باجوڑ۔ سکول ٹیچر مفتی شفیع اللہ کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔ مقتول ٹیچر کے ورثا کو شہدا پیکج میں شامل کیا جائے۔ مقتول ٹیچر کے خاندان میں سے ایک فرد کو سرکاری نوکری دی جائے۔ اساتذہ اور تعلیمی اداروں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ بصورت دیگر ہم سکول بند کرکے احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے۔ ان خیالات اظہار آل ٹیچر ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام گزشتہ روز بم دھماکے میں قتل کیے گئے گورنمنٹ بدان ہائی سکول کے استاد مفتی شفیع اللہ کے قتل کے خلاف عمرے چوک میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے صدر آمان اللہ اور دیگر مقررین نے کیا۔ احتجاج کے دوران مین لغڑئی عنایت کلے شاہراہ اور سیوئی عنایت کلے شاہراہ ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند رہی۔ احتجاجی مظاہرے میں گورنمنٹ ہائی سکول بدان کے طلبہ، تمام سرکاری سکولوں کے اساتذہ اور آل ٹیچر ایسویسی ایشن کے عہدیداروں نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرین نے بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھی۔ احتجاجی مظاہرے سے آل ٹیچر ایسوسی ایشن کے صدر حاجی امان اللہ، جنرل سیکرٹری وہیب جان، اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر نذیر ملاخیل، ایجوکیشن آفیسر نورمحمد، تحصیلدار ماموند وکیل خان، قاضی محمودین آل پرنسپل صدر، فضل باچا ایپٹا، تاثیر جان نائب صدر، ادریس، معروف جان،تنظیم اساتذہ کے سید محمد، فضل غنی، ملگری استاذان کے عبدالرحمان، پیپلز فورم کے جہانگیر خان، مولانا عبدالوہاب حقانی سمیت مختلف اساتذہ کرام نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں یہ پانچواں استاد ہے جس سے بے گناہ قتل کیا گیا مگر تاحال کسی کے قاتل معلوم نہ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیچرز کی تحفظ کی ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہوتی ہے کیونکہ ان کے پاس اپنے سیکورٹی کیلئے کچھ نہیں ہوتا۔ انہوں نے حکومت سے قتل کیے جانے والے ٹیچر مفتی شفیع اللہ کے قتل کے واقعے کے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ آل ٹیچر ایسوسی ایشن کل احتجاجی مظاہرہ کرے گی۔ اور اگر حکومت نے ہمارے مطالبات کو سنجیدہ نہیں لیا تو ہم پڑھائی چھوڑ کر طلبہ سمیت سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