زیادہ فائدہ پنجاب کو ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بنڈل آئی لینڈ اور راوی سٹی دو بہترین منصوبے ہیں، سندھ حکومت کو ہمارا شکریہ ادا کرنا چاہیے، بیرون ملک پاکستانی مجھ پر اعتماد رکھتے ہیں، سندھ حکومت نے بنڈل آئی لینڈ کبھی نہیں بنانا کیونکہ بیرون ملک پاکستانی ان پراعتماد نہیں کرتے۔