آج کل کے مشینی دور کا عام انسان خود بھی ایک مشین کی طرح زندگی گزاررہاہے۔ کام کاج کی زیادتی اور معاشی و معاشرتی پریشانیوں نے اسے الجھاکر رکھاہے پر آسائش زندگی کے باوجود اسے وسائل اور اطمینانِ قلب کی کمی کا شکوہ رہتاہے ایک طرف مادی ترقی نے اسے اپنی ذات کے خول میں بندکردیاہے دوسری طرف سائنسی علوم نے عقلاً اسے مسحورکررکھاہے کہ سنت نبویﷺ کی اہمیت دلوں سے نکلتی جارہی ہے ۔اپنی زبان سے ‘‘دین ودنیابرابر’’کا نعرہ لگانے والے بھی عملاً دنیادارانہ زندگی بسر کررہے ہیں رسم ورواج ٹوٹنے پر تڑپتے ہیں اور سنتِ مطہرہ کے چھوٹنے پر ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ مسلمان نوجوان فرنگی تہذیب کے اس قدر دلدادہ بن گئے ہیں کہ لباس وطعام اور نشست و برخاست میں فرنگی طورطریقے کو اپنانا روشن خیالی اور ترقی خیال کرتے ہیں۔ کفر والحاد نے مسلمان معاشرے پر اپنے مکروہ سائے ڈالنے شروع کردیئے ہیں۔
غرض ہر طرف سرورِ کائناتﷺ کی سنتوں کے جنازے مسلم معاشرے سے نکلتے جارہے ہیں جو کہ مسلمانوں کے لیے لمحۂ فکریہ ہے بڑے بڑ ےمفید اورکارآمد طریقوں کو حقیر خیال کرکے چھوڑے جاتے ہیں۔ من جملہ ان میں سے مسواک کی سنت ہے احادیث مبارکہ کے مجموعے میں اگر اس کو دیکھاجائے تو انسان حیران ہوجاتاہے کہ اتنی اہمیت کا حامل عمل ہم نے کیوں ترک کیاہے نبی کریمﷺ کی زندگی ہی مسواک کی سنت سے بھری ہوئی تھی۔زندگی کے ہر پہلو میں مسواک کی کررہے تھے۔عائشہ صدیقہ ؓ سے پوچھاگیاکہ‘‘ نبیﷺ جب گھر داخل ہوتے تو کیاعمل تھا۔’’حضرت عائشہ صدیقہؓ نے فرمایا کہ‘‘مسواک کررہے تھے اورجب گھر سے نکل جاتے تو بھی مسواک کررہے تھے ۔جب رات کو جاگتے تو آسمان کی طرف دیکھ کر ‘‘ان فی خلق السموات۔۔۔الایۃ’’پڑھ کر مسواک کررہے تھے۔غرض ہروقت مسواک کررہے تھے ایک بار فرمایا جبرائیل مجھے مسواک کے بارے میں اتنی تاکیدفرماتے ہیں کہ مجھے ڈرہے اس بات کاکہ میرے مسوڑھے دانتوں کو نہ چھوڑ دیں۔ اوراُمت کے لیے بھی اس بارے میں تاکید فرمائی ہے،فرمایا ہے کہ:
‘‘اگر میری اُمت پر شاق ہونے کا ڈر نہ ہوتاتومیں اس کو حکم صادر فرماتاکہ ہر اُمتی پرہر وضو کے وقت مسواک کرنا واجب ہے۔’’
اورفرمایاکہ:‘‘مسواک منہ کو پاک کرتی ہے اور اللہ کو راضی کرتی ہے ۔’’
مسواک کے 70فائدے فقہاء نے لکھے ہیں۔ادنٰی ان میں سے یہ ہے کہ جو بندہ مسواک کرتاہے نزاع میں اسے کلمہ نصیب ہوگا اور نبیﷺنے مسواک کے فضائل میں فرمایاکہ‘‘وہ نماز جو مسواک کے ساتھ کی جائے اس نمازسے جو بغیر مسواک کے ادا کی گئی ہو،سے70 یا73گنا افضل ہے اور مسواک کی برکت سے منہ کی100بیماریوں سے بندہ محفوظ ہوتاہے۔
