میں الیکشن میں حصہ کیوں لے رہا ہوں ۔۔۔ ؟؟

0

میں الیکشن میں حصہ کیوں لے رہا ہوں ۔۔۔ ؟؟
تحریر:۔ سید صدیق اکبر جان
الیکشن 2018 میں حصہ لینے کے لیے کاغذات اس لئے جمع کیے کہ یہ جمہوری عمل ہے اور اس میں ہر کسی کو حصہ لینے کا حق ہے پہلے توالیکشن کسی سیاسی پارٹی کے فلیٹ فارم سے لڑا جائے تو بہتر ہے لیکن اگر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنا ہو تو سب کو حق حاصل ہے الیکشن لڑنے کا حق اس ملک میں بسنے والے ہر فرد چاہے وہ خان، ملک ، سید، ملا، جمال خیل، ہلال خیل و غریب مزدور کیوں نہ ہو ہر ایک اس میں بلا جھجک حصہ لے سکتا ہے۔بعض لوگوں کے پوسٹ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ وہ ہمارے نوجوان اور ان بھائیوں جو الیکشن میں حصہ لینے کے خواہشمند ہوں کے حوصلہ شکنی کیلئے طرح طرح کے حربے استعمال کرنے پر مجبور ہیں لیکن انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ تمام انسان ایک آدم اور حوا کے اولاد ہیں اس میں کسی کو دولت ،مال و جلال پر فخر نہیں کرنا چاہیے باہر کے لوگوں کو حقیر نہیں سمجھنا چاہئے باجوڑ سے تعلق رکھنے والے تمام لیڈرز اور امیدوار چاہے وہ بڑی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتا ہوں یا ایک عام آزاد امیدوار ہو سب قابل قدر و احترام ہیں
کوئی بھی ایسا نہیں کہ انہوں نے الیکشن میں حصہ لیا ہے اور پہلی مرتبہ جیت چکا ہے بلکہ بار بار کوشش کی ہے تب ہی کسی کو جاکر کامیابی ملتی ہے۔ہمارے الیکشن میں حصہ لینے کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ ہم نے کاغذات نامزدگی جمع کئے اور ہم جیت گئے۔بلکہ اس ہمارے اس اقدام کا مطلب لوگوں کے خدمت کرنا ہے اور خدمت کیلئے ضروری نہیں کہ ہر ایک ایم این اے بن جائے بلکہ یہ ضروری ہے کہ خدمت کا جذبہ ہو۔میرا یقین ہے کہ اس الیکشن میں نوجوانوں کا حصہ لینا آنے والے نسل کیلئے ایک اچھا قدم ثابت ہوگا۔ اگر تمام پارٹیوں پر نظر دوڑائی جائے تو ضرور معلوم ہوگا کہ چند ایک اپنے اور اپنے بیٹوں کے علاوہ کسی کو بھی اس کرسی پر بیٹھانے کیلئے تیار نہیں
آخر ایسا کیوں ؟؟؟
اسلئے کہ وہ چاہتے ہیں یہ لوگ ہمیشہ ووٹر رہے ہمیشہ ہمارے محتاج رہے ہم انکو سبز باغات دکھاتے رہیں گے اور یہ لوگ ہمیشہ دھوکہ کھائیں گے، نہیں صاحباب قوم اور عوام جان چکے ہیں کہ پچھلے 14 سال سے پرائمری سکولوں پابندی عائد کردی گئی ہے کیوں ؟؟
اسلئے کہ پچھلے سارے نمائندہ گان نہیں چاہتے تھے کہ یہاں بھی لوگ تعلیم یافتہ ہو پڑھے لکھے ہو ، آخر کیوں۔اسلئے کہ اگر عام لوگ تعلیم یافتہ ہو پڑھے لکھے ہو تو پھر تو ان مداریوں کو ووٹ نہیں ملے گا پھر تو سب اچھے اور برے میں تمیز کر سکتے ہیں۔ صحت کے نظام کو دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ یہاں سے تو کوئ منتخب ہی نہیں اگر ایم این اے وغیرہ ہو تو ہسپتالوں کا یہی حال ہوتا۔انکو تو ہسپتال کے بارے میں خیال تک نہیں کیونکہ وہ تو علاج کیلئے اسلام آباد، پشاور وغیرہ میں جاتے ہیں۔ تمام پسماندہ علاقوں میں اگر آپ کو جانے کا اتفاق ہو جائے تو کہیں بھی آپکو بی ایچ یوز اور ار ایچ سی وغیرہ نظر نہیں آئے گا۔ کیوں؟؟؟
اسلئے کہ پچھلے 10 سال سے تاحال اس پر پابندی عائد ہے، ایک کیڈٹ کالج کا نام سنا تھا کہ با جوڑ کیلئے منظور ہوا تھا کوئ کہتا تھا میں نے کیا ہے کوئی کہتا میں نے کیاہے،لیکن کہیں اور چلاگیا۔ آخر کیوں ؟؟ اسلئے کہ ہمارے سیاست اور خدمت تو صرف کریڈٹ تک محدود ہوتی ہے۔ کالج تو دور کی بات ہے ابھی ابھی تیسرا حلقہ ملا تھا کوئی کہتا تھا میں نے اپنا حق چھین کر باجوڑ لایا ہو کوئی کہتا تھا یہ ہمارا حق ہے ہم نے خیرات میں نہیں مانگا، ہمیں اپنا حق چاہیے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.