موجودہ حکمرانوں نے حکومت میں آنے سے پہلے جو دعوے اور وعدے کئے تھے حکومت میں آنے کے بعدچن چن کر ایک ایک وعدے سے انحراف کررہے ہیں اورجن لوگوں نے تبدیلی کی آس میں انتہائی جوش وجذبے کے ساتھ ان لوگوں کوووٹ دیکر اقتدار تک پہنچانے میں اپناکردار اداکیاتھا وہ بھی آج منہ چھپا کر اپنے آپ کو کوستے ہوئے اپنی غلطی کا برملا اظہار کررہے ہیں،مختلف چینلزپر بیٹھے ہوئے تجزیہ نگار جن کی زبانوں پر ہروقت تبدیلی کے خوشنماالفاظ ہواکرتے تھے،جودن رات عوام کو تبدیلی فائدے بیان کرتے تھے،جوہرپروگرام میں تبدیلی کے خیالی پھول برساتے تھے،جن کا ایک ایک ٹاک شو چند دنوں میں پاکستان کو پیرس اور سوٹزرلینڈ کی طرح ترقی کی راہ پرگامزن کر نے کے لئے لوگوں کوبرانگیختہ کرتاتھا،جن کاایک ایک تجزیہ صبح وشام عوام کے کانوں سے ٹکراتے ہوئے رس گھولتاتھا،آج وہ بھی مکمل مایوسی کا شکار نظر آرہے ہیں اور کچھ تجزیہ نگار تو برملا اپنی کوتاہی کا اظہار کررہے ہیں،پچھلی حکومت نے مہنگائی اور بے روزگاری کو بہت حدتک کنٹرول کرلیا تھا،حالات بہتری کی طرف گامزن تھے، ضروریات زندگی کی قیمتیں بنسبت اس سے پچھلی حکومت کے بہت کم ہوگئی تھیں،ملک سی پیک کی صورت میں معاشی انقلاب کے لئے خوشحالی کے دروازے پردستک دینے والا تھا،نوازشریف دورحکومت سے قبل مہنگائی کی شرح 7.36تھی 2018میں جب مسلم لیگ حکومت چھوڑ رہی تھی تو مہنگائی کی شرح کم ہوکر 3.93فیصد تھی،پی ٹی آئی کی تبدیلیوں کے جھٹکوں کے بعد 2019میں یہ شرح 7.36تک پہنچ گئی اور اب دوسال بعد مہنگائی کی شرح 14فیصدسے بھی اوپر پہنچ چکی ہے،مسلسل اشیاء ضرورت کی قیمتوں کے بڑھنے سے عوام ذہنی مریض بن ہی چکے تھے کہ کوروناوائرس نے کاروبار کا بھی ستیاناس کرکے رکھ دیا،کاروباری طبقہ ساڑھے تین ماہ سے بے روزگار ی کی اذیت سہہ رہاہے، خوشحالی کی زندگی گزارنے والے آج بدحالی کا رونارورہے ہیں،صنعتین بند اورکاروبار ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے،ایسی صورت حال میں عوام کو ریلیف دینے کی بجائے حکومت نے پٹرول کی قمیتوں میں ریکارڈ اضافہ کرکے کوروناکی ماری ہوئی عوام پر مہنگائی کا ایک اوربم گرادیا ہے،ایک دم پٹرول کوقیمت میں 26 روپے کے اضافے نے عوام کی چیخیں نکال دیں،وزیراعظم اپنی ہرتقریر میں مافیازکو شکست دینے کی باتیں کرتے نہیں تھکتے مگر مسلسل مافیازکے ہاتھوں استعمال ہوتے جارہے ہیں،چینی بحران کے ذمہ داروں کے بارہ میں عوام کو بڑی خوش فہمی تھی کہ ان کو نشانِ عبرت بنادیاجائے گا مگر 25پر25گزرتی گئی اورملک میں کوئی ڈاکونشانِ عبرت نہ بنایاجاسکا،نشانِ عبرت تو دورکی بات چینی چوری کے سب سے بڑے مجرم کوبڑی سہولت کے ساتھ بیرونِ ملک بھی بھیج کر تمام معاملے کوقصہئ پارینہ بنا دیاگیا،آٹاچوروں کی کوئی گرفت نہیں ہوئی،بجلی چوری کادھندا عروج پرہے،کمیشن مافیاپہلے سے سوگناہ بڑھ کرتجوریاں بھررہاہے،زخیراندوزوں کی چاندنی ہے،پٹرول مافیا نے جس طرح حکومتی ارادوں اور اداروں کو شکست سے دوچار کیا ملکی تاریخ میں کبھی کسی حکومت نے کسی مافیا سے ایسی بری شکست نہیں کھائی تھی جو تبدیلی سرکار گھٹنے ٹیک کر اس مافیا کوراتوں رات کھرب پتی بنانے میں کامیاب ہوئی،ایک کروڑ نوکریوں کی نوید سنانے والوں نے سواکروڑ لوگوں سے ان کاروزگار چھین کر فاقہ کشی پر مجبور کردیا اور کروڑوں ملازمین کی نوکریاں خطرے میں پڑی ہوئی ہیں،خوشحالی کے سبزباغ دکھانے والوں نے پچاس فیصد عوام کو غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل دیا،بھیک نہ مانگنے کے دعویداروں نے بھیک مانگنے کی حدکردی،کرپشن فری پاکستان بنانے والوں کی کرپشن کی داستانوں نے پچھلے 73برس کے ریکارڈ توڑ ڈالے،آئی ایم ایف کے منہ پر ڈالرمارنے کے دعویداروں نے ملک کی ہرچیزآئی ایم ایف کے ہاں گروی کردی،افسوسناک صورت حال یہ ہے کہ لوگ بھوک سے مررہے ہیں،خودکشیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہے،معیشت