باجوڑ میں امن دھرنے کا آغاز ہوگیا،لوگوں کی بڑی تعداد میں شرکت۔ جمعیت علمائے اسلام باجوڑ کے کال پر ضلع باجوڑ کے سول کالونی خار مین گیٹ کے سامنے امن دھرنے کا آغاز ہوگیاہے۔دھرنے کے شرکاء اپنے ساتھ بستریں اورکمبل بھی لائے ہیں اور رات اسی جگہ پر گزاریں گے۔جبکہ اس کے علاوہ سفید پرچم اور پلے کارڈ ز بھی ہلارہے ہیں جس پر (ہم امن چاہتے ہیں)کے نعرے درج ہیں۔دھرنے میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، قبائلی عمائدین، کارکنان، نوجوان،علمائے کرام اور عام لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہیں۔ سول کالونی خار مین گیٹ کے سامنے پنڈال لگایاگیاہے اور لوگ بستروں سمیت پنڈال میں پہنچ گئے ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام باجوڑ کے آمیر وسابقہ سینیٹر مولانا عبدالرشید کا کہنا ہے کہ دھرنا نامعلوم وقت تک جاری رہیگا جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے۔ انہوں نے کہا کہ باجوڑ میں بدامنی اور ٹارگٹ کیوجہ سے دھرنا دینے پر مجبور ہیں کیونکہ حکومت اور ادار ے امن کے قیام میں مکمل طورپر ناکام ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ باجوڑ کے لو گ محفوظ نہیں ہیں اور اب تک قتل ہونیوالے علمائے کرام کے قاتلوں کو بھی گرفتار نہیں کیاگیا۔ دھرنے میں پیپلز پارٹی کے سابق ایم این اے سید اخونزادہ چٹان،اے این پی کے صوبائی جوائنٹ سیکرٹری شاہ نصیر خان مست خیل، اے این پی کے سینئر رہنماء اور معروف سکالر مولانا خان زیب،جماعت اسلامی باجوڑ کے سینئر مولانا عبدالمجید، سابقہ گورنر شوکت اللہ خان کے فرزند و سابقہ امیدوا رتحصیل چیئرمین نجیب اللہ خان، جمعیت علمائے اسلام باجوڑ کے تمام ضلعی و تحصیل قیادت، کارکنان، قبائلی مشران ملک آیاز برخلوزو، ملک سلطان زیب لرخلوزو، ملک حفظ الرحمن سلارزئی، ملک محمد نواز کوہی،سابقہ ڈپٹی کمشنر حاجی سید احمد جان، ملک شاہین آف برہ لغڑئی، ملک عبدالولی خان آف کمر، ملک عالم زیب برخلوزو، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے ضلعی صدر ملک اصغر خان، پی ٹی آئی رہنماء اختر گل، یوتھ آف باجوڑ کے چیئرمین ریحان زیب سمیت بڑ ی تعداد میں نوجوان اور عام لوگ شریک ہیں۔