بنگلا دیش میں خواجہ سراؤں کیلئے خصوصی مدرسہ کھل گیا،بنگلا دیش میں مسلمان خواجہ سراؤں کے لیے پہلے مدرسے کا افتتاح کر دیا گیا۔اس مدرسے کو دارلحکومت ڈھاکا کے مضافات میں عبدالرحمٰن آزاد کی سربراہی میں علماء کے ایک گروپ نے مقامی چیریٹی کی مدد سے قائم کیا۔ تین منزلہ عمارت کی چھت بنے اس مدرسے کو دعوت الاسلام ٹریٹیولِنگر یا اسلامک تھرڈ جینڈر اسکول کا نام دیا گیا ہے۔مدرسے کے افتتاح کے موقع پر50 سے زائد خواجہ سرا طلباء نے قرآنی آیات تلاوت کی۔عبدالرحمٰن آزاد کی جماعت پہلے ہی ڈھاکا میں 7 خواجہ سراؤں کو قرآنی تعلیمات دے رہی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اب اس طبقے کے لیے مستقل مدرسے کی ضرورت ہے۔ اسکول افتتاح کے موقع پر علماء کا غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو میں کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں کے لیے کھولے گئے اسکول میں 150 کے قریب بالغ خواجہ سرا قرآنی علوم کے ساتھ ساتھ میں اسلامی فلسفہ، بنگالی، انگلش، حساب اور سوشل سائنسز جیسی ضروری تعلیمات بھی حاصل کرسکیں گے۔ خواجہ سرا شکیلہ اختر ہم اسکول کے قیام جیسے خوبصورت اقدام پر پرجوش ہونے کے ساتھ علماء کے مشکور بھی ہیں۔ مدرسے میں زیرتعلیم ایک 33 سالہ خواجہ سرا شکیلا اختر نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اسکول کے قیام جیسے خوبصورت اقدام پر پرجوش ہونے کے ساتھ علماء کے مشکور بھی ہیں۔ شکیلا کا کہنا ہے کہ ان کا خواب تھا کہ وہ وکیل یا ڈاکٹر بنیں لیکن بچپن میں ہی گھر سے بھاگ کر خواجہ سرا طبقے میں شامل ہونے کے بعد ان کا یہ خواب ادھورا رہ گیا۔یاد رہے کہ بنگلا دیشن میں تقریباً 15 لاکھ خواجہ سرا ہیں اور وہاں مدرسے کا قیام انہیں معاشرے میں بہتر مقام دلانے کی جانب پہلا قدم تصور کیا جا رہا ہے۔2013 میں بنگلا دیش کی حکومت نے خواجہ سراؤں کو تیسری صنف کے طور پر تسلیم کیا تھا اور ان کی جنس کے خانے کو حکومتی دستاویزات کا حصہ بنایا۔ یاد رہے گزشتہ برس بنگلا دیشی خواجہ سراؤں کو بطور تیسری جنس ووٹ ڈالنے کا حق بھی دیا گیا جب کہ اگلے برس انہیں مردم شماری میں بھی الگ گِنا جائے گا۔
اسلامک تھرڈ جینڈر اسکول میں خواجہ سرا قرآن پڑھ سکیں گے
You might also like