پشاور ہائی کورٹ کے ایک رکنی بینچ نے انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں زیر سماعت توہین مذہب کے مقدمے میں مشتبہ قاتل کی عمر کا تعین کرنے کے حکم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے جووینائل جسٹس سسٹم ایکٹ 2018 (نابالغوں کے لیے موجود قانون) کے تحت ملزم کے ٹرائل کا حکم دے دیا۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ نے بھی مشتبہ شخص کی درخواست پر اس کے مقدمہ کو اے ٹی سی تھری سے کسی دوسری عدالت منتقل کرنے کا حکم دیا۔بینچ نے مشتبہ قاتل کی اے ٹی سی تھری کے میڈیکل بورڈ کے ذریعے اس کی عمر کا تعین کرنے اور مقدمہ دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی دو درخواستوں کو منظور کرلیا۔ساتھ ہی بینچ نے مقدمہ کو اے ٹی سی تھری سے اے ٹی سی ٹو منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔نوعمر لڑکے نے مبینہ طور پر امریکی شہری اور توہین مذہب و رسالت کے ملزم طاہر احمد نسیم کو 29 جولائی کو جوڈیشل کمپلیکس میں کمرہ عدالت میں مبینہ طور پر قتل کیا تھا۔