تیسرا حلقہ ، اور طریقہ تقسیم پر اعتراض تجزیہ:۔ حسبان اللہ خان 

0

تیسرا حلقہ ، اور طریقہ تقسیم پر اعتراض
تجزیہ:۔ حسبان اللہ خان
گذشتہ ہفتے باجوڑ ایجنسی کو قومی اسمبلی کے لیے تیسرا حلقہ دیا گیا ، جس پر ایجنسی بھر کے عوام نے بھرپور خوشی کا اظہار کیا اور علاقے کے سیاسی اور سماجی حلقوں کے جانب سے تیسرے حلقے کا بھرپور انداز میں خیرمقدم کیا گیا۔ اور اس تحریک اور شعور کو اجاگر کرنے میں حسبان میڈیا ٹیم کا بھی ایجنسی بھر کے ہر طبقہ فکر نے شکریہ ادا کیا ، اس تحریک کو اجاگر کرنے میں ہماری کوشش ایک سال قبل سے مسلسل جاری تھی ، الحمد اللہ جس تحریک کا آغاز ہم نے کیا تھا اس مقصد کو ہم پانے میں کامیاب ہوگئے باقی میں نے اور نہ ہی میرے کسی اور ساتھی نہ تو انتخابات میں حصہ لینا ہے اور نہ ہی کسی مخصوص سیاسی فرد یا جماعت کا ساتھ دینا ہے ، ہمارا کام بلا تفریق ایجنسی بھر کے عوام کی خدمت ہے ، عوام اور ارباب اقتدار و اختیار کے درمیان پُل کا کردار ادا کرنے ہے اور اس کردار میں الحمداللہ اب تک ہم ثابت قدم ہے ، ہم نہ تو کسی کی سائیڈ لیتے ہیں اور نہ ہی کسی کی مخالفت کرتے ہیں ، ہم نے باجوڑ کے ہر مسئلے کو ہر فورم پر اجاگر کیا ہے اور اجاگر کرتے رہیں گے۔

اب میں آتا ہوں نئے حلقہ بندیوں کے طریقہ تقسیم پر اس میں کوئی شک نہیں کہ ایجنسی کے لاکھوں عوام کا کسی ایک نقطے پر متفق ہونا ناممکن بلکہ لامحال ہے ، لہذا ایسی راہ نکالی جائے اور ایسی راہ اختیار کی جائے جس پر سوچنے اور کام کرنے کی گنجائش ہوں جس پر سوچا بھی جاسکتا ہوں اور جس پر عمل کرنا بھی ممکن ہو، جو طریقہ تقسیم اختیار کیا گیا ہے اس میں خامیاں ضرور ہونگی لیکن یہ فائنل نقشہ اور حلقے نہیں بلکہ اس کے خلاف ایک مہینے تک اپیل کرنے اور بعد ازاں اس میں تبدیلی کی گنجائش بطریقہ احسن موجود ہے ۔
لہذا میں بحیثیت آپ کے بلکہ باجوڑ کے عوام کے ایک خادم اور ترجمان کے حیثیت سے آپ سے گذارش کرنا چاہونگا کہ اس معاملے کو اتنی ہوا نہ دیں بلکہ مشاورت کے ساتھ اس کےلیے قانونی طریقہ اختیار کیا جائے۔ سب سے زیادہ معترض ماموند قبائل ہیں لیکن اب تک گراؤنڈ پر ان کے جانب سے قابل عمل اور قانونی طریقے کے ابتدا نہ ہوسکی۔ اگر ماموند قبائل اپنے لیے الگ حلقے کا مطالبہ کرتے ہیں تو ان کا یہ مطالبہ کسی حد تک قابل فکر ہے کیونکہ ماموند گذشتہ کئی دہائیوں سے ایجنسی کے محروم ترین علاقوں میں شمار ہوتے ہیں لہذا انہیں چاہئے کہ قانونی راستہ اختیار کرکے اس فیصلے کو چیلنج کریں ، باقی تحصیلوں اور علاقوں کے لوگ بھی اگر انہی کی طرح معترض ہیں تو ان کو بھی احتجاجی مظاہروں کے بجائے قانونی راہ کا استعمال اور انتخاب کرنا چاہیے ، کہیں ایسا نہ ہوں کہ ہم نے اپنے ناسمجھی کے بنیاد پر اس نعمت سے محروم ہوجائیں ۔

اس مسئلے کے حل میں میڈیا آپ کے آواز کو ہر فورم تک پہنچائی گی۔ میں اور میری ٹیم بلکہ پورا میڈیا آپ کے ساتھ ہیں آپ کے ہر تحریک میں ہراول دستے کا کردار ادا کرے گی۔ ہماری خواہش اور ہم اللہ رب العزت کے بارگاہ میں دست بدعا ہیں کہ اللہ پورے ملک اور بالخصوص باجوڑ ایجنسی کو آمن کا گہوارہ بنائیں اور باجوڑایجنسی کے ارباب اقتدار و اختیار مخلص ہوکر علاقے کے ترقی و تعمیر اور خوشحالی میں اپنا کردار ادا کریں ۔ آمین

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.