باجوڑ، آئندہ دور اے این پی کا ہے،پختونوں کے مسائل اے این پی ہی حل کر سکتے ہیں،قومی خود مختاری کے لئے این پی کا ساتھ دیں۔ ان خیالات کا اظہار اے این پی باجوڑ کے صدر گل افضل،صوبائی جائنٹ سیکرٹری شاہ نصیر مست خیل،ضلعی جنرل سیکرٹری نثار باز،مولانا خانزیب،ضلعی جائنٹ سیکرٹری صدیق جان اور دیگر نے باجوڑ پریس کلب میں آمین الرحمان کا اے این پی شمولیت کے حوالے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اے این پی کے دیگر عہدیدار اور کارکن بھی موجود تھے۔ انہوں نے آمین الرحمان کو اے این پی میں شمولیت پر مبارکباد دی اور کہا کہ آمین الرحمان کی شمولیت سے اے این پی کی پوزیشن خار میں مزید مظبوط ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ پختونوں کے وسائل پر لوٹ مار شروع ہے۔ اے این پی پختونوں کے وسائل پر اس لوٹ مار کو بند کرنے کے لئے اپنا بھر پور کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انضمام کے وقت قبائیلی اضلاع کے عوام کے ساتھ پچیسویں ترمیمی بل میں کئے گئے وعدے نہیں نبھائے گئے انہوں مقتدر قوتوں سے مطالبہ کیا کہ انضمام کے وقت کئے گئے وعدے نبھایا جائے۔انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے سے باجوڑ میں مذہبی فرقہ واریت کے نام پر علمائے کرام کے قتل ہو رہے ہیں لہذا علمائے کرام اس مذہبی فرقہ واریت کو ختم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نرخنامے تو جاری کر چکے ہیں لیکن اب بھی تمام آشیاں پرانے نرخوں پر فروخت ہو رہے ہیں۔ لہذا ضلعی انتظامیہ ان نرخناموں کو عملی کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائیں۔ تاکہ عوام کو ریلیف مل جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم مذید جنازے نہیں اٹھا سکتے ہیں۔ باجوڑ میں ہر آئے روز ٹارگٹ کلنگ ہو رہا ہے لہذٰا سیکیورٹی ادارے اس ٹارگٹ کلنگ روکنے اور امن و امان قائم کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جہاں بھی جنگ یا کوئی قتل ہو رہا ہے ان کا دشمن معلوم ہے مگر بدقسمتی سے پختون خطے میں جاری قتل عام کا کوئی دشمن معلوم نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغانستان کے ساتھ تمام تجارتی راستے کھول دیئے جائے۔ تاکہ پختونوں کو تجارت اور کاروبار کے مواقع میسر ہو۔ انہوں نے کہا فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کیلئے لئے ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہورہیہیں۔اور مذہبی جماعتیں ان کے لئے چندے بھی اکٹھے کررہیہیں۔اچھی بات ہے۔ہم اس کی حمایت کرتیہیں۔ لیکن پختونوں کی سرزمین پر جاری ٹارگٹ کلنگ اور قتل عام پر ان کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی پختونوں کی وسائل کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ اے این پی پختونوں کی اتفاق و اتحاد کی سیاست کررہی ہے۔ اور وقت کا تقاضا ہے کہ پختون متحد ہوجائے۔ لہذا قومی خود مختاری اور قومی اتحاد کے خاطر اے این پی کا ساتھ دیں۔