کلمہ طیبہ کی بنیاد پر مملکت خداداد پاکستان معرض وجود میں آیاتھا جس کے لئے لاکھوں مسلمانوں نے جان ومال اور عزت وآبروکی قربانیاں دی تھیں کہ اس ملک میں اسلام کا بول بالاہوگا،کلمہ طیبہ کے تقاضوں کو پورا کیاجائے گا،اسلامی تعلیمات کی روشنی نظام زندگی کے خدوخال وضع کئے جائیں گے،شعائراسلام کا تحفظ ہوگا،مگر قیام پاکستان کے بعد حکومت کی باگ ڈور جن لوگوں کوتھمادی گئی وہ بدقسمتی سے انگریزکے نمک خوارزیادہ اوراسلام شیدائی کم تھے،ان کی تعلیم وتربیت مغرب اور مغربی تعلیم گاہوں میں ہوئی تھی،یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے،اصل طاقت جن لوگوں کے پاس ہے وہ ہمیشہ اسی مکتب کے دستِ نگررہے ہیں،اس ملک میں تسلسل کے ساتھ مذہبی لوگوں کا راستہ روکاگیا ہے،ان کو خفیہ ہاتھوں کے ذریعے اقتدار کی کرسی سے اس لئے دوررکھاگیا ہے کہ ان کے آقاؤں کو اس وضع کے لوگ پسندنہیں ہیں اور اُنہیں یہ گواراہے کہ اس ملک میں اسلام کی روح کے مطابق کوئی نظام بن سکے،اس ملک کا بااختیار طبقہ کلمہ گوضرورہے مگر ایساکلمہ گو جس کواسلامی تعلیمات کے ساتھ ہمیشہ بیررہاہے،جس نے اسلامی تعلیمات کو حتی الوسع مٹانے کی ہرممکن کوشش کرتے ہوئے مغربی طرززندگی کو عام کرنے کاٹھیکہ اُٹھایاہواہے،ان لوگوں نے ذاتی مفادات کے لئے ہمیشہ انڈیا کی مخالفت کو ہتھیار کے طورپر استعمال کیا ہے مگر ہمیشہ انہوں نے انڈیاکو تقویت پہنچائی ہے،چاہے وہ شوبزکی دنیا ہو،تجارتی معاملات ہوں یا بین الاقوامی سیاست کا میدان ہو،موجودہ حکمران ان معاملات میں گزشتہ ادوار کے تمام ریکارڈ چکے ہیں،سلامتی کونسل میں انڈیا کی رکنیت کے لئے اسے مکمل سپورٹ کرنے کی حرکت ہو،پاکستان کی عزت وحرمت پر حملہ کرنے والے ”ابھے نندن“ کامعاملہ ہو،کرتار پورہ راہداری کی بات ہو یا سکھوں کے لئے اربوں روپے کے گوردوارہ کی بات،یا اسلام آباد میں مودی کی خواہش کے عین مطابق مندربنانے کا معاملہ ہو،نام نہادریاست مدینہ میں اس قسم کی چیزیں شراب کی بوتل پر روح افزاکا لیبل چسپاں کرنے والی بات ہے،اسلام آباد میں ہندوؤں کی تعداد دوسوسے کم ہے اور ان کے لئے ایک مندرسیدپورکے مقام پر موجود ہے اس کے باوجود سرکاری طورپر مندرکی تعمیر ریاست مدینہ کاکونسا تصور اُجاگر کیاجارہاہے،سرکارِ مدینہ ﷺنے تو تمام بت خانوں کو نیست ونابود کردیا تھا،20رمضان 8 ہجری کو مکہ مکرمہ فتح ہوا تو آپ ﷺنے بذات خود کعبۃ اللہ میں داخل ہوکر 313بتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے بیت اللہ کو بتوں کی نجاست سے صاف کیا جس میں سب سے بڑابت ”ہبل“تھا جو کعبہ کے سامنے کھڑاکیا گیا تھا،25رمضان 8ھ کونبی کریم ﷺنے حضرت خالد بن ولید ؓ تین آدمیوں کے ہمراہ ”عُزیٰ“بت کو منہدم کرنے کے لئے مقام نخلہ کی طرف روانہ کیا اور انہوں جاکر اس کے پرخچے اُڑادئیے،26رمضان 8ھ آپ ﷺنے حضرت سعید بن زید اشہلیؓ کوبیس آدمیوں کے ہمراہ ”مناۃ“بت کو صفحہئ ہستی سے مٹانے کے لئے بھیجا انہوں نے جاکر ”مناۃ“بت کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خاک میں ملادیا،اس کے بعد آپ ﷺنے حضرت عمروبن العاص ؓ کوایک جاعت کے ہمراہ ”سواع“بت کی خبرلینے کے لئے روانہ فرمایا جنہوں جاکر ”سواع“بت کو ہمیشہ کے لئے ذلیل ورسواکردیا،شوال 8ھ میں نبی کریم ﷺنے عمربن طفیل دوسی ؓ کو ”ذوالکفین“بت کے انہدام کے لئے بھیجا،انہوں نے جاکر اسے ٹکڑے ٹکڑے کیا اور اس کے چہرے میں لگاکر یہ اعلان کیا ”اے ذولکفین!ہم تیرے بندوں میں سے نہیں ہیں ہماری ولادت تیری ولادت سے پہلے ہے میں نے تیرے دل میں آگ لگادی،فتح مکہ کے بعدچھ آدمیوں پر مشتمل طائف کاوفد جب نبی کریم ﷺکی خدمت میں عبدیالیل کی قیادت میں حاضرہواتو انہوں اسلام لانے میں ایک شرط یہ بھی رکھی کہ ہمارے بت ]لات[کو تین سال کے لئے منہدم نہ کیا جائے،آپ ﷺنے ان کی بات سے انکار فرمایا انہوں نے دوسال کا مطالبہ کیا پھر ایک سال اوربالآخرایک مہینے کی مہلت پرآگئے لیکن سرکارِ مدینہ ﷺنے ان کا یہ مطالبہ بھی تسلیم کرنے سے انکار فردیا،انہوں نے کہا ہم اپنے ہاتھوں سے نہیں توڑیں گے آپ ﷺ نے حضرت ابوسفیان ؓ اور حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ کو بھیجا،حضرت مغیرہ ؓ نے جاکر زمانہ جاہلیت کے سب سے بڑے جعلی خدا ”لات“کو پاش پاش کرکے وادیئ طائف میں اللہ تعالیٰ کی توحید کاڈنکابجا دیا،ربیع الثانی 9ھ میں نبی کریم ﷺنے حضرت علی المرتضیٰ ؓ کو تین سو آدمیوں کے ہمراہ ”فُلس“نامی بت کو منہدم کرنے کے لئے بھیجا،انہوں جاکر اس کی اینٹ سے اینٹ بجادی،مگر ہمارے ہاں ریاست مدینہ کے دعویدارحکمران مسلسل مساجد کو توگرارہے ہیں،دودن قبل اسلام آباد ماڈل ٹاؤن ہمک میں 30سالہ پرانی مسجد کو شہیدکردیاگیا اور موقع پر موجود تین علماء کو گرفتار کرلیاگیا،جبکہ اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن ٹو میں ”مندر“کی بنیاد رکھ دی گئی جو قیام پاکستان کے بعد اسلام آباد میں پہلامندرہے اس کے لئے چار کنال زمین اور 10کروڑ روپے مختص کردئے گئے ہیں،صرف اسی پر بس نہیں اب توصلیبیوں کا چرچ سکھوں کاگوروارہ پارسیوں کا عبادت خانہ بھی اسلام آباد میں سرکاری خرچ پر بنے گا جس کی منظوری دے دی گئی ہے،اس کے بعد ممکن ہے کہ یہودیوں کا عبادت خانہ اور قادیانیوں کا عبادت خانہ بھی بن جائے،تشویش کی بات یہ ہے کہ نیازی حکومت کی ابتداء میاں عاطف قادیانی سے ہوئی،پھرحج فارم میں تبدیلی،یہودیوں کا تبلیغی سنٹر،تعلیمی نصاب میں ردوبدل،اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کی رکنیت،یہ وہ تمام ناکام کوششیں ہیں جو یہ کرناچاہتی تھیں مگر عوام کی بیداری کی وجہ سے کرنہ سکی، اب تک یہ حکومت قادیانیوں،سکھوں،یہودیوں اور ہندوؤں کی گرد گھوم رہی ہے،ملک کا بیڑہ غرق ہوچکاہے،معیشت تباہ ہوکر رہ گئی،ملکی ادارے ٹھپ ہوچکے ہیں،کاروبار تباہ ہوگیا ہے،تعلیم کا جنازہ نکل چکاہے،صحت کے نام پر ہسپتالوں میں قصابوں کا قبضہ ہے،چینی چور،بجلی چور،آٹاچور،پٹرول چوراورزخیرہ اندوز وں سمیت تمام مافیاز دہندناتے پھررہے ہیں،کروڑوں لوگ بے روزگار ہوکرخون کے آنسورورہے ہیں،غربت کی شرح میں بے پناہ اضافہ ہوچکاہے،خارجہ پالیسی مکمل طورپر ناکام ہوچکی ہے،کشمیری گاجرمولی کی طرح ذبح ہورہے ہیں،ملک بھرمیں معصوم بچے درندگی کا شکار ہورہے ہیں،ملکی کرنسی روزبروز بے توقیر ہورہی ہے،لاقانونیت کی گرم بازاری ہے،حکومت کی رٹ ملک کے کسی کونے میں نظر نہیں آرہی،مہنگائی نے ہر پاکستانی کو پریشان کررکھا ہے،مگر حکومت قادیانیوں،یہودیوں، سیکھوں اور ہندوؤں کے چکر میں پھنسی ہوئی ہے،کیاملک کاسب سے بڑامسئلہ اقلیتوں کے عبادت خانے یااقلیتوں کے لئے کونسلوں کا قیام ہے؟اور سارے مسائل حل ہوچکے ہیں؟جمعیت علماء اسلام سمیت تمام مذہبی جماعتوں نے اسلام آباد میں سرکاری خرچے پر”بت خانہ“بنانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فی الفور اس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے،ملک کے سب سے بڑے عالم دین شیخ الاسلام مولانامفتی محمدتقی عثمانی نے اپنے ٹویٹ میں اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے ”اسلامی ریاست میں غیرمسلموں کا حق ہے کہ جہاں ان کی آبادی کے لئے ضروری ہو وہ اپنی عبادت گاہ برقراررکھیں اور پاکستان جیسے ملک میں جو صلح سے بناہے وہ ضرورت کے موقع پر اپنی عبادت گاہ بھی بناسکتے ہیں لیکن حکومت کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے خرچ پر مندرتعمیر کرے خاص طورپر ایسی جگہ پر جہاں ہندوبرادری کی آبادی بہت کم ہو اس لئے اسلام آباد میں حکومت کے لئے ہرگزجائز نہیں ہے کہ اپنے خرچ پر مندر تعمیر کرائے،نہ جانے اس نازک وقت میں کیوں ایسے شاخسانے کھڑے کئے جاتے ہیں جن سے انتشار پیداہونے کے سواکوئی فائدہ نہیں ہے“رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے بھی اس کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اس کو ریاست مدینہ کی آڑمیں حکمرانوں کی گھناؤنی حرکت قراردیتے ہوئے کہا:ریاست مدینہ کالوگولگاکر بت کدے بنائے جارہے ہیں،اسلام آباد میں جمعیت علماء اسلام کے رہنماؤں اور دیگر علماء نے اپنی مشترکہ پریس کانفرنس میں واضح الفاظ میں کہاہے کہ ہم اپنے ٹیکس کی کمائی سے شرک وبت پرستی کا اڈہ قائم نہیں ہونے دیں گے“حکومت کا پیسہ کسی کی باپ کی جاگیر نہیں یہ تمام مسلمانوں کا پیسہ ہے کوئی حکمران اپنے آقاؤں کی خوشنودی اوراپنی اناکی تسکین کے لئے قوم کا پیسہ اس طرح نہیں اُڑاسکتا،مسلمانوں کو چاہئے کہ اس کے خلاف بھرپور آوازاُٹھاکرحکمرانوں کو ایک اوریوٹرن لینے پر مجبور کردیں،اسلام آباد میں موجود ہندوؤں کے لئے ایک مندرکافی ہے،مزید مودی کی خواہشات کی تکمیل کے لئے اس قسم کی حرکت پوری دنیا کے مسلمانوں کے لئے نقصان دہ ہے،بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم وبربریت کے پہاڑ توڑ رہاہے،انسانیت کی تذلیل کے سیاہ باب رقم کررہاہے اور ہم اس کو خوش کرنے کے لئے مندروں اور گوردواروں کی تعمیر میں لگے ہوئے ہیں۔