المختصر مسواک کی فضیلت میں یہ کافی ہے کہ اگر کسی نے اس کو نگاہ بد کی ہے اللہ نے اس کو عبرت والی سزادی ہے جیسے علامہ ابن کثیر نے ابن خلکان کے حوالے سے شہرۂ آفاق کتاب الہدایہ والنہایہ میں ایک واقعہ کا ذکرکیاہے کہ ایک شخص ابوسلامہ نامی جوبصری مقام کا باشندہ اورنہایت بے باک اور بے غیرت تھا۔اس کے سامنے مسواک کے فضائل اورمناقب اورمحاسن کا ذکرآیا تواس نے ازراہِ غیظ وغضب قسم کھاکرکہاکہ میں مسواک کو اپنی سیرین میں استعمال کروں گا چنانچہ اس نے اپنی سیرین میں مسواک گھماکر اپنی قسم کوپوراکرکے دکھایااور اس طرح مسواک کے ساتھ سخت بے حرمتی اور بے ادبی کا معاملہ کیاجس کی پاداش میں قدرتی طورپر ٹھیک نو مہینے بعداس کے پیٹ میں تکلیف پیدا ہوئی اورپھرایک بدشکل جانورجنگی چوہے جیسا اس کے پیٹ سے پیداہواجس کی ایک بالشت چار انگلی کی دم، چارپیر، مچھلی جیسا سر اور چار دانت باہر کی جانب نکلے ہوئے تھے پیداہوتے ہی یہ جانور تین بارچلایا جس پر اس کی بچی آگے بڑھی اور سرکچل کر اس نے جانور کو ہلاک کردیااورتیسرے دن یہ شخص بھی مرگیا۔
مسواک کرنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ منہ کی لمبائی اور چوڑائی پر کی جائے اور پھر زبان پر تین بارملیں مسواک مقدار کے لحاظ سے ایک بالشت کے برابر ہونا چاہیے اور استعمال کے بعد سیدھارکھنا کیوں کہ سعایہ میں ہے جو بندہ مسواک کو زمین پر رکھتاہے اس کو جنون کا اندیشہ ہے سعید ابن جبیر سے نقل ہے کہ جو بندہ مسواک کو زمین پر رکھتاہے اگر مجنون ہواتواپنے نفس کے علاوہ کسی اورکوملامت نہ کرے یہ خود اس کی غلطی ہے۔ مسواک مٹھی میں پکڑ کر نہ کرے اس سے بواسیر پیدا ہوتاہے مسواک لیٹ کر نہ کرے کہ اس سے تلی بڑھتی ہے ۔مسواک کو نہ چوسے اس سے نابینا پن، اندھا پن پیدا ہوتاہے ۔ہاں اگر نیاہوتو،تازہ ہوتو ایک بار چوسنااچھاہے۔اس سے جرام اور برص دفع ہوجاتی ہے اور موت کے علاوہ بیماریوں سے شفا ہے اور پہلی بار کے بعد میں چوسنے سے نسیان پیداہوتاہے۔
نبی کریمﷺ کی زندگی کا آخری عمل بھی مسواک ہی رہاجبکہ ایک صحابیؓ بیمار پرسی کے لیے آئے تو نبیﷺ کی زندگی کے آخری لمحات تھے۔صحابی کے پاس مسواک تھا،نبی کریمﷺ باتیں نہیں کرسکتے تھے۔اشارے سے فرمایاعائشہ صدیقہؓ کو کہوکہ‘‘مجھے مسواک چاہیے’’۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ کی گود میں سردار کونینﷺ کا سرمبارک پڑاہواتھا۔ حضرت عائشہؓ نے مسواک کو پہلے اپنے منہ میں گیلاکر کے نبیﷺ کے دانتوں پر ملا۔حضرت عائشہؓ نے شکر اداکیاکہ‘‘نبیﷺ کے ساتھ آخری وقت میں میرالعاب مل گیا۔’’لہٰذانبیﷺ کی زندگی کا آخری عمل بھی مسواک ہوا۔پس ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں چاہیے کہ ہم ہمیشہ اس عظیم سنت نبوی مبارکہ کو ساتھ رکھیں اور ہر وقت ہم مسواک کریں تو اس کی برکت سے ہمیں اورسنتوں پرعمل پیراہونے کی توفیق بھی مل جائے گی۔اللہ کرے کہ ہماری زندگی سنت نبویﷺ سے معطر ہوجائے۔آمین۔