وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی سے زیادہ کوئی عمل تکلیف دہ نہیں اور مغرب کے لوگوں کو سمجھ ہی نہیں کہ مسلمانوں کا نبی کریم ﷺ سے عقیدت کا کیا رشتہ ہے۔ اسلام آباد میں قومی رحمت للعالمین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں کو حضرت محمد ﷺ کی زندگی کے بارے میں بتانا ہے، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم آٹھویں نویں اور دسویں جماعت میں نبی کریم ﷺ کی سیرت سے متعلق مضامین شامل کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے کرکٹ کھیلتے ہوئے بڑی زندگی مغربی ممالک میں گزاری ہے، غرب کے لوگوں کو سمجھ نہیں ہے کہ ہماری نبی کریم ﷺ سے کتنی عقیدت ہے، مغربی معاشرے میں وہ ادب نہیں جو ہمارے معاشرے میں ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یورپ میں بہت تھوڑے سے لوگ ہیں جو اپنے مذہب پر عمل کرتے ہیں، جب وہاں گیا تو دیکھا کہ انہوں نے پیغمبروں پر فلمیں بنائی ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یورپ میں ایک چھوٹا سا طبقہ اسلام کے خلاف ہے اور پروپیگنڈے کرتا ہے، او آئی سی کانفرنس میں کہا تھا کہ مسلم ممالک کو اسلاموفوبیاکے مسئلے پر مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی، اقوام متحدہ میں بھی یہی مؤقف اپنایا کہ مسلمانوں کے جذبات کا احترام کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اہل مغرب مسلمانوں کی رسول کریم ﷺسے عقیدت کی نزاکت کو نہیں سمجھتے، مسئلہ سمجھنےکے بجائے مسلمانوں کو تنگ نظر اور اظہار رائےکی آزادی کے مخالف قرار دیا گیا۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پوری دنیا میں بہت تھوڑے سے یہودی ہیں لیکن انہوں نے ایسی مہم چلائی کہ کوئی یورپ میں ہولو کاسٹ کے حوالے سے بات بھی نہیں کر سکتا، اگر کوئی ہولو کاسٹ کے حوالے سے بات کرے تو یہودیوں کو تکلیف ہوتی ہے اور اسے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے تو اسی طرح جب کوئی ہمارے پیارے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو ہمیں بھی تکلیف ہوتی ہے۔وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ چارلی ہیبڈو خاکے بنا کر اسے آزادی اظہار رائے کا نام دیتا ہے لیکن اظہار آزادی رائے کی بھی ایک حد ہوتی ہے، گستاخانہ خاکے بنانا اظہار آزادی رائے نہیں ہے بلکہ یہ جان بوجھ کر مسلمانوں کو تکلیف پہنچانا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو مدینہ کی طرح کی فلاحی ریاست بنانا ہمارا مشن ہے، پاکستان ایک خاص مقصد کے لیے بنا تھا، علامہ اقبال کا کلام پڑھیں تو پتہ چلے گا کہ ہم نے مدینہ ریاست کے اصولوں پر ایک ریاست کھڑی کرنی تھی، لیکن بدقسمتی سے ہم اس سے دور ہوتے چلے گئے، جیسے ہی ہم اس راستے پر چل پڑیں گے جو ایک مشکل راستہ ہے تو یہی پاکستان اوپر، اوپر اور اوپر اٹھتا چلا جائے گا۔