یہ آئین کی فتح ہے، غیر جمہوری مزاج کی پسپائی ہے، آیین شکنی کو شکست ہوئی، اور نظریہ ضرورت ھمیشہ کیلے دفن کیا گیا !
آیین اور پارلیمان سے کوئی بھی بالاتر نہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ جمہوریت اور جمہوریت پسندو کی جیت ہے، شکر ہے کہ نظریہ ضرورت بھی ھمیشہ کیلے دفن ہوا، اب آئیں پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کو بھی عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے، تاکہ آئیندہ کوئی ایسا جرات نہ کرسکے،آئین وہ دستاویز ہے جو ملک پر آپ کے مالکانہ حقوق کو تسلیم کرتا ہے، اور آپکے حقوق کا ضمانت دیتا ہیں،
یہ آپ کے حقوق کی جیت ہے، اگر آیین کوئی ڈیکٹیٹر یا کوئئ فاششٹ سبوتاژ کریں تو یہ فیڈریشن کیلے انتہائی تباہ کن ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے سے نہ صرف آئین کی بالادستی اور اداروں کی توقیر میں اضافہ ہوا، بلکہ مستقبل میں کسی ڈیکٹیٹر یا فاششٹ حکمران کو غیر آئینی راستہ اختیار کرنا بھی ممکن نہیں رہا۔ملکی آئین اور جمہوریت، جمہوری اداروں کو تباہ کرنے والوں کو قانون کے شکنجے میں لانے کی راہ ہموار ہوگئی، عدالت نے اپنے وقار میں اضافہ کیا، اور عوام کا اعتماد میں بھی اضافہ کیا !
تمام جمہوریت پسندو کو بہت بہت مبارک ہو، سول سوسائٹی، وکلاء برادری سمیت تمام ان جمہوری قوتوں اور کارکن کو بھی سلام جنہوں نے آیین کے تقدس کیلے آواز اٹھائی، سیاست برداشت کا نام ہے، تمام سیاسی کارکنوں سے اپیل ہیں کہ گالی گلوچ سے کچھ نہیں ہوتا، اس سے دور رہے، دلیل سے بات کریں، سیاسی مکالمے کو پروان چڑھائے تاکہ جمہوریت مظبوط ہو،
قومی اسمبلی کے بحالی پر عدالتی فیصلہ آئینی فتح ہے۔نثار باز جنرل سیکرٹری اے این پی باجوڑ
You might also like