جون 2014سے شمالی وزیرستان کے عوام گوناگوں مسائل کاشکار ہیں انخلاء کے وقت مقتدر حلقوں کی طرف سے وعدہ کیا گیا تھا کہ چند ماہ ہی کی بات ہے دہشت گردوں سے علاقہ پاک ہوگا اور آپ اپنے گھروں کو لوٹ سکتے ہیں مہینے سالوں میں بد ل گئے جو افراد گھروں سے نکالے گئے تھے واپسی پر ان کو وہی مکانات,مارکیٹیں اور دکانیں کھنڈارت کی شکل میں ملیں سامان زیست کو من وسلویٰ سمجھ کر لوٹ لیا گیا تھا سٹرکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور ویران جبکہ آبادی حیران کہ کریں تو کریں کیا۔گیارہ ہزار پانچ سو پچاس مربع کلو میڑ اور پندرہ لاکھ کی آبادی والے علاقے کو بیک جنش قلم خالی کرنے کا حکم ہوا تو فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پی ڈی ایم اے کے اعداد و شمار کے مطابق رزمک سب ڈویژن,تحصیل شیواہ اور سپین وام کو چھوڑ کر صرف میر علی اور میرانشاہ سب ڈویژن کے دس لاکھ سے زیادہ افراد نقل مکانی کرگئے تھے جغرافیائی لحاظ سے ا س علاقے کو بہت اہمیت حاصل ہے مغرب کی آنکھوں میں کھٹکنے والا یہ علاقہ معدنیات سے بھرا پڑا ہے سال 1910میں شمالی وزیرستان کو ایجنسی کی حیثیت حاصل ہوئی جبکہ 1947میں پاکستان کے جود میں آنے پر یہاں کے محب وطن اور اسلام پسندقبائل نے قائد اعظم کی آواز پر لبیک کہا اور شمالی وزیرستان پاکستان کا حصہ بنا اہل شمالی وزیرستان پاکستان کی فوج سے بے پناہ محبت کرنے والے ہیں یہاں کے لوگ امن پسند اور حریت پسند ہیں لیکن یہاں کے امن کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سبوتاژکیا گیا یہاں طالبان کے گروپس تیار کرائے گئے جنہوں نے جرگہ نظام کو تباہ کیا یہاں کے مشران کو ایک ایک کرکے قتل کیا گیا شمالی وزیرستان میں خون کی ہولی کھیلی گئی یہاں کا کونہ کونہ طالبان کے ظلم و ستم کا گواہ بنا لوگوں کو عبرت کا نشانہ بنایا گیا تعلیمی ادارے اور سرکار ی املاک تباہ کردئیے گئے چوکوں،بازاروں،گلیوں میں امن کی جگہ طالبان کا راج قائم کردیا گیا شمالی وزیرستان کے مسئلے ڈالرز کمانے کا بازار گرم ہوا ستم ظریفی یہ کہ قبائل کے ان باشندوں کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کیلئے آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا گیا پانچ سال تک یہ غیرت مند قبائل دربدر ٹھوکریں کھاتے رہے جب واپس اپنے گھروں کو لوٹے تو ان کے خوب چکنا چور اور آرزوئیں خاک میں مل گئی تھیں ملک کے مختلف حلقوں سے ان جری اور غیرت مند قبائل کے حق میں سنجیدہ طبقے آواز اٹھاتے رہے لیکن حکمرانوں کو اپنے مفاد کے علاوہ کچھ نظر نہیں آیا شمالی وزیرستان کے غیورعوام اپنی محرومیوں کے خلاف خود اُٹھ کھڑی ہوئی مختلف سماجی اور سیاسی تنظیموں نے شمالی وزیرستان کے ساتھ نارواسلوک کے خلاف آواز بلندکی ان میں آل سیاسی پارٹی اتحاد شمالی وزیرستان اورجماعت اسلامی شمالی وزیرستان کے متحر ک اور فعال کارکنان سرفہرست ہے جماعت اسلامی مشکل کے اس دور میں ابتداء ہی اس اپنے بھائی بندوں کی مشکلیں آسان بنانے میں میدان میں اُتری الخدمت فاؤنڈیشن نے ریکارڈ مدد کی ان کے طبی,سکونتی اور دیگر معاشرتی مسائل میں بھر پور ساتھ دیا کیمپس لگوا کر ان کے کھانے اور رہائش کا بندوبست کیا عارضی سکولز کے ذریعے ان کے نوجوانوں کو تعلیم سے آراستہ کیاآل سیاسی پارٹی اتحاد اور جماعت اسلامی شمالی وزیرستان نے اپنے حقوق کے حصول کیلئے مثبت تعمیری اور قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے حقوق شمالی وزیرستان کے نام سے تحریک کا آغاز کیا ظلم کی چکی میں پسے عوام کیلئے ہر اول دستہ بنے ہوئے جماعت اسلامی شمالی وزیرستا ن ہر قسم کی قربانی کیلئے تیار ہے۔آل سیاسی پارٹی اتحاد شمالی وزیرستان اور جماعت اسلامی کا منشور یہ ہے کہ شمالی وزیرستان کے عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے ان کے گھروں کو مسمار کیا گیا اور عوام کو دہشت گردی کے نام پر قتل کیا گیاآل سیاسی پارٹی اتحاد اور جماعت اسلامی شمالی وزیرستا ن کے عہدیداروں کے مطابق آپریشن ضرب عضب کے بعد دوبارہ تعمیر کے جوعدے کئے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں اور ہماری تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ہمارے مطالبے تسلیم نہیں کئے جاتے۔آپریشن ضرب عضب میں ہونے والے نقصانات کا معاوضہ دیا جائے,شمالی وزیرستان کے جوانوں کیلئے کم ازکم گریجویشن تک مفت اور معیاری تعلیم ضروری قرار دی جائے,شمالی وزیرستان میں ہر قسم کے اسلحے اوردہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے،شمالی وزیرستان میں ویمن یونیورسٹی کا قیام عمل لایا جائے پولیس کے نظام کو بہتر اور جدید تقاضوں کے مطابق بنایا جائے،انضمام کے حوالے سے این ایف سی ایوارڈ میں شمالی وزیرستان کا حصہ ریلیز کیا جائے،معدنیات کی رائلٹی متعلقہ افراد کو دی جائے,عدالتی نظام کو میرانشاہ منتقل کیا جائے،شمالی وزیرستان میں رزمک اور شوال جیسی حسین وادیوں میں سیر و تفریح کیلئے آنے والے سیاحوں کیلئے ہوٹلز تعمیر کئے جائیں,لوڈشیڈنگ جیسی لعنت کا خاتمہ کیا جائے،میسنگ پرسنز کی عدالتی حکم کے مطابق فوری بازیابی کی جائے،غلام خان بارڈر کا عملہ پرانی جگہ پر تعینات کیا جائے,شمالی وزیرستان کو 2023تک فری زو ن قرار دیا جائے۔تعمیراتی منصوبو ں میں سیاسی مداخلت بند کی جائے۔حقوق شمالی وزیرستان کی یہ تحریک زور و شور سے جاری ہے مطالبات کی فہرست مقتدرہ حلقوں کو بخوبی معلوم ہے اب گیند حکومت کے کورٹ میں ہے آل سیاسی پارٹی اتحاد اور جماعت اسلامی اب قبائلی عوام میں ایک طاقت بن چکی ہے اور مظلوم عوام اپنے مطالبات کے حق میں آل سیاسی پارٹی اتحاد اور جماعت اسلامی کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں حکومت پر اپنا دباؤ بڑھانے کی خاطر جماعت اسلامی جگہ جگہ جلسے جلوس اور کارنر اجلاس کررہی ہے شمالی وزیرستان اور فاٹا کے حوالے سے نئے قوانین پر کس حدتک عمل ہوتا ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پچاس سال تک ووٹ جیسے قیمتی حق سے محروم قبائلی اگر اپنے مطالبات کے حق میں آل سیاسی پارٹی اتحاد اور جماعت اسلامی کے سنگ روڈز اور چوکوں میں نکل آئیں تو حکومت کیلئے مشکل پیداکرسکتی ہے نوجوان طبقہ اب شعور کی منزلیں طے کرچکا ہے انصاف کا تقاضہ یہ ہے کہ ملک کے دوسرے علاقوں کی طرح شمالی وزیرستان کو بھی پاکستان کا حصہ تسلیم کرتے ہوئے ان کے جائز حقوق فوری طور پر دے دئیے جائیں۔ جنرل آفیسر کمانڈنٹ شاکر خان خٹک،کمشنر بنوں ڈویژن شوکت علی یوسف زئی،ڈی آئی جی بنوں اول خان، ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان شاہد علی خان اور ڈی پی او شمالی وزیرستان شفیع اللہ گنڈا پور اگر اس مسئلے کو اہم جانتے ہوئے سیاسی پارٹیوں کے زعماء کے سات بات چیت کریں تو یقینی طور پر کوئی نہ کوئی مثبت پہلو نکل آ سکتا ہے۔ کیوں کہ مسائل بات چیت کے ذریعے ہی حل کیے جاتے ہیں۔