چھ اضلاع کا سی پیک میں حصہ مانگنے کیلئے مشترکہ تحریک چلانے کا اعلان

0

باجوڑ(باجوڑنیوز)   پختونخوا کے چھ اضلاع کا سی پیک میں حصہ مانگنے کیلئے مشترکہ تحریک چلانے کا اعلان ، ضلع باجوڑ ، مہمند ، دیر بالا ، دیر پائین ، چترال بالا اور چترال پائین کے قومی ، سیاسی قیادت ، پارلیمنٹیرینز ، وکلا برادری ، تاجر برادری اور دیگر تنظیموں کا مشترکہ طور پر تحریک چلانے کا اعلان ۔ امتیازی سلوک بند اور اپنا حق نہ دیا گیا تو چکدرہ موٹروے بند کرینگے ،ضم شدہ اضلاع کے ساتھ انضمام کے وقت ہونیوالے وعدے پوری کی جائے اور ضم شدہ اضلاع کے پراجیکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائے ۔

جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ضلع باجوڑ میں ایم پی اے سراج الدین خان کے رہائش گاہ پر پختونخوا کے چھ اضلاع کو سی پیک میں حصہ دینے کے سلسلے میں آل پارٹیز کا نفرنس کا انعقاد کیا گیا۔  آل پارٹیز کانفرنس میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ چھ اضلاع کے قومی ، سیاسی قیادت ، پارلیمنٹیرینز ، وکلا برادری ، تاجر برادری اور دیگر تنظیموں کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے سابق گورنر خیبر پختونخوا انجینئر شوکت اللہ خان ، سابق سینئر صوبائی وزیر و ایم پی اے عنایت اللہ خان ، رکن قومی اسمبلی عبدالکبر چترالی ، ایم پی اے سراج الدین خان ،  پیپلز پارٹی کے صوبائی سینئر نائب صدر سید اخونزادہ چٹان ، صدر تیمرگرہ بار بادشاہت ایڈوکیٹ ، امیر جے یو آئی باجوڑ مولانا عبدالرشید ، جماعت اسلامی کے صوبائی نائب امیر ہارون الرشید ، جماعت اسلامی باجوڑ کے امیر مولانا وحید گل ، پی پی پی مہمند کے صدر شاہ سوار ، کیو ڈبلیو پی باجوڑ کے صدر محمد حیان ، تاجر برادری خار بازار کے صدر حاجی لعلی شاہ ، آل پاکستان مسلم لیگ کے صوبائی صدر میاں سلطان یوسف باچا ، مسلم لیگ ن رہنما اسرار الدین خان ، جے یو آئی مہمند کے امیر مولانا محمد عارف حقانی،اے این پی مرکزی رہنما حسین شاہ یوسفزئی ، امیر جے یو آئی ضلع دیر پائین مولانا سراج الدین ، پی پی پی باجوڑ صدر اورنگزیب انقلابی ، ملک عبد العزیز آف کمر ماموند ، سابق ایم این اے صاحبزادہ طارق اللہ ، اے این پی باجوڑ صدر گل افضل خان اور دیگر نے خطاب کیا ۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی اہمیت کے حامل اضلاع دیرپائین، دیربالا، چترال پائین، چترال بالا، باجوڑ اور مہمند کی تمام سیاسی ،قومی اور سماجی قیادت پورے خلوص کے ساتھ سمجھتی ہیں کہ مہمند باجوڑ سمیت ملاکنڈ ڈویژن اپنے پس منظر و سائل اور حدوداربعہ کی وجہ سے منفرد اہمیت کے حامل علاقے ہیں۔ ان علاقوں کی تعمیر و ترقی ہم سب کی دلی خواہش ہے اور اس ضمن میں کی جانی والی ہر کوشش اور پیش رفت ہمارے لئے باعث خوشی ومسرت ہے۔ یہ حقیقت بھی اظہرمن الشمس ہے کہ اضلاع دیرپائین، دیربالا، چترال پائین، چترال بالا، باجوڑ اور مہمند جغرافیہ ، انسانی وقدرتی وسائل سیر وسیاحت کے وسیع مواقع ، اقدار، روایات اور تابندہ تاریخ کی وجہ سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔یہ اضلاع سیاسی شعور ، تہذیب، راواداری اور باہمی احترام کے حوالے سے قابل فخر ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے تعلیم ، صحت ، مواصلات اور دوسرے شعبوں میں یہ علاقے ملک کے دوسرے علاقوں سے بہت پیچھے ہیں۔ لہذا ان اضلاع سے تعلق رکھنے والی قیادت مطالبہ کرتی ہے کہ۔۔۔دیر چترال باجوڑاور مہمند سی پیک موٹروے جو کہ حکومت نے PSDOسے نکال دیاہے جس پر مذکورہ اضلاع کے باسیوں میں شدید غم و غصہ پایاجاتاہے اور بجاطور پر اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھاتے ہیں ان اضلاع کی سیاسی ، سماجی اور عوامی قیادت مطالبہ کرتی ہے کہ اسے دوبارہ PSDP میں شامل کرکے عوام کے حق پر ڈاکہ نہ ڈالا جائے۔ سی پیک روٹ ان اضلاع کا حق ہے اور ابتدا ہی میں اس روٹ کو شامل بھی کیاتھا۔کانفرنس کے شرکا کا مطالبہ ہے کہ سی پیک روٹ میں مہمند اور باجوڑ کو بھی شامل کیا جائے بصورت دیگر عوامی احتجاج کا راستہ روکنا پھر حکومت کے بس کی بات نہیں ہوگی یہ بھی ضروری ہے کہ سی پیک روٹ کو باجوڑ سے وزیرستان تک ایکسٹینڈ کیا جائے جو کہ گلگت سے گوادر تک Shortest Route بھی ہے۔باجوڑ قبائلی اضلاع میں سب سے گنجان آباد ضلع ہے اس لئے ضروری ہے کہ اس ضلع کو سب ڈویژن میں تقسیم کیا جائے۔کانفرنس کے تمام شرکا یہ بھی مناسب سمجھتے ہیں کہ سی پیک خطے میں Game changer ہے، غربت کے خاتمے اور ترقی کے نئے راہیں کھولنے میں ممدومعاون ہے لہذا باجوڑ سمیت تمام قبائلی اضلاع کو سی پیک میں شامل کیے جائیں۔25ویں آینی ترمیم کے نتیجے میں قبائلی عوام کے ساتھ جو وعدے کئے گئے تھے انہیں ایفا کیا جائے۔پولیس فورس میں 30ہزار نئے بھرتیوں سمیت دس سال کے لیے سالانہ 100ارب روپے اور NFC میں ضم شدہ اضلاع کے لئے NFCمیں مختص 3% حصہ فی الفورریلیز کیاجائے۔باجوڑ جو کہ قبائلی اضلاع میں سب سے گنجان آبادضلع ہے اس میں Category,Aہسپتال ، میڈیکل کالج ، یونیورسٹی ، نئے کالجز اور سکول تعمیر کئے جائیں ۔ اسی سال ہمارے سینکڑوں بچے 850سے اوپر نمبرلیکر بھی سال اول میں داخلہ لینے سے محروم رہ چکے ہیں۔گیس کنیکشن پہلے ہی تیمرگرہ تک پہنچ چکا ہے لہذا اسے باجوڑ تک توسیع دی جائے۔بارڈرٹرید معاشی ترقی میں اہم کردار اداکرتاہے لہذا ناواپاس اور غاخی پاس بارڈر کو کھول دیا جائے۔سی پیک کے تحت بننے والے انڈسٹریل زونز میں باجوڑ کو بھی شامل کیاجائے۔چونکہ سابقہ فاٹا میں بجلی نہ ہونے کے برابرہے اب انضمام کے بعد بجلی کے میٹرلگائے جارہے ہیں، چونکہ قوم کو اعتماد میں نہیں لیا گیاہے لہذا جو ٹیرف آزادکشمیر کا ہے اس سیادھا ٹیرف مقرر کیاجائے۔یہ  APCمطالبہ کرتاہے کہ سابقہ فاٹا اور پاٹا کے اضلاع کو 2023 تک ٹیکسوں میں چوٹ دی گئی ہے اس کو اس وقت تک توسیع دی جائے جس وقت تک ان اضلاع کو ترقی اورخوشحالی کے دوڑ میں پاکستان کے باقی اضلاع کے لیول پر نہیں لایا جاتا۔قبائلی اضلاع کے تمام پروجیکٹ ملازمین کو مستقل کیاجائے۔قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے لئے پولیس بھرتی میں SSC کا شرط ختم کیا جائے یا کم از کم اسے مڈل کیا جائے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.