حالت نزع میں ہے،ملکی ادارے تباہی کے دھانے پرپہنچ چکے ہیں،مہنگائی کاجن پوری طرح بوتل سے نکل کرلوگوں کے چین وسکون کو نگل رہاہے،سفیدپوش لوگ اپنے بیوی بچوں سمیت تنہائیوں میں بلک بلک کررورہے ہیں، مگر اس کے باوجود مقتدرحلقوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگتی،انہیں نہ عوام کی ذلت ورسوائی اوربدحالی کا احساس ہے نہ ملکی اداروں کی تباہی کی فکر ہے نہ ملکی معیشت کاجنازہ نکلنے سے انہیں کوئی لینادینا ہے،مافیازکے خلاف جہاد کرنے کی رٹ لگانے والے مافیاز کے ہاتھوں اس قدر یرغمال بن گئے کہ پٹرول کی قیمتیں یکم تاریخ کو تبدیل ہوتی ہیں مگر ڈٹ کرکھڑے ہونے والوں نے مہینہ ختم ہونے سے چاردن قبل 27تاریخ کو ہی مافیازکے ہاتھوں ہتھیار ڈال کر قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا۔ وزرات خزانہ کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق پٹرول 25روپے 58 پیسے فی لیٹرمہنگا کردیاگیاہے اب پٹرول کی نئی قیمت100رپے 10پیسے فی لیٹرمقرر کردی گئی ہے،ڈیزل کی قیمت 21روپے 31پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد 101روپے 46 پیسے، مٹی کے تیل کی قیمت 23روپے 50 پیسے فی لیٹر کے اضافے کے بعد نئی قیمت 59روپے 6 پیسے مقرر کردی گئی ہے،عوام کو لولی پاپ دینے کے لئے لاک ڈاؤن کے دنوں میں پٹرولیم مصنوعات کو مجموعی طورپر 56روپے 89پیسے سستا کردیاگیاتھا مگر یکم جون سے پٹرول پورے ملک میں ناپید رہا،حکومتی رٹ اور حکمرانوں کی اعصابی قوت کا اندازہ لگائیں کہ ایوانِ وزیراعظم سے سخت نوٹس لینے کی صدائیں برابربلندہوتی رہیں ادھر اوگرانے بھی 3جون کو پٹرول کی تعطلی پر 6آئل مارکیٹنگ کمپنیز کو شوکازنوٹس بھی جاری کیا،پٹرول زخیرہ کرنے کی شکایات پرملک بھر میں آئل ڈپوزپرچھاپے بھی مارے گئے اس کے باوجود پٹرول کی فراہمی کو یقینی بنانے میں اپنے تمام تروسائل کو استعمال کرکے بھی حکومت ناکام رہی اور پٹرول مافیا نہ صرف ڈٹ کرکھڑارہابلکہ چنددنوں میں 4آئل کمپنیاں 300ارب کامنافع بھی کمانے میں بھی کامیاب ہوگئیں،یکم جون سے 27جون تک لوگ پٹرول پمپوں پرذلیل وخوار ہوتے رہے لیکن جونہی پٹرول مہنگاہونے کااعلان ہوا تو پورے ملک میں پٹرول دستیاب ہونے لگا،اس سے پتہ چلتا ہے کہ مملکت پاکستان میں مافیازکتنی طاقتورہیں اور حکمران کتنے کمزور،ڈرپوک اور بزدل ہیں،رہی سہی کسر وفاقی بجٹ نے پوری کردی جس میں ملازمین سمیت غریب لوگوں کے لئے کوئی ریلیف نہیں دی گئی،پٹرولیم مصنوعات میں اچانک 27سے 66 فیصد اضافہ تبدیلی کے وہ ناقابل برداشت جھٹکے ہیں جس کے لئے قوم کو جنون میں مبتلا کردیاگیا تھا،جس کے لئے سابقہ تمام سیاست دانوں کو چور،ڈاکواور کرپٹ قراردیاگیا تھا،جس کے لئے مردوزن کے مخلوط دھرنوں اور موسیقی سے بھرپور جلسوں کی بنیادرکھ دی گئی تھی،جس کے لئے سیاست سے اخلاقیات کا جنازہ نکال دیاگیا تھا،جس کے لئے سبزباغ دکھا دکھاکر قوم کوجنونیت میں مبتلا کردیاگیا تھا،جس کے لئے قومی روایات کو پامال کردیاگیا تھا،جس کے لئے قومی اداروں کو بدنام کیاگیا تھا،جس کے لئے عوام کی رائے پر ڈاکہ ڈال کر الیکشن کے نتائج کو تبدیل کردیا گیا تھا،جس کے لئے عوام سے اربوں کھربوں کا چندہ مانگاگیا تھا،جس کے لئے امپائرکوساتھ ملاکرپورے نظام کومتنازع بنادیاگیا تھا،جس کے لئے کسی کو صادق وامین اور کسی کو غدار کہاگیاتھا،حکمرانوں کے کس کس لطیفے کاذکرکیاجائے کرپشن کے خلاف جہادکرنے والوں کی حالت یہ ہے کہ بی آرٹی پشاور،ملازتوں میں شدیدگھپلوں اور فارن فنڈنگ کیس کے علاوہ کئی دیگرمعاملات میں عدالتوں کا سامناہی نہیں کرسکتے اور اب وزارتوں اور محکموں کے حوالے سے آنے والی رپورٹ نے تو 22کروڑعوام کو انگشت بدنداں کردیا ہے جس میں 270ارب کی بدعنوانیوں کا انکشاف کیا گیا ہے……لیکن ابھی تک ہرطرف سے خضر ساڈابھائی ہے….کی صدائیں ہی بلندہورہی ہیں۔