ضلع باجوڑ اور سیاست تحریر:۔ ملک برہان زیب

0

جس طرح ضلع باجوڑ پھولوں کی خوبصورتی سے دنیا میں ایک نام رکھتا ہے اسطرح اسکی تاریخ بھی تاریخ کی خوبصورت الفاظو میں چھپا ہوا ہے جس کو صرف حسن پرست ہی پڑھ اور سمجھ سکتا ہے اسطرح جمہوریت کی بھی اپنی ایک الگ خوبصورتی ہے جس کو سیاسی شعور رکھنے والا ہی سمجھ سکتا ہے، اس وقت پوری پاکستان میں سیاسی حوا زور و شور سے چل رہی ہے سیاسی جماعتوں میں زبردست جوش و خروش دیکھنے کو مل رہی ہے لوگوں اپنی اور اپنی علاقوں کی روشن مستقبل کے لئے سیاسی جماعتوں کا انتخاب کر رہے ہیں کچھ یہی صورتحال ضلع باجوڑ میں بھی ہے جوں جوں الیکشن قریب آرہا ہے سیاسی جماعتوں کی سرگرمییو میں تیزی آرہی ہے لیکن بدقسمتی سے جس طرح پاکستان کی باقی علاقو میں سیاست صرف سرمایادارو کی گھروں تک محدود ہو چکا ہے اسی طرح باجوڑ میں بھی سیاست سرمایہ دار کی دہلیز پر کھڑا ہے اور کیو نہ ہو سرمایہ دارانہ طرز نظام نے غریب عوام کا بھوک سے مرنے کا جو پکا ارادہ کر رکھا ہے ارسٹوٹل نے کہا تھا”جب غریب عوام حکومت میں اتے ہے تو یہی جمہوریت ہے اور جب امیر لوگ حکومت میں اتے ہے تو اسکو ارسٹوکریسی کہتے ہے”(چند اشرافیہ کی حکمرانی) اب آپ خود اندازہ کر لے کیا پاکستان میں جمہوریت کی نام پر ارسٹوکریسی نہیں ہے ورنہ جمہوریت تو جمہور سے نکلا ہے جو اکثریت راۓ کو کہتے ہے اور یہ رائے صرف الیکشن کمپین تک نہیں ہوتا بلکہ یہ آیندہ پانچ سالو تک الیکٹڈ ممبر کی ساتھ ہوتے ہے جس کی بنیاد پہ وہ اپنی قوم کی محرومیو کا ازالہ کرتے ہے لیکن بدقسمتی سے یہاں صورت حال کچھ مختلف ہے یہاں لیڈر کی رائے بالاتر سمجھا جاتا ہے اسلئے ارسٹوٹل نے اسی ارسٹوکرسی کہا ہے مجھے خوشی ہے کہ ضلع باجوڑ کی نوجوانو میں سیاسی شعور اور بیداری بڑھ رہا ہے اور مجھے خوشی اس بات کی بھی ہے کہ اس دفع الیکشن کینڈڈیٹ میں بہت ساری نوجوان بھی شامل رہے لیکن دکھ اس بات کا ہے کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کیساتھ باجوڑ کی موجود مسائل حل کرنے کا کوئی واضح پالیسی موجود نہیں سوشل میڈیا پہ جس پارٹی لیڈر کا تقریر سنتا ہو تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے لیڈر اب بھی وہی کی وہی ہے یہ لوگ اب بھی ایف، سی، آر، کی نیچے رہنے والے غلام ذہن کی مالک ہے ان لوگو کو شائد پتہ نہیں ہوگا کہ ایف،سی،آر تو 24 مئی کو نوجوانو کی کاوشوں سے اللّه کو پیارا ہو چکا ہے اب ھم آزاد ہے آزاد سوچ کی مالک بن چکے ہے اب اگے دیکھنے کا وقت ہے ایک بہتر مستقبل ہمارا انتظار کر رہا ہے ان کیلئے اور تگڑا محنت کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ھم ترقی یافتہ اور ترقی کرنے والے اقوام سے تقریبآ 20 سال پیچھے رہ گئی ہے ہماری تعلیم، صحت، روزگار، اور ترقی نہ ہونے کی برابر ہے لہذا اسکی لئے ایک ایسے لیڈر لیڈر کی ضرورت ہے جس کی پاس مستقبل کی ویژن ہو ایک واضح پالیسی ہو تعلیم یافتہ ہو اور مثبت سوچ فکر رکھنے والا مفکر ہو خواہ وہ غریب کیو نہ ہوں ۔
رہے نام اللّه کا ۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.