ایک صحافی،اہل قلم کو ہمیشہ غیر جانب دار ہونا چاہیے حق بات کرنی اور کہنی چاہیے نتائج خواہ جو بھی ہوں۔گذشتہ شب ہمارے ایک ہردلعزیز صحافی دوست ممتاز حیدر اعوان کہنے لگے کہ اب کی بار پی ڈی ایم کی سونامی دیکھ کر کچھ لکھیں گے،حامی بھری اور پانی سے بھرے ہوئے منیار پاکستان کی طرف جانب سفر ہوئے سردی بھی اچھی تھی اور موسم بھی دلفریب تھا اوپر سے مختلف سیاسی جماعتوں کے مخصوص سیاسی ترانے گڈمڈ ہوکر عجیب ہی سماں باندھ رہے تھے،جیسے عطاء اللہ کا گانا نصیبولال کی آواز میں چل رہا ہو۔میں نہ تو لیگی ہوں نہ تحریکی ہو ں نہ ہی جیالہ ہوں الحمدللہ میں پاکستانی ہوں جو اپنے وطن سے عشق کی حد تک محبت کرتا ہے۔پہلی بات جو باعث تعجب تھی کہ اس جلسہ میں ملتان یا گوجرانوالہ جیسی کوئی صورت حال نہ تھی نہ تو کسی کارکن کو گرفتار کیا گیا تھا نہ ہی کہیں راستوں میں رکاوٹیں تھیں،جلسہ گاہ منیار پاکستان جس کو مشہور کیا گیا تھا کہ اسے پانی سے بھر دیا گیا تھا وہاں پر دریائے راوی کا منظر جو بتایا جارہا تھا ہماری آنکھیں اس منظر کو دیکھنے سے قاصر تھیں۔محمود اچکزئی جوش خطابت میں ہم لاہوریوں کو غلام اور یقینا غدار بھی کہہ رہے تھے۔عوام کا بحر جو بتایا جارہا تھا ایسا تو کچھ نہ تھا رش تھا مگر لوگ شاید ان گھسے پٹے نعروں کواور کھوکھلے دعوؤں کو سن سن کر تھک چکے ہیں اس لیے پنڈال میں لوگ آجارہے تھے بیٹھے ہوئے کم تھے شاید ہماری افلاس زدہ عوام کو بھٹو کی وفات کااور شیر کی دھاڑ کا یقین آچکا ہے۔میں اس بات کو مانتا ہوں کہ موجودہ حکومت نے جو جو وعدے اور دعوے کیے تھے ان پر پورا نہیں اتر سکی،مہنگائی کی عفریت بڑی تیزی سے انسانوں کو نگل رہی ہے۔ریاست مدینہ کے دعوے دار عوام کوروٹی،کپڑا،مکان،صحت اورتعلیم جیسے بنیادی حقوق دینے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔احتجاج کرنے کا حق سب کو ہے مگر مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آرہی کہ اگر گیارہ جماعتوں نے آج جن کا اتحاد پی ڈی ایم کی صورت میں ہے یہ ملک کے خیرخواہ تھے تو پھر ملک کو ہم جیسے افلاس زدہ روٹی چوروں نے لوٹا ہے؟؟آج مولانا فضل الرحمن کہہ رہے ہیں کہ وہ ملک کے سب سے بڑے وفادار ہیں انہوں نے ملک کی بہت خدمت کی ہے ہائے افسوس کہ انہوں نے مسلسل تقریباً ہر حکومت میں اقتدار کے مزے لوٹے ہیں مگر اس وقت انکو سب ٹھیک کیوں لگتا تھا؟اس لیے کہ انکا دین سیاست کے لیے ہے اور انکی منزل اسلام نہیں اسلام آباد ہے۔مجھے تو ساجد میر کی سمجھ نہیں آتی کہ اہلحدیث تو بڑے توحید پرست ہوتے ہیں الحمدللہ میں بھی توحید پرست ہوں جو دین غیر محرم عورت کو دیکھنے سے بھی منع کرتا ہے آج اس دین کا داعی قوم کی پے پردہ بیٹی کا مسجد میں والہانہ استقبال کرتاہے۔افسوس کہ کبھی کسی گستاخ رسول ؐ کو سزا دلوانے کے لیے یا ملکی مفادات کی خاطر اتنی سیاسی پارٹیوں نے اتحادتونہیں کیا ہے؟؟؟ کیوں کہ کوئی بھی محب وطن نہیں کوئی بھی عوام کا خیرخواہ نہیں سبھی اپنے مفادات کی جنگ لڑرہے ہیں۔غیر ملکی فنڈنگ کھا کر وطن عزیز سے نفرت کرنے والے آج عوام دوست بن رہے ہیں جن کا اپنا دامن تار تارہے وہ دوسروں پر پتھر پھینک رہے ہیں؟؟؟