شہاب الدین خان نے ایف سی آر کے خلاف جنگ ختم لیکن عوام ان کے کوششوں کا کیا صلہ فراہم کرتے ہیں

0

فاٹا کے عوام کے لیے ترقی کی راہ میں ایک اہم روکاوٹ ان علاقوں میں قائم برطانوی سامراج کا ایف سی آر (فاٹا کرائمز ریگولیشن) ایک ہے۔ جس کے کئی قوانین علاقائی کیا انسانی حقوق کے سراسر خلاف ہیں، اسی قانون کے ہاتھوں مجبور ہوکر یہاں کے عوام سپریم کورٹ ، ہائی کورٹ جیسے آزادانہ فیصلوں کے حقوق سے محروم ہیں وغیرہ۔لیکن یہ بات اب دور نہیں کہ باجوڑ کے عوام اب باشعور ہوچکے ہیں ، ان میں بھی سیاسی شعور اجاگر ہونا شروع ہوچکا ہے،یہ لوگ بھی اب اپنے حقوق کے لیے آہستہ آہستہ آواز بلند کرنے کی تگ و دو کررہے ہیں، گذشتہ دو دہائیوں سے ایف سی آر کے خلاف ان عوام نے کچھ نہ کچھ جدوجہد شروع کر رکھا ہے ، لیکن اس میں مزید تیزی گذشتہ ایک عشرے سے آئی ہے اس کی وجہ اس علاقے سے منتخب ہونے والے ایک عوامی درد رکھنے والے نمائندہ ، ایک مکمل سیاسی سوچ کا حامل نمائندہ ، ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ نمائندہ منتخب ہوکر ایوان بالا میں اپنی قوم کی آواز پہنچانے کے لیے وہاں آن موجود رہے۔ وہ شخصیت موجود ممبر قومی اسمبلی حلقہ NA.44 شہاب الدین خان ہیں۔ایف سی آر کے خلاف ان کی کاوشیں دنیا پر عیاں ہوچکی ہیں، پہلے دن سے لے کر آج تک ان کا جوش و جذبہ میں کوئی کمی واقع نہیں آئی ، اس دوران اس کئی حادثات سے بھی گذرنا پڑا ، لیکن ان کا عزم متزلزل نہ ہوا، ان کے سب سے اہم معاون اور میرکارواں ان کے بھائی صلاح الدین خان بھی ان کو اس دلدل میں تنہا چھوڑ کر اس دنیا سے رخصت ہوگئے ، شہاب الدین خان کے لیے یہ حادثہ بجائے گھر بیٹھنے کے اپنے مشن کو آگے بڑھانے کا سبب بنا، جس نے اس کے عزم کو مزید پختگی عطاء کی ۔شہاب الدین خان نے اسمبلی کے فلور پر ہر بار ہر وقت اپنے قوم علاقے کے مسائل سے اراکین ایوان کو آگاہ کیا، انہوں نے اپنے دور حکومت میں بھی قائد ایوان سے ذاتی مفادات کا سودا کبھی نہیں کیا ، بلکہ ان علاقوں پر نافذ اس ناسور کے خاتمے کے لیے آواز بلند کی، حکومت وقت سے استدعا کی ،کہ خدا را میرے قوم کو اس فرسودہ نظام سے نجات دلائی جائی۔اس مشن میں انہیں کافی حد تک کامیابی بھی حاصل ہوئی ، وفاقی حکومت نے بحث کے لیے ایوان میں فاٹا اصلاحات کے عنوان سے ایک طویل بحث چھیڑی ، جس پر بحث و مباحثہ کے بعد ایف سی آر کے خلاف ملکی عوامی کو بھی فوقیت حاصل ہوئی۔کمیٹیاں بنی تحقیقات ہوئیں ، اس میں تاخیر پر بھی شہاب الدین خان کا تاریخی اور انوکھا احتجاج دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ اپنے طرف مبذول کرنے پر مجبور کیا، جب انہوں نے اسمبلی کے فلور پر خود کو مجبور محض دیکھ کر اپنے لبوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر منتخب حکومت کے ظلم کو دنیا کے سامنے عیاں کیا،اسی وقت دنیا بھر کے میڈیا اور ماہرین نے آپ کے مشن کو سراہا ، اور آپ کے کردار کو بھی سراہا۔قصہ مختصر یہ کہ آپ نے کارنر میٹنگ ، عوامی مجالس ، محافل ، ایوان کے اجلاس ہر جگہ اس مسئلے کے حل کے لیے عوامی شعور کو اجاگر کیا، اور تا حال اس کوشش میں اب تک مصروف ہے ،انہوں نے اپنی زندگی کا مقصد ہی ایف سی آر کا خاتمہ وضع کرلیا ، کئی بار انہوں نے استعفیٰ دینے کی بھی دھمکی دی ہے اور وہ اپنی انتخاب کو درست ثابت کرنے کے لیے مکمل دوڑ دھوپ جاری رکھی ہے۔
بلاآخر شہاب الدین خان اپنے اس مشن میں کامیاب ہوگئے جبکہ ابتدا میں قومی اسمبلی بعد ازاں سینیٹ آف پاکستان اور پھر صوبائی اسمبلی سے ہوتے ہوئی یہ بل صدر پاکستان کے قلم کے نیچے آیا جنہوں نے اس تاریخی بل پر دستخط کرکے ایف سی آر کو ہمیشہ کیلئے دفن کردیا۔2018ء کا الیکشن اس مشن مستقبل میں قیام اور خاتمے میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے اہم رول ادا کرے گا،اس مشن بھی تقریباً تمام سیاسی جماعتیں ان کے ہمنوا بن چکی تھیں اور فاٹا کے تمام سیاسی جماعتیں ایف سی آر کو جڑ سے اکھاڑ نے کے لیے متحد ہوچکے تھی ، ان تمام جماعتوں اور قائدین کا اتفاق اس مسئلے کے خاتمے کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوا۔
شہاب الدین خان نے قوم سے جو وعدہ کیا تھا اور جس نعرے پر ووٹ مانگا تھا وہ سچ کر دکھایا اور اس بار الیکشن میں بھی وہ اپنے اس مخصوص نعرے فاٹا اصلاحات تحریک کے ساتھ میدان میں اتر رہے ہیں دیکھتے ہیں کہ قوم اس تمام دوڑ دھوپ کا کیا صلہ فراہم کرتی ہے لیکن رہتی دنیا اور خاص کر فاٹا کے عوام شہاب الدین خان کے خدمات ہمیشہ کے لیے یاد رکھیں گے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.