ہائیکورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) انکوائریز پر ملزمان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کو خلاف قانون قرار دے دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلال شیخ کی درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جس میں نیب کا انکوائری پر دفعہ 23 کے تحت اکاؤنٹ منجمد کرانا خلاف قانون قرار دیا گیا۔عدالت کا کہنا ہے کہ نیب نے انکوائری پر اثاثے منجمد کرنا ہوں تو دفعہ 12 کے تحت آرڈرکرے، قانون کے مطابق نیب انکوائری، انویسٹی گیشن جلد مکمل کرے، سالوں تک محض الزام پر بینک اکاؤنٹس منجمد کرنا بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ تفتیشی ایجنسی کی تاخیر کے باعث شہری کو اکاؤنٹ سے رقم نکالنے سے کیسے روکا جاسکتا ہے؟ گناہ گار کوسزا دینا ریاست کا کام ہے تو شہری کو اپنی رقم استعمال کا حق دینا بھی ضروری ہے۔ فیصلے کے مطابق بلال شیخ کو ہر ٹرانزیکشن کے ساتھ بیان حلفی دینا ہو گا یہ رقوم ذاتی استعمال کیلئے ہیں، ذاتی استعمال کے علاوہ رقوم نکلوائی گئیں تو قانون حرکت میں آئے گا۔ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سیکشن 12 کو نظر انداز کر کے محض سیکشن 23 کی بنیاد پر اکاؤنٹس منجمدکرنا درست نہیں، سیکشن 12 چیئرمین نیب کو احتساب عدالت کی منظوری سے اثاثے، اکاؤنٹس منجمد کرنے کا اختیار دیتا ہے، نیب سیکشن 23 کے تحت انکوائری شروع ہوتے ہی بینک حکام کو تنبیہ کر دیتا ہے، شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ بھی ریاست کی ذمہ داری ہے۔