اپوزیشن کے اتحادپاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ وفاقی اسلامی،جمہوری پارلیمانی آئین پاکستان کی بالادستی اور اس پر عمل داری کویقینی بنانے،پارلیمنٹ کی خودمختاری،سیاست سے اسٹیبلشمنٹ اور انٹیلی جنس اداروں کے کردار کے خاتمے،آزادعدلیہ کے قیام،آزادانہ غیرجانبدارانہاور منصفانہ انتخابات کے لئے اصلاحات وانعقاد،عوام کے بنیادی انسانی اور جمہوری حقوق،صوبوں کے حقوق اور اٹھارویں ترمیم کے تحفظ،مقامی حکومتوں کے موثر نظام،اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی کے دفاع،انتہاپسندی، دہشت گردی،مہنگائی بے روزگاری اور غربت کے خاتمے کے لئے ہنگامی معاشی پلان، آئین کے اسلامی شقوں کے تحفظ اور ان پر عمل درآمد کے لئے ملک کے مختلف حصوں میں عوامی شعور اجاگرکرنے کے لئے سرگرم عمل ہے،پی ڈی ایم نے گوجرانوالہ،کراچی اور کوئٹہ کے بعد پشاور میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دھاندلی کی بنیاد پر وجود میں آنے والی جعلی حکومت کو ایک بار پھرمسترد کردیا،پشاور جلسہ سے قبل15نومبر کو گلگت بلتستان کے انتخابات بھی ہوئے،تمام جماعتوں کے قائدین اس الیکشن میں بھی مصروف تھے،مگر اس کے باوجود پشاور کا جلسہ تاریخ کے بڑے جلسوں میں سے ایک تھا،جس کے لئے پی ڈی ایم میں شامل تمام پارٹیوں نے جدوجہد کرکے کامیاب کیا،اگرچہ اس میں اکثریت جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں کی تھی تاہم اے این پی اور شیرپاؤ کی قومی وطن پارٹی کے کارکن بھی بڑی تعداد میں شریک تھے،پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے کارکن بھی پرجوش تھے مگر جس طرح ان کی شرکت ہونی چاہئے تھی اس طرح شاید ان کے قائدین اپنے کارکنوں کو نہیں نکال سکے مگر مجموعی طورپر جلسہ انتہائی کامیاب رہا،حکومت نے کورونا وائرس کے پیچھے چھپنے کی بہت کوشش کی کہ کورونا کو بہانہ بناکر اس جلسے پر پابندی لگادی جائے،مگر پی ڈی ایم کے قائد سیاست کے رمز شناس مولانافضل الرحمن صاحب اس قسم کے تمام ہتھکنڈوں اور ان کے پیچھے عوامل سے خوب واقف ہیں اس لئے انہوں نے کہا حکومت کو کورونا کے پیچھے چھپنے نہیں دیں گے،کیونکہ انہی دنوں میں حکومتی وزراء ملک بھرمیں اجتماعات کرتے رہے ہیں بلکہ خود وزیراعظم نے سوات اور وزیرآباد میں بڑے بڑے اجتماعات سے خطاب کیا اگرواقعی کوروناسے حالات اس قدرتشویشناک ہیں تو پھر حکومتی جلسوں اور اجلاسات میں کورونا کیوں نہیں ٹپکتا، بقول حافظ حمداللہ صاحب ”کورونا اور حکومت ایک پیج پرہیں“صرف اپوزیشن کے اجتماعات اور تعلیمی اداروں کے ساتھ کورونا کی دشمنی ہے؟جمعیت علماء اسلام کے صوبائی قائدین نے ڈویژن کی سطح پر ضلعی مجالس عاملہ اور تحصیل امراونظماء کے اجلاسات بلاکر ان میں خودبھی شریک ہوئے اور جلسہ کی اہمیت کے بارہ میں کارکنوں کو آگاہ کرتے ہوئے ضروری ہدایات سے بھی کار کنوں مطلع کیا،9نومبربروزپیر جامعہ سیداحمدشہید ٹھاکرہ مانسہرہ میں جمعیت علماء اسلام ہزارہ ڈویژن کی مجالس عاملہ اور تحصیل امراء ونظماء کا اجلاس ہوا،جس میں صوبائی امیر مولاناعطاء الرحمن اور جنرل سیکرٹری مولاناعطاء الحق درویش تشریف لائے اور ضروری ہدایات دے کر کارکنوں کو جلسہ میں شرکت کی دعوت دی،22نومبر کو جب دلہ زاک چوک میں جلسہ کے لئے پنڈال سجا تو موسم کی خرابی اور انتہائی سردی کے باوجودلوگوں نے بڑی تعدادمیں جلسہ گاہ کا رخ کیا ظہر تک دلہ زاک چوک سے موٹروے چوک تک انسانوں کا ٹھاتھیں مارتاہوا سمندر موجیں ماررہاتھا عظیم الشان اجتماع کے پہلے سیشن میں جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیرسینیٹر مولاناعطاء الرحمن،ایم این اے مفتی