حال ہی میں کیے گئے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہر 10 میں سے 9 پاکستانی طلبہ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے خواہش مند ہیں۔پاکستانی طلبہ اعلی ڈگری کے حصول کی خواہش تو رکھتے ہیں مگر یونیورسٹی کو عام آدمی کی پہنچ سے دور بھی قرار دے رہے ہیں، اس بات کا انکشاف گیلپ پاکستان کے ملک بھر میں 1000 سے زائد انٹر کے طلبہ کی رائے پر مبنی اپنی نوعیت کے پہلے سروے میں ہوا۔گریجویشن کے بعد اعلیٰ ٰڈگری کے حصول کے سوال پر ہر 10 میں سے 9 طالب علم یعنی 90 فیصد نے اس خواہش کا اظہار کیا کے وہ اعلیٰ ڈگری حاصل کرنا چاہتے ہیں جب کہ 10 فیصد نے اس کے برعکس رائے دی اور اعلیٰ ڈگری کے لیے رجسٹریشن نہ کروانے کا کہا۔اعلی ڈگری کے حصول کی خواہش کا اظہار 91 فیصد شہری اور 89 فیصد دیہی طلبہ کی اکثریت نے کیا جب کہ صوبوں میں سب سے زیادہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر سے 94 فیصد جب کہ خیبرپختونخوا سے 92 فیصد نے اعلیٰ ڈگری حاصل کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ سروے میں یہ دیکھا گیا کے ہر 5 میں سے 2 طلبہ یعنی 42 فیصد ماسٹرز تک ڈگری حاصل کرنے کی توقع رکھتے ہیں جب کہ ہر 3 میں سے 1 یعنی 32 فیصد پی ایچ ڈی کی ڈگری کے حصو ل کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ سولہ فیصد نے بیچلرز، 2 فیصد نے میڈیکل اور 2 فیصد نے ہی قانون کی ڈگری لینے کی توقع ظاہر کی جب کہ ایک فیصد نے بیچلرز کی دو ڈگری لینے اور 4 فیصد نے دیگر ڈگریز لینے کا بتایا۔جس کے بعدگیلپ پاکستان نے جامعات کے عام آدمی کے پہنچ میں ہونے کا طلبہ سے سوال کیا جس کے جواب میں 83 فیصد نے مہنگی فیسوں کے باعث جامعات کو عام آدمی کی استطاعت سے باہر کہا جب کہ 17 فیصد نے پہنچ میں ہونے کا بتایا۔گیلپ پاکستان کے مطابق مہنگائی کے باعث جامعات تک رسائی نہ ہونے کاکہنے والے طلبہ کی شرح ویسے تو تمام صوبو ں میں زیادہ تھی مگر گلگت بلتستان، آزاد جموں کشمیر میں 87 فیصد اور پنجاب میں 84 فیصد زیادہ نظر آئی۔اس سوال پر کے جامعات کی فیس کس کو ادا کرنی چاہیے؟ تو سروے میں شامل 22 فیصد طالب علموں نے وفاقی حکومت جب کہ 19 فیصد نے صوبائی حکومتوں کی طرف دیکھا جب کہ ہر 5 میں سے ایک طالب علم یعنی 19 فیصد نے طالب علموں اور ان کی فیملیز کو جامعات کی فیس دینے کا کہا۔ سروے میں 39 فیصد نے فیسوں کی ادائیگی کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومت یا مختلف اداروں پر مبنی کوئی مجموعہ بنانے کی خواہش ظاہر کی جب کہ صرف ایک فیصد نے نجی اداروں کو جامعات کی فیس دینے کا کہا۔جامعات کی قدر و قمیت کے سوال پر 51 فیصد نے اسے بہترین قرار دیا، 38 فیصد نے اسے اچھا جب کہ 10 فیصد نے مناسب کہا اور ایک فیصد نے اسے خراب کہا۔دنیا کے مقابلے میں پاکستانی تعلیمی نظام کے معیار کے سوال پر 35 فیصد نے اسے اوسط درجے کا قرار دیا جب کہ 29 فیصد نے عالمی اوسط سے اوپر تو 15 فیصد نے عالمی اوسط سے کم قرار دیا۔ 15 فیصد طالبعلموں نے اسے دنیا کی بہترین نظام میں سے ایک تو 5 فیصد نے ملکی تعلیمی نظام کو بہتر کہا۔