انسان ہوا پتھر، ساجدہ چوھدری

0

ملکی حالات اتنے بگڑتے جا رہیں ہیں کہ غریب اور سفید پوش طبقہ دن بدن مہنگائی کی چکی میں پستا چلا جارہا ہے۔سرکاری ملازمین کسان مزدور سب ہی اس مہنگائی کی لپیٹ میں ہیں۔نہ تعلیم نہ نوکریاں اوپر سے کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کی قیمتوں میں آئے دن اضافہ مظلوم سسک رہے ہیں ایسے لگنے لگا ہے یہاں انصاف دلانے والے ادارے زندہ ہی نہیں ہیں پہلے لوگ اپنی حفاظت کیلیے پولیس کی طرف بھاگتے تھے اب لوگ پولیس والوں سے جان بچانے کیلیے بھاگتے ہیں کسی ادارے کو کوئی پرواہ نہیں کسی کو کوئی ڈر نہیں کے انکے خلاف ایکشن لیا جائے گا اوپر سے اتنی چھوٹ مل گئی ادارے خود مختار ہوگے اپنی مرضی سے کسی بھی شہری کے خلاف خود ہی فیصلہ کر لیتے ہیں تھانے کچہریوں میں آج بات بھی رشوت لے کر سنی جاتی ہے۔ ہر جگہ دہشت گردی عام ہوگئی ہے غنڈہ گردی عام ہے جس کے دن میں آئے بندوق اٹھا لے کسی بے گناہ کی جان لے لے کوئی پوچھنے والا نہیں ہزارہ برادری پہ ہونے والا ظلم دیکھ کر ہر آنکھ خون کے آنسو روئی ہے،مگر ہمارے حکمرانوں نے بلیک میلنگ کہہ کر بات ختم کر دی کون سمجھے گا ان ماؤں بہنوں کے دکھ؟؟ درد کے مارے لوگ چیخ رہے ریاست مدینہ کے دعوے دار بلیک میلنگ کہہ کر سو رہے ہیں۔ 126 دن ناچ ناچ کر دھمکیاں دینے والا اور دھمکیاں دے دے کر ناچنے والا انسان مظلوموں کی صرف آ کر بات سن لینے کے مطالبے کو بلیک میلنگ کہہ رہا ہے۔ لوگ آپس میں لڑ رہے ہیں پچھلی حکومت یہ کیا پچھلی حکومت نے وہ کیا، مطلب جو غلطیاں پہلے ہو چکی وہ اگلی حکومتیں وراثت سمجھ کے استعمال کرے گی اب پچھلے غلط تھے تو موجُودہ حکومت کی اسی غلطی کے خلاف کھڑا ہونے کے بجائے ہماری پڑھی لکھی عوام ان غلطیوں کے سامنے اپنی دلیلیں پیش کر رہی ہے۔یہاں انسانیت سے زیادہ سیاسی جماعتیں نمبر لے چکی ہیں لوگ ایک دوسرے کے دکھ درد ایک دوسرے کا سہارا بننے کے بجائے اپنی اپنی پارٹیوں کو صحیح ثابت کرنے پر ڈٹے ہوئے ہیں دیکھا جائے تو قوم خود اپنی اور اپنی آنے والی نسلوں کی دشمن بنی ہوئی ہے زندہ قومیں حق مانگتی ہیں ظلم کے خلاف ڈٹ جاتی ہیں افسوس ہماری قوم اپنے حق سے نظریں پھیرے سیاست میں الجھ گئی ہے۔ قیامت دھیرے دھیرے ٹوٹ رہی ہے لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں مگر احساس نہیں کرتے جو ظلم آپ کی آنکھوں کے سامنے کسی دوسرے خاندان پہ ٹوٹ رہا ہے سوچیں ایسے ہی رسم چل نکلی تو کبھی خدا نہ کرے اس ظلم کے گھیرے میں آپکا اپنا گھرانہ گھیر جائے تو کون لپکے گا آپکی جانب؟کون دلائے گا اپکو انصاف؟ مظلوموں کی جگہ خود کو رکھ کر جاگیں اور ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں ایک دوسرے کا سہارا بنیں زندہ قوم بنیں اپنے آنے والی نسلوں کیلیے ایک خوبصورت تاریخ رقم کریں۔۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.