عبدالشکور،سابق ایم پی اے مفتی فضل غفور،اے این پی کے رہنماسردار حسین بابک کے علاوہ دیگر صوبائی اور مقامی قائدین کی تقاریر ہوئیں،پی ڈی ایم کے قائدین پشاور میں اے این پی کے بزرگ رہنما حاجی غلام احمدبلورکی رہائشگاہ پر ان کی طرف سے دئے گئے ظہرانے میں شریک ہوئے اور وہاں سے جلسہ گا میں تشریف لائے، 2بجے کے قریب پی ڈی ایم کے سربراہ قائدجمعیت مولانافضل الرحمن پنڈال میں پہنچ گئے،اس کے ساتھ ہی دیگر قائدین بھی شریک محفل ہوئے،مرکزی قیادت کے آنے پر جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیرمولاناعطاء الرحمن نے مہمانوں کو روایتی چادریں پہنائیں، اس کے بعداس عظیم الشان جلسہ عام کا دوسرا سیشن مولاناعطاء الحق کی تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا، مرکزی قائدین کی تقاریر کاسلسلہ اخترمینگل کے خطاب سے شروع ہوا،آفتاب احمدشیرپاؤ، محمود خان اچکزئی،پروفیسر ساجدمیر،امیرحیدرخان ہوتی،بلاول بھٹوزرداری نے اپنی تقاریر میں جعلی حکومت کی نااہلی،مہنگائی،بیزورگاری،گلگت بلتستان کے انتخابات میں دھاندلی اور دیگر مسائل پر روشنی ڈالی،جلسہ کے دوران میاں نوازشریف کی والدہ اور مریم نواز کی دادی کالندن میں انتقال ہوا جس کی اطلاع کافی دیر بعد مرنواز صاحبہ کوملی اس وجہ سے محترمہ مریم نواز نے بلاول بھٹوزرداری کے خطاب کے دوران مختصر بات کرتے ہوئے اپنی دادی کی وفات کی خبر سناکر معذرت کرتے ہوئے واپس روانہ ہوئیں،جس کی وجہ سے مسلم لیگ ن کی طرف صوبائی صدرجناب امیر مقام نے مختصر خطاب کیا ان کا خطاب شروع ہوتے ہی مغرب کی اذان شروع ہوگئی،جس پر انہوں نے اپناخطاب نمازمغرب تک ملتوی کردیا،مغرب کی نماز جلسہ گاہ میں اداکی گئی،پی ڈی ایم کے سربراہ قائدجمعیت مولانافضل الرحمن نے اسٹیج پر نماز مغرب کی امامت کے فرائض انجام دئے،نمازمغرب کے بعدامیرمقام نے مختصر خطاب کیا اور اس کے بعد پی ڈی ایم کے سربراہ قائدجمعیت مولانافضل الرحمن کا کلیدی خطاب ہوا،جس میں قائدجمعیت مولانافضل الرحمن نے میاں نواز شریف کی والدہ محترمہ کی وفات پر ان کے پورے خاندان سے تعزیت کرتے ہوئے معروف نیک نام جج جسٹس سیٹھ وقار اور تحریک لبیک کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی کی وفات پر تعزیت کااظہار کیا اوران کے لئے دعائے مغفرت بھی کی،قائدجمعیت نے اپنے خطاب میں 2018 ء کے الیکشن میں دھاندلی سمیت جعلی حکومت کے ناکامیوں کے پول کھولتے ہوئے کہاکہ ہمیں دھاندلی کابھی علم ہے اور دھاندلی کرنے والے نامعلوموں کوبھی ہم خوب جانتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے ببانگ دہل کہا کہ ہر ادارہ اپنی آئینی حیثیت میں رہ کر اپنے فرائض منصبی اداکرے،اگردفاعی ادارے سیاست میں مداخلت کریں گے تو پھر ان کانام لے کر ان پرتنقید کی جائے گی،انہوں نے کہا کہ فوج ہمارا دفاعی ادارہ ہے ہم اس ادارے کو کمزور نہیں بلکہ طاقتور دیکھنا چاہتے ہیں،قائدجمعیت نے کہا کہ جب 2018ء میں ہم کولیشن گورنمنٹ چھوڑ رہے تھے توہم نے بجٹ میں کہا تھا کہ آئندہ ملک کی ترقی کا تخمینہ ساڑھے پانچ فیصدہوگا اور اس سے اگلے سال ترقی کا ٹخمینہ ساڑھے چھ فیصدہوگا لیکن جب دھاندلی زدہ لوگوں کو حکومت ملی تو پہلے سال ترقی کا تخمینہ ایک اعشاریہ آٹھ پر آیا اور جب دوسرے سال انہوں نے بجٹ پیش کیا تو ترقی کا تخمینہ صفر اعشاریہ چار پر آگیا،اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تین دن پہلے یہ رپورٹ جاری کی ہے کہ پاکستان کے ابتدائی دنوں کے بعد تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان کے بجٹ میں ترقی کا تخمینہ صفر اعشاریہ چار پر آیاہے اور اگلے دوسال تک ترقی کی کوئی امید نہیں ہے،لیکن اس کے باوجود حکمران کہتے ہیں کہ ترقی کے اشارے مل رہے ہیں،یہ اشارے کہاں سے مل رہے ہیں؟