پی ڈی ایم کے لوگوں کا کہنا تھا کہ آج کا جلسہ عاشق رسولؐمولانا خادم حسین رضوی کے جنازے سے بڑھا ہوگا مگر افسوس کی بات تو یہ ہے کہ گیارہ جماعتوں کا اتحاد ملک بھر سے گیارہ لاکھ کارکن بھی جمع نہ کرسکا۔اس سے بڑا اجتماع تو ڈاکٹر طاہر القادری کاہر سال بارہ ربیع الاول پر ہوتا ہے۔ محترمہ مریم نواز کی تقریرشر انگیزی سے بھر پور تھی،جس میں خیر کی کوئی توقع نہیں رکھی جاسکتی۔ اقتدار کی ہوس میں انسان کو اس قدر بھی اندھا نہیں ہوناچاہیے کہ اپنے ہی محسنوں پر دشنام طرازیاں شروع کردی جائیں۔مسلم لیگ ن تو افواج پاکستان کی کردار کشی کرنے ٹھیکہ ہی لے لیا ہے۔جس کا دل چاہتاہے منہ اٹھا کہ قومی سلامتی کے اداروں پر الزام تراشی شروع کردیتا ہے۔ جو قومیں اپنے محسنوں کی قربانیوں کو فراموش کردیتی ہیں وہ قومیں تباہ ہوجاتی ہیں۔محترمہ مریم صفدر اعوان آپ نے پاکستان اور اسلام محافظ ایجنسی پر الزامات کی بوچھاڑ کی سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل شجاع پاشااور جنرل ظہیر السلام کو نشانہ بنایا آپ نے افواج پاکستان کو نشانہ بنایا محترمہ اگر آپ اس وطن عزیز میں عزت واحترام کے ساتھ آزادزندگی گزار رہی ہیں تو اس کے پیچھے بھی وری ہے۔یقین کیجئے اگر آج وطن عزیز ہے تو رب تعالیٰ کی رحمت کے بعد ان دھرتی کے عظیم سپوتوں اور جانثاروں کی قربانیوں کی بدولت ہے۔دھرتی ان جوانوں کی مقروض ہے۔محترمہ آپ بھی تو ایک فوجی کیپٹن کی بیوی ہیں کم ازکم یہ الزام تراشیاں آپکو زیب نہیں دیتیں۔دھرتی کے رکھوالوں پر باتیں کرنا بہت آسان ہیں کبھی بلاول اٹھتا ہے تو افواج پاک پراغیار کی زبان بولنا شروع کردیتا ہے۔محترمہ مریم صفدراعوان آپ کبھی انہی دسمبر کی یک بستہ راتوں میں گلیشئر کی رگوں میں خون کو منجمد کردینے والی سردی میں ایک رات تو دور کچھ لمحات ہی گزار کر دیکھاؤپھر آپ کو اندازہ ہوگا کہ یہ دھرتی کے رکھوالے اس مٹی کی حفاظت کواپنا ایمان سمجھتے ہیں اور اس کی خاطر قربان ہونا اپنے لیے باعث سعادت سمجھتے ہیں۔اس ملک کے اصل رکھوالے تو یہ وردی والے ہیں۔محترمہ مریم صفدر آپ نے شہیدوں کے والدین کے دلوں کو دکھایا ہے آپ اپنے بیٹے کو افواج پاکستان میں بھیجیں پھر جب آپکا بیٹا شہید ہوجائے تو پھر جب کوئی بھی افواج پاکستان پر الزام تراشی کرے گا تو اس وقت آپ کو احساس ہوگا؟آپ کو پھر اندازہ ہوگا۔بلال زرداری آپ بھی افواج پاکستان پر بہت زیادہ تنقید کرتے ہوکبھی جسم کو جھلسا دینے والی ریگستانوں کی گرمی کے اندر موٹی وردی پہن کر پیدل چلناپھر آپ کو اندازہ ہوگا کہ یہ ملک جسے آپ کے آباؤاجداد سالوں سے نوچ نوچ کرکھارہے ہیں اگر قائم ودائم ہے تو انہی اللہ کے سپاہیوں،بدروحنین کے جانشینوں کی بدولت ہے مگر جناب کیا جانیں اے سی اور ہیٹر کمروں میں بیٹھنے والوں کو اس بات کا اندازہ نہیں ہوسکتا بلاول زرداری سندھ میں انسانیت تو دم توڑ چکی ہے مگر میں محوحیرت ہوں کہ بھٹو وہاں آج بھی زندہ ہے۔آخر میں صرف اتنا ہی کہنا ہے کہ بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا۔ پی ڈی ایم کے دعوے دھرے کہ دھرے رہ گئے ہیں اور یہ کہنا ہوگز غلط نہ ہوگا کہ پی ڈی ایم کا یہ شو فلاپ ہوچکا ہے۔۔۔وہ بھی بری طرح سے۔