ہمدردی و غمخواری کا موسم (مولانا مجاہد خان ترنگزئی)

0

ہمارے اکابرٍین میں امام الاولیاء شیخ التفسیر مولانا احمد علی لاہوریؒ اُ ن ہستیوں میں سے ہے۔ کہ جنہوں نے بر صغیرپاک وہند کی مساجد میں دروس قرآن  اور دینی مدارس میں دورہ تفسیر القرآن کی روایت قائم کرنے میں اپنا بنیادی کردار اداکیا۔ آپؒ فرمایا کرتے تھے کہ میرا ایک پاؤں ریل گاڑی کے پائیدان پر ہو اور دوسرا پلیٹ فارم پر،اسی حالت میں مجھے کوئی آوز دے کر پوچھے کہ احمدعلی!  ذرا گاڑی میں سوار ہونے سے پہلے مجھے یہ بتا دیجئے کہ پورے قرآن کا خلاصہ کیا ہے، تو میں کہہ دوں گا کہ پورے قرآن کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ کو راضی کرو عبادت کے ذریعہ،  محمد الرسول اللہ ﷺکو راضی کرو اطاعت کے ذریعہ، صحابہ ؓ  کو راضی کرومحبت  کے ذریعہ  اور مخلوق خدا کو راضی کرو خدمت کے ذریعہ۔یہی  قرآن کریم کا خلاصہ ہے۔

اسلام نے اللہ اور رسول ﷺکی اتباع کے ساتھ بندوں کی خدمت اور اُن کے ساتھ ہمدردی کی بڑی تاکید فرمائی ہے۔ ایک شخص کا تعلق اللہ سے استوار ہواور اس کی مخلوقا ت کے ساتھ بھی،  تب ہی تقرب الہٰی حاصل ہوسکتا ہے۔ اس کے بغیر محبو بیت خداوندی کا گمان دھوکہ اور فریب ہے۔ایک موقع پر رسول اکرم ﷺنے ارشادفرمایا:”جو شخص کسی مسلمان کی دنیوی پریشانیوں میں سے کوئی پریشانی دور کرے گا اللہ تعالیٰ اس سے آخرت کی پریشانیاں دور کرے گا،اور جو کسی تنگ دست کے ساتھ آسانی کا معاملہ کرے گااللہ اس کے لئے دنیا وآخرت میں آسانیاں پیدا کرے گا،اورجو کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گاتو اس اللہ دنیاوآخرت میں اسکے گناہوں پر پردہ ڈالے گا،اور اللہ بندے کی اس وقت تک مدد کرتا رہتا ہے جب تک کہ بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے۔“ اس روایت سے پوری اُمت کو ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی، غم خواری اور محبت کی تعلیم ملتی ہے، اور یہ سبق بھی ملتا ہے کہ اپنے اندر دوسروں کی مدد کرنے کا جذبہ پیداا کریں، کوئی شخص کی پر یشانی اور تکلیف میں مبتلا ہے تو اپنی وسعت کے مطابق اسے پریشانی سے نکلنے کی کوشش کریں۔

آج کل وبائی مرض سے پیدا ہونے والی لاک ڈاؤن کی صورت میں بہت سے ایسے ہمارے بھائی آ س پاس پڑوس میں موجود ہونگے جن کے پا س ا پنے  بال بچوں کے پیٹ پالنے کیلئے کوئی وسیلہ  نہیں ہوگا۔ایسی وقت میں اپنے بھائی کے ساتھ تعاون اور ہمدردی اکرنا اعلیٰ درجہ کے ثواب کا کام ہے۔جس طرح نماز پڑھنا عبادت ہے اور اس پر ثواب و اجر حاصل ہوتا ہے، ویسے ہی بندو کی خدمت اور زخمی دلوں پر مرحم رکھنے کا عمل بھی بڑے ثواب کا باعث ہے۔ بلکہ بسا اوقات حاجت مندوں اور مشکل میں پھنسے مخلوق سے تعاون  وامداد کا ثواب نفلی عبادتوں سے بڑھ جاتا ہے۔ ایک مرتبہ حضرت عبد اللہ ابن عباس ؓ مسجد نبوی میں اعتکاف کررہے تھے کہ ایک شخص پریشان حال اور مغموم حضرت کے پاس آکر بیٹھ گیا۔ آپ نے اس کی پریشانی کا سبب معلوم کیا، اس نے کہا مجھ پر فلاں آدمی کا قرض ہے اور میں وہ قرض ادا کرنے کے قابل نہیں۔حضرت ابن عباس ؓ نے کہا کیا میں اس قرض خواہ سے بات کروں؟ اس نے عرض کیا ضرور کیجئے! آپ نے جوتیاں پہنیں اور مسجد سے باہر نکل گئے۔ وہ شخص کہنے لگا، آپ تو اعتکاف میں ہے،کیا آپ بھول گئے؟ آپ نے فرمایا نہیں بھولا،البتہ میں نے اس روضہئ پاک والے آقا  ؑ سے سنا ہے کہ آپ ؑ نے فرمایا جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت کے لئے قدم اُٹھائے اور اس میں کوشش کرے تو اس کی یہ کوشش ۰۱سال اعتکاف  سے بہتر و افضل ہے۔

کہتے ہیں کہ ایک خدا ترس شخص حج کے ارادے سے نکلے، وہ  بغداد کے ایک دوکان پر زاد ِ راہ خرید رہے تھے کہ ایک بڑھیا کو ڑی کے اُوپر سے مردہ مرغی اُٹھا کر اور چادر میں چھپا کر لے جاتے ہوئے دیکھا۔ وہ بے قرار ہوگئے،اس کے پیچھے پیچھے اس کے گھر گئے اور دستک دی۔بڑھیا سے اس کی وجہ پوچھی،وہ بولیں اے مسافر! جا تو میرا راز کیوں فاش کرتا ہے؟میرے بچے ۳وقت سے  نڈھال ہوچکے ہیں۔اب ان کی زندگی بچانے کے لئے یہ مردہ مرغی اُٹھا کر لائی ہوں۔اس بزرگ نے اپنے حج کا تمام سرمایہ نکال کر بڑھیا کے سپردکردیا اور اپنے ساتھیوں کے کے قافلہ سے نکل کر گھر چلے آئے۔قافلہ والے جب حج کرکے لوٹے تو ان کو حج کی قبولیت کی مبارکباد  دی۔وہ حیران ہوئے کہ یہ لوگ مجھے کیوں مبارکباد دے رہے ہیں۔میں تو حج کے بغیر واپس ہو گیا تھا۔دراصل اللہ تعالیٰ نے ایک غریب اور مشکل سے دو چار بندے کو فاقہ کی مصبیت سے نجات دلانے پر انہیں حج کے  اجر سے نوازا تھا۔

تمامسلمانوں بھائیوں سے اپیل ہے کہ اس مشکل گھڑی میں اپنے اس پاس لازمی نظر دوڈائیے اور اپنے بس کے مطابق خودبھی مخلوق خدا کے ساتھ تعاون کریں اور دوسروں کو بھی ترغیب دیں۔یہی نیکی اہم عبادت اور اسلام کی اصل تعلیم ہے۔ جو لوگ حج وعمرہ سے رہ  گئے ہے وہ بھی اپنی سرمایہ ان غریبوں پر صدقہ کریں،یہی اس وقت بہترین اجر والا عمل ہے۔اور خدا راہ آج کل جو فیشن عزت نفس مجروح کرنے کا شروع  ہوا ہے کہ غریب کے ساتھ معمولی تعاون کی بھی تصویر کشی کی جاتی ہے،اس سے گریز کریں ورنہ کمائی ہوئی نیکی ضائع ہوجائے گی۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.