کس چیز کے اشارے ہیں؟آج ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کردیاگیا جس کی وجہ سے ہم اس قابل نہیں رہے کہ کوئی ملک ہمارے ساتھ تعلقات قائم کرے،انہوں نے کہا ملکی بقا اور استحکام کاتعلق ملکی معیشت پر ہوتا ہے جس ملک کی معیشت کمزور ہوجاتی وہ ملک اپناوجود کھوبیٹھتا ہے،ملکی معیشت اس قدر تباہ ہوچکی ہے کہ آج افغانستان بھی ہمیں خاطرمیں لانے کے لئے تیار نہیں،جب ہماری معیشت مستحکم تھی تو تمام پڑوسی ممالک ہمارے ساتھ تعلقات اور تجارتی روابط بڑھاناچاہتے تھے،لیکن آج معیشت کی بربادی کی وجہ سے کوئی پڑوسی ملک ہمارے ساتھ رابط کرنے کئے لئے بھی تیار نہیں، نااہل حکمرانوں نے امریکہ کے اشارے پر چین کے سترارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو تباہ کردیا ہے۔قائدجمعیت نے کہا یہ ملک باشعور انسانوں کا ملک ہے محترم شہریوں کا ملک ہے اور محترم لوگوں پر ذلیل اور رسوائے زمانہ افراد کو مسلط نہیں کیا جاسکتا،قائدجمعیت نے کہا کہ ہم جنگ کا اعلان کرچکے ہیں اور جنگ میں پیچھے ہٹناگناہ کبیرہ ہے اس لئے اب پیچھے ہٹنے کی سوچ ترک کرکے آگے بڑھنے کے لئے تمام جماعتوں کے قائدین اور کارکنان ایک صف ہوکر آگے بڑھیں اور ناجائز حکمرانوں کو اقتدار سے ہٹاکر حقیقی جمہوریت نافذ کرکے دم لیں۔پشاور کے عظیم الشان جلسہ عام کوسوشل میڈیا پر پوری دنیا نے دیکھا مگر ہمارے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا نے اس قدر بے مثال اجتماع کو پانچ سے چالیس ہزار کامجمع قراردیا،بلاشبہ لاکھوں انسانوں کا سمندر تھا،چار کلومیٹر تک پھیلے ہوئے اجتماع کو پانچ سے چالیس ہزار کامجمع قراردینا حکمرانوں کے جھکڑے ہوئے میڈیا کی کارستانی ہی ہوسکتی ہے، یہ وہی میڈیا ہے جو عمران خان کے ایک ہزارافراد پرمشتمل جلسے کو پندرہ بیس لاکھ قراردیکر گھنٹوں گھنٹوں اس کی کوریج کرتاتھا۔اس عظیم الشان اجتماع میں اسٹیج پر اور اسٹیج کے قریب بعض اوقات بدنظمی اور دھکم پیل کے مناظر بھی دیکھنے میں آئے،اسٹیج کاحفاظتی جنگلہ بھی ٹوٹ گیا تھا جس سے قائدین گرتے گرتے بچ گئے،پنڈال میں مسلم لیگ اور اے این پی کے جھنڈے اُٹھائے ہوئے کچھ نوجوانوں کے حفاظتی خاردارتاروں کا حصار توڑ کراندرجانے سے انصارالاسلام کے کئی رضاکار بھی زخمی ہوئے۔اس طرح کے مشترکہ جلسوں میں اس قسم کی چیزیں بعیدازقیاس نہیں لیکن پھربھی تحریک کی نیک نامی اور کامیابی کے لئے اس قسم کی حرکات پر کنٹرول تمام جماعتوں کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ جس طرح جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر مولاناعطاء الرحمن نے اپنے رضاکاروں اور کارکنوں کو سختی سے ہدایات دی تھیں اور اسٹیج کی طرف بڑھنے سے سختی سے منع کیا تھا اس طرح ہرجماعت کو چاہئے کہ اپنے کارکنوں اور رضاکاروں کو اس بات کا پابند بنائیں کہ کسی بھی جلسہ میں اسٹیج کی طرف آگے بڑھنے سے اجتناب کریں کیونکہ یہ ہرطرح سے انتہائی نقصان دہ ہے۔بہرحال پی ڈی ایم کے چار جلسوں نے سب کو بوکھلا دیا ہے،ان کے اوسان خطاہوچکے ہیں، نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن کے مصداق اب بیچ چوراہے کہ حیران وریشان کھڑے ہیں کہ کمپنی چلنے والی بھی نہیں اور ختم کرنے سے بدنامی کے سیاہ دبے کاطعنہ بھی یقینی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بزدار سرکار آج ملتان میں ہونے والے جلسے کو بہرصورت روکنے پرتلی ہوئی ہے،لیکن پی ڈی ایم کے قائدین وکارکنان کی بھی ضدہے کہ کرکے دکھائیں گے۔