مقصدکے حصول کی شدید خواہش، تڑپ اور جوش وخروش کامیابی کا ایک لازمی جزو ہے،اس کے بغیر کسی کامیابی کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ بڑی کامیابیاں صرف وہی لوگ حاصل کرتے ہیں جن کے دلوں میں انھیں حاصل کرنے کی آگ لگی ہو۔ جب آپ کسی چیز کوحاصل کرنے کے لیے جنوبی، دیوانے اور پاگل ہوجائیں تو آپ اسے ضرور حاصل کرلیں گے۔گہری لگن اور جوش کے بغیر کوئی بھی مقصد سے عشق ہے تو اس کا حاصل کرنا کچھ بھی مشکل نہیں۔ خدانے ہر فرد میں یہ صلاحیت رکھی ہے کہ ہر وہ چیز جسے وہ دل کی گہرائیوں سے حاصل کرنا چاہتا ہے، حاصل کرلیتا ہے۔
ہر کامیابی اور کامرانی کا آغاز ایک خواہش اور آرزو سے ہوتا ہے۔ لیکن صرف عام خواہش اور آرزو سے کچھ حاصل نہیں ہوتا جب تک یہ خواہش بہت شدید اور بھڑ کتی ہوئی نہ ہو۔اس کی مثال اس فرد جیسی ہے۔جو کہ پانی میں ڈوب رہا ہو،اس وقت اس کی سب سے بڑی خوہش یہی ہوگی کہ وہ کسی طرح اپنی ناک پانی سے باہر نکالے اور سانس لے۔ یہ ایک ایسی خواہش ہے جس کے لئے آپ ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہوں گے۔یعنی وہ فرد جو اپنی کامیابی کے لئے ہر چیز داؤ پر لگانے کے لیے تیار ہو، تو کامیابی اس کے قدم چومے گی۔اگر آپ کو اپنے مقصد سے عشق ہے تو اس کا حصول کچھ بھی مشکل نہیں۔
ایک نو جواننے سقراط سے پوچھا کہ کامیابی کا راز کیا ہے؟ سقراط نے اسے کہا مجھے کل صبح دریا کے کنارے آکر ملنا۔ اگلے صبح ان کی ملاقات ہوئی تو سقراط نے کہاآؤ میرے ساتھ دریا کی جانب چلو۔وہ چلتے چلتے دریا میں اترگیا مگر آگے بڑھتا رہا۔ جب پانی گردن تک پہنچا تو سقراط نے نوجوان کو پکڑ کر پانی میں غوطہ دے دیا۔ نوجوان نے اس کی گرفت سے نکلنے کی کوشش کی لیکن سقراط اس سے ذیادہ طاقتور تھا اس لئے نوجوان کامیاب نہیں ہوا۔ سقراط نے اسے پانی میں ڈبوے رکھا۔ جب نوجوان کا حال خراب ہوگیا تو سقراط نے اسے پانی سے نکال لیا۔ نوجوان نے پانی سے سر نکالتے ہی منہ کھول کر لمبا سانس لیا۔ سقراط نے پوچھا،”جب تم پانی کے نیچے تھے تو تمہیں سب سے ذیادہ کس چیز کی خواہش تھی؟ ”نوجوان نے کہا۔”ہوا کی“۔ سقراط نے کہا“ یہی ہے کامیابی کا راز۔“
ہر قسم کی کامیابی، کامیابی کی شدید خواہش سے شروع ہوتی ہے۔ کمزور خواہش کمزور نتائج پیدا کرتی ہے۔جس طرح تھوڑی آگ کم گرمی اور حدت پیدا کرتی ہے۔ اور شدید خواہش بڑے نتائج پیدا کرتی ہے، جس طرح ذیادہ الاؤشدید گرمی پیدا کرتا ہے۔ جب آپ کسی چیز کو دل کی گہرائیوں سے چاہتے ہیں اور اسے حاصل کرنے کے لیئے آپ کا دل میں شدید خواہش اور تڑپ (Burning Desire) ہے کائنات آپ کی خواہش کی تکمیل میں آپ کی مدد گار ہوجاتی ہے۔ خواہش جتنی کمزور ہوگی کامیابی بھی اتنی ہی معمولی ہوگی۔ یاد رکھیں کہ عظیم کامیابیاں صرف عظیم خواہش اور عمل ہی سے حاصل ہوتی ہیں۔
طارق بن زیاد کہانی سے تو ہر پڑھا لکھا مسلمان واقف ہے۔ جب وہ سپین کو فتح کرنے کے لئے سپین کے ساحل پر اُترے تو اُنھوں نت سارے جہازوں کو جلانے کا حکم دیا۔ ان کے حکم پر سارے جہازوں کو جلا کر واپسی کا راستہ بند کردیا گیا اور وہ کامیاب ہوئے۔جو فرد بھی اپنی کشتیاں جالنے پر آمادہ ہوگا وہ کامیاب ہوجائے گا۔ ایسی خواہش کو (Burning Desire)کہتے ہیں۔
مجاہد خان
کامیابی کا راز۔ مولانا مجاہد ترنگزئی
You might also like