پشاور کے علاقے دیر کالونی میں کوہاٹ روڈ پر واقع مدرسے میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم7 افراد شہید جب کہ 70 سے زائد زخمی ہو گئے۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، سیکیورٹی فورسز اور ریسکیو ٹیمیں دھماکے جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں جہاں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال (ایل آر ایچ) کے مطابق دیر کالونی مدرسے میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 7 افراد شہید جب کہ زخمیوں کی تعداد 70 سے زائد ہے۔ترجمان ایل آر ایچ کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں زیادہ تر جھلسے ہوئے ہیں جس میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں مدرسے میں پڑھنے والے 19 بچے زخمی ہوئے۔ ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق دھماکا ٹائم بم کے ذریعے کیا گیا جب کہ دھماکا خیز مواد بیگ میں رکھ کر مدرسے لایا گیا تھا، واقعے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دھماکے میں 4 سے 5 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا، سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبرپختونخوا ثناء اللّٰہ عباسی نے دھماکے میں 4 افراد شہید ہونے کی تصدیق کی ہے۔آئی جی خیبرپختونخوا ثناء اللّٰہ عباسی کے مطابق دہشت گردی سے متعلق عمومی تھریٹ تھا۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے مدرسے میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو مذہب سے تعلق نہیں۔انہوں نے کہا کہ علاقے میں کافی عرصے سے امن تھا، سیکورٹی بھی بہتر تھی۔شوکت یوسفزئی نے بتایا کہ کوئٹہ اور پشاور میں دہشت گردی تھریٹ الرٹ تھا، تھریٹ الرٹ کے بعد سیکورٹی مزید سخت کردی گئی تھیں، بچے اور مدرسے سافٹ ٹارگٹ تھے۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے بزدلانہ کارروائی کی ہے،دہشت گرد اپنے مقاصد کیلئے سافٹ ٹارگٹ دیکھتے ہیں۔