بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد اب مظلوم کشمیریوں کے حق پر ایک اور ڈاکہ ڈال دیا ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر ناجائز قبضے کے 73 برس مکمل ہونے کے دن مقبوضہ کشمیر کی زمین غیر کشمیریوں کو خریدنے کی اجازت دے دی ہے۔ منگل کو بھارتی وزرات داخلہ نے نوٹیفکیشن جاری کیا جس کے تحت کوئی بھی غیر کشمیری مقبوضہ وادی میں جائیداد اور زمین خرید سکتا ہے اور اس کیلئے مستقل رہائشی سرٹیفکیٹ کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔بھارتی حکومت نے اس اقدام کا جواز مقبوضہ وادی میں صنعتوں کے قیام اور نوجوانوں کے روزگار کو بنایا ہے۔ دوسری جانب بھارت کے اس اقدام کے خلاف مقبوضہ وادی کے حریت رہنما اور سیاسی رہنما سب یک آواز ہو گئے ہیں اور اس کو کشمیریوں کے حقوق پر شب خون مارنے کے مترادف قرار دیا ہے۔مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مودی سرکار کے نئے سامراجی ہتھکنڈے کو کشمیر کے عوام کے اختیارات ختم کرنے، جمہوری حقوق سے محروم رکھنے اور وسائل پر قبضہ کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو ایسے غیر آئینی فیصلوں کے خلاف متحد ہوکر لڑنا ہوگا۔وہیں حریت کانفرنس نے بھارت کے سامراجی قوانین کے خلاف ہفتے کو وادی میں پُرامن احتجاج اور ہڑتال کی کال دی ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان نے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے زمینی ملکیت کے قوانین میں غیرقانونی ترمیم کو مسترد کر دیا ہے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ بھارتی اقدام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔پاکستان عالمی برادری پر بارہا یہ واضح کرتا رہا ہے کہ بھارت غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کررہا ہے۔