باجوڑ کی تحصیل سلارزئی میں گرینڈ جرگے نے خواتین کے سیاحتی مقامات جانے پر پابندی لگادی۔ جرگے کے فیصلے کے مطابق خواتین مردوں کے ساتھ بھی کسی سیاحتی مقام پر نہیں جاسکیں گی۔ جرگے کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیاحتی مقامات پر خواتین کو لانا اور مردوں کے ساتھ اکھٹے گھومنا ان کی روایات کیخلاف ہے۔فیصلہ کیا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے خواتین کو سیاحت سے نہ روکا توجرگہ روکے گا۔تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام کے نگرانی میں اقوام سلارزئی کا گرینڈ جرگہ ڈانقول سلارزئی میں منعقد ہوا۔ جرگہ میں امیر جمعیت علمائے اسلام مولانا عبدالرشید، ناظم اعلیٰ حاجی سید بادشاہ کہ علاوہ سلارزئی قوم کے مشران اور علماء کرام نے کثیر تعداد میں شرکت کے۔جرگہ نے متفقہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ باجوڑ میں سیاحت کے نام پر فحاشی بے حیائی پھیلانے اور ہمارے روایات کو پائمال کرنے کے اجازت کسے کو نہیں دینگے۔ ہم چاہتے ہے کہ یہاں دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ سیاحت شعبے میں بھی ترقی ہوں لیکن سیاحت مراکز میں خواتین لانا اور مردو کے ساتھ اکھٹی گھومنا پھرنا ہمارے روایت کے خلاف ورزی ہے لہذا آئندہ کیلئے خواتین کی سیاحتی مراکز میں پابندی ہوگا ہم انتظامیہ سے مطالبہ کہ اس کا روک تھام کریں ورنہ قوم خود اس کے روک تھام پر مجبور ہونگے۔ جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ باجوڑ کے تمام محکموں میں نان لوکل بھرتیا ہمیں منظور نہیں یہ باجوڑ کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے حقوق پر ڈاکہ ہے لہذا تمام نان لوکل بھرتیو کو ختم کرکے اس پر باجوڑ کے کولیفائڈ نوجوانوں کو بھرتی کریں۔ جرگہ نے کہا کہ سندھ میں قوم کے نام پر پختونوں کو بے جا تنگ کرنا ان کے کاروبار بند کرنا ان پر بے جا تشدد کرنا قابل مذمت ہے۔سندھ انتظامیہ فوراً ان مظالم کو بند کریں۔انہوں نے کہا کہ باجوڑ میں خصوصاً فاٹا میں بد امنی کے لہر پر تشویش کا اظہار کرتے ہے حکومت سے بد امنی کے خاتمے کیلئے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرتا ہے۔
جرگے نے خواتین کے سیاحتی مقامات جانے پر پابندی لگادی
